مہدی نقوی حجاز
محفلین
گرچہ سیکھنے سکھانے میں ہمیں کسی قسم کا امتیاز نہیں اور نہ ہم شاعری میں ممتاز ہیں پھر بھی کئی مرتبہ عروض فہمی کی بن بست گلیوں میں قدم فرسائی کی اور بقول یوسفی جتنے تجربہ کار گئے تھے اس سے کئی زیادہ نا تجربہ کار لوٹے۔۔ پھر ہر ناکامی کے بعد ایک نوید سے سنائی دیتی کہ حضرت حجاز آپ بغیر عروض جانے بھی تو ماشااللہ (ان کی عطر کی دکان ہم نے بوہری بازار کے نکڑ پر دیکھی تھی) موزون کلامی فرما ہی لیتے ہیں پھر کیا پڑی ہے یہ علم کو سیکھ کر بے علم کہلانے کی؟؟ پھر اس بات سے ہم یہ بات خود اخذ کر لیتے (ویسے تو ہم خود سے بہت کم کام ہی کر پاتے ہیں) کہ دیگر شعرا کو بھی یہ عروضیات سیکھنے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے۔ یہ علم تو محض تنقید نگاروں کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایجاد ہوا ہے تا کہ وہ شاعر کے لسانی اور املائی اغلاط نکالنے بلکہ ان میں ڈالنے کے علاوہ بھی کچھ کر سکیں۔۔۔