عشق بے رحم - وقار انبالوی

کاشفی

محفلین
عشق بے رحم
(وقار انبالوی)
محبت عشق کی صورت میں جب تبدیل ہوتی ہے
گُدازِ عشق سے عقلِ بشر تحلیل ہوتی ہے
سراسر آتشیں ہے عشق کے جذبات کی دُنیا
انہی شعلوں سے جل اُٹھتی ہے احساسات کی دُنیا
تمیزِ نیک و بد اُٹھتی ہے انسانی نگاہوں سے
گذرتا ہے بشر جذبات کی پُرہول راہوں سے
یہاں دُنیا کا ہر اعزاز جل کر خاک ہوتا ہے
یہاں شخصیت و سطوت کا قصّہ پاک ہوتا ہے
شہامت کانپتی ہے عشق کے اخلاص کیشوں سے
یہاں سر پھوڑ لیتی ہے شجاعت اپنا تیشوں سے
یہاں کیا ذکر ہے رسمی تکلّف اور بناؤ کا
یہاں کیا کام ہے جھوٹی لگاوٹ اور لگاؤ کا
یہاں اغراضِ نفسانی کا قتلِ عام رہتا ہے
یہاں وردِ زباں محبُوب ہی کا نام رہتا ہے
یہاں رسم و رواجِ عام کی پروا نہیں ہوتی
کسی کو اپنے ننگ و نام کی پروا نہیں ہوتی
یہاں عشّاق کے در پر جھکاتے ہیں حسینوں کو
یہاں دیتے ہیں جلّادوں کا منصب نازنینوں کو
یہاں انسان کا اپنا پرایا چھوٹ جاتا ہے
یہاں مضبوط سے مضبوط رشتہ ٹوٹ جاتا ہے
یہاں آکر جُدا ہوتے ہیں بیٹے اپنی ماؤں سے
لڑائی ٹھان لیتے ہیں پجاری دیوتاؤں سے
یہاں اولاد سی دولت کو بھی انسان کھوتا ہے
یہاں بہنوں کے ہاتھوں بھائیوں کا خون ہوتا ہے
جمالی پیکروں سے بھی عیاں شانِ جلالی ہے
یہ بے رحم عشق کی دنیا زمانے میں نرالی ہے
 
Top