اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
کشفِ راز اب تُو کر نہ بے خبری میں
عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر!
چھیڑ کر ذکرِ تلخئ دوراں
طَرَبِ وصل کو تباہ نہ کر!
کشتگاں کو جفا کا دوش نہ دے
گر نہیں کرتا تُو نباہ، نہ کر
پارسائی کے اس فسانے میں
عالِم الغیب کو گواہ نہ کر!
گیسوؤں کی چمک پہ اے دل مت جا!
تیرگی کو چراغِ راہ نہ کر
کسی بے ظرف سے تُو مُزَّمِّل
اختلاطِ دل و نگاہ نہ کر!
کشفِ راز اب تُو کر نہ بے خبری میں
عشق جب کر لیا تو آہ نہ کر!
چھیڑ کر ذکرِ تلخئ دوراں
طَرَبِ وصل کو تباہ نہ کر!
کشتگاں کو جفا کا دوش نہ دے
گر نہیں کرتا تُو نباہ، نہ کر
پارسائی کے اس فسانے میں
عالِم الغیب کو گواہ نہ کر!
گیسوؤں کی چمک پہ اے دل مت جا!
تیرگی کو چراغِ راہ نہ کر
کسی بے ظرف سے تُو مُزَّمِّل
اختلاطِ دل و نگاہ نہ کر!
آخری تدوین: