عشقِ احمد میں جو کٹی ہو گی - ثاقب صابری

حسان خان

لائبریرین
عشقِ احمد میں جو کٹی ہو گی
زندگی تو وہ زندگی ہو گی
جس کے دل عظمتِ نبی ہو گی
اس پہ رحمت برس رہی ہو گی
ان پہ جس کی نظر لگی ہو گی
اُس کی جھولی سدا بھری ہو گی
جو غلامی میں ان کی کامل ہے
اس پہ قرباں شہنشہی ہو گی
اُن کی رحمت ہو جس پہ ابرِ کرم
اس کی کھیتی سدا ہری ہو گی
آبیاری ہو جس کی نسبت سے
بیل منڈوے وہی چڑھی ہو گی
جس سے راضی رہیں مرے سرکار
اس کو کس چیز کی کمی ہو گی
جس کے دل میں ہو شمعِ حُبِ نبی
قبر میں اس کی روشنی ہو گی
آپ آتے ہیں جب تصور میں
بندگی سر جھکا رہی ہو گی
آپ کا نامِ پاک سنتے ہی
زندگی مسکرا رہی ہو گی
جس کی نظروں میں ان کا جلوہ ہے
اس کی معراج تو یہی ہو گی
اُن کے در جس کی حاضری ہو گی
اُس کی بگڑی وہیں بنی ہو گی
حشر میں ہو گی وہ جبیں روشن
ان کے قدموں میں جو دھری ہو گی
ساتھ ساتھ ان کے حشر میں ہو گا
اُن سے نسبت اگر قوی ہو گی
کیوں نہ محشر میں سرفراز رہیں
اپنی نسبت جو قادری ہو گی
روبرو رب کے ہر نبی کی نظر
آپ کی سمت ہی اٹھی ہو گی
رحم فرمائیے غلاموں پر
آپ کی بندہ پروری ہو گی
آپ ہی سے ہے آس شانِ خدا
آپ چاہیں تو بہتری ہو گی
اے اجل چپکے چپکے آ جانا
ان کی جب یاد آ رہی ہو گی
اس میں سرکار آتے ہیں ثاقب
نعت کی بزم جب سجی ہو گی
(ثاقب صابری)
 
Top