عاطف ملک
محفلین
عشق جس دن سے بے اصول ہوا
جور و عصیاں بنا، فضول ہوا
چھا گئی دل پہ ایسی بوالہوسی
پھول ہوتا تھا جو، ببول ہوا
وہ کہ ٹھہرے متاعِ جاں میری
میں کہ ان کی ذرا سی بھول ہوا
خار کیا شے ہے، سنگ ہے کیا چیز
ان کے در کا ہوا تو پھول ہوا
تہمتیں، طنز و طعنہ، رسوائی
بسر و چشم سب قبول ہوا
دکھ نہیں تیری بے رخی کا مجھے
جانے کیوں پھر بھی دل ملول ہوا
آپ ناکام کس طرح سے ہوئے
تجربے کا اگر حصول ہوا
یاس کے قافلے رہے تکتے
وقت گویا کہ اڑتی دھول ہوا
ان کی خوشنودی و رضا جوئی
اپنا عاطفؔ یہی اصول ہوا
★★★★
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰
جور و عصیاں بنا، فضول ہوا
چھا گئی دل پہ ایسی بوالہوسی
پھول ہوتا تھا جو، ببول ہوا
وہ کہ ٹھہرے متاعِ جاں میری
میں کہ ان کی ذرا سی بھول ہوا
خار کیا شے ہے، سنگ ہے کیا چیز
ان کے در کا ہوا تو پھول ہوا
تہمتیں، طنز و طعنہ، رسوائی
بسر و چشم سب قبول ہوا
دکھ نہیں تیری بے رخی کا مجھے
جانے کیوں پھر بھی دل ملول ہوا
آپ ناکام کس طرح سے ہوئے
تجربے کا اگر حصول ہوا
یاس کے قافلے رہے تکتے
وقت گویا کہ اڑتی دھول ہوا
ان کی خوشنودی و رضا جوئی
اپنا عاطفؔ یہی اصول ہوا
★★★★
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰