عشق جھیلا، سزا بھی جھیلی ہے- برائے اصلاح

صابرہ امین

لائبریرین
خیال کے اعتبار سے شعر عمدہ ہے، مگر مجھے یہاں بھی قافیہ پر اشکال ہے. استاد محترم یا عاطف بھائی وضاحت فرما دیں کہ کیا یائے لین و مجہول قافیہ میں جمع ہوسکتی ہیں؟
راحل بھائ

آداب
آپ کی گراں قدر اصلاح بہت کچھ نیا سکھاتی ہے ۔ ۔ میں جلد ہی "یائے لین و مجہول قافیہ" کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں ۔ ۔ میرے لیئے نئ تراکیب ہیں ۔ ۔ جزاک اللہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
مجہول اور لین کے فرق مجھ کو بھی خیال آیا تھا، لیکن سوچا کہ آوازوں کا فرق اتنا نمایاں نہیں لگ رہا اس لیے چلنے دیا۔ دو قوافی ہیں اس نوع کے، پھیلی اور میلی۔ صابرہ یہ بھی کر سکتی ہیں کہ ان اشعار کو لے کر ایک اور غزل کہہ دیں جن میں قوافی محض ی روی کے ہوں، جاری ہے، ہوتی ہے، کہتی ہے، دیکھی ہے!
الاؤ بھی چل سکتا ہے اس طرح میرے خیال میں بھی
استادِ محترم

آداب
بالکل ۔ ۔ کیوں نہیں ۔ ۔ ایسا ہی کیا جائے گا ۔ ۔ ایک نئ غزل لکھنے کی کوشش کی جائے گی ۔ ۔ انشا اللہ ۔ ۔ اور آپ نے قوافی کی بھی آسانی پیدا کر دی ہے ۔ ۔

بہت بہت شکریہ
 
راحل بھائ

آداب
آپ کی گراں قدر اصلاح بہت کچھ نیا سکھاتی ہے ۔ ۔ میں جلد ہی "یائے لین و مجہول قافیہ" کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں ۔ ۔ میرے لیئے نئ تراکیب ہیں ۔ ۔ جزاک اللہ
مد اور لین تو کم و بیش سب نے ہی پڑھا ہوتا بچپن میں .... نورانی قاعدے میں ... مگر وقت سے ساتھ اصطلاحات ذہن سے محو ہوجاتی ہیں :)
معروف، مجہول اور لین وغیرہ اصل میں تو حرکات کی تجویدی اصطلاحات ہیں.
بڑی ے کو یائے مجہول بھی کہتے ہیں. چھوٹی ی یائے معروف کہلاتی ہے.
آسانی کے لئے یوں سمجھ لیں کہ اردو میں کہ کسی لفظ میں ے اگر ساکن ہو اور اس سے پچھلے حرف پر زبر ہو تو وہ یائے لین بن جاتی ہے. اگر زیر کی سی آواز ہو تو یائے مجہول. جیسے آپ کی غزل کے قوافی میں

جھیلنا میں ے کی جو آواز ہے وہ مجہول ہے اور پھیلنا میں لین :)
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
مجہول اور لین کے فرق مجھ کو بھی خیال آیا تھا، لیکن سوچا کہ آوازوں کا فرق اتنا نمایاں نہیں لگ رہا اس لیے چلنے دیا۔ دو قوافی ہیں اس نوع کے، پھیلی اور میلی۔ صابرہ یہ بھی کر سکتی ہیں کہ ان اشعار کو لے کر ایک اور غزل کہہ دیں جن میں قوافی محض ی روی کے ہوں، جاری ہے، ہوتی ہے، کہتی ہے، دیکھی ہے!
الاؤ بھی چل سکتا ہے اس طرح میرے خیال میں بھی
آداب
آپ سب محترم آساتذہِ کرام سے نظرِ ثانی کی گذارش ہے ۔ ۔

آپ سب کی اصلاح اور رہنمائ نے اس غزل کو جو خوبصورت شکل دی ہے میں تہہ دل سے اس کے لیئے شکرگذار ہوں ۔ ۔ جزاک اللہ


عشق جھیلا، سزا بھی جھیلی ہے
زندگی آگ میں دھکیلی ہے

اک مہکتی سی شام یادوں میں
کبھی چمپا کبھی چنبیلی ہے

جانتے تھےکہ ہار جائیں گے
بازیء عشق پھر بھی کھیلی ہے

نام لکھا ہے تیرا مہندی سے
پر کسی اور کی ہتھیلی ہے

اس کو بوجھا نہیں کسی نے کبھی
زندگی ایسی اک پہیلی ہے

میری تنہائ ساتھ ہے میرے
وہ بھی میری طرح اکیلی ہے

آنا جانا ہے یوں اداسی کا
اب یہ جیسے مری سہیلی ہے

یہ محبت تو اک سزا ہے بس
میں نے برسوں اکیلے جھیلی ہے
 
Top