ایم اے راجا
محفلین
ایک تازہ غزل استاد محترم الف عین صاحب کی نذر۔
عشق تیرا مقام اونچا ہے
نسب اعلیٰ ہے نام اونچا ہے
کون اُس کو خرید سکتا ہے !
جاں سے بھی جس کا دام اونچا ہے
تیرے ہاتھوں نے چھولیا جس کو
میکدے میں وہ جام اونچا ہے
میرے استاذ کیا ترے کہنے
تُو بھی ، تیرا کلام اونچا ہے
کیوں نہ تعریف ہو بیاں اس کی
دہر میں جس کا کام اونچا ہے
میں کہ قربان جاؤں مرشد پر
جس کا در اور بام اونچا ہے
دشتِ ویراں کو اس نے بخشا جو
کربلا کا وہ نام اونچا ہے
رہ پہ اس کی جو چل پڑا راجا
اس کا ہر ایک گام اونچا ہے
عشق تیرا مقام اونچا ہے
نسب اعلیٰ ہے نام اونچا ہے
کون اُس کو خرید سکتا ہے !
جاں سے بھی جس کا دام اونچا ہے
تیرے ہاتھوں نے چھولیا جس کو
میکدے میں وہ جام اونچا ہے
میرے استاذ کیا ترے کہنے
تُو بھی ، تیرا کلام اونچا ہے
کیوں نہ تعریف ہو بیاں اس کی
دہر میں جس کا کام اونچا ہے
میں کہ قربان جاؤں مرشد پر
جس کا در اور بام اونچا ہے
دشتِ ویراں کو اس نے بخشا جو
کربلا کا وہ نام اونچا ہے
رہ پہ اس کی جو چل پڑا راجا
اس کا ہر ایک گام اونچا ہے