مجہول اور لین کے فرق مجھ کو بھی خیال آیا تھا، لیکن سوچا کہ آوازوں کا فرق اتنا نمایاں نہیں لگ رہا اس لیے چلنے دیا۔ دو قوافی ہیں اس نوع کے، پھیلی اور میلی۔ صابرہ یہ بھی کر سکتی ہیں کہ ان اشعار کو لے کر ایک اور غزل کہہ دیں جن میں قوافی محض ی روی کے ہوں، جاری ہے، ہوتی ہے، کہتی ہے، دیکھی ہے!
الاؤ بھی چل سکتا ہے اس طرح میرے خیال میں بھی
آداب
آپ سب محترم آساتذہِ کرام سے نظرِ ثانی کی گذارش ہے ۔ ۔
آپ سب کی اصلاح اور رہنمائ نے اس غزل کو جو خوبصورت شکل دی ہے میں تہہ دل سے اس کے لیئے شکرگذار ہوں ۔ ۔ جزاک اللہ
عشق جھیلا، سزا بھی جھیلی ہے
زندگی آگ میں دھکیلی ہے
اک مہکتی سی شام یادوں میں
کبھی چمپا کبھی چنبیلی ہے
جانتے تھےکہ ہار جائیں گے
بازیء عشق پھر بھی کھیلی ہے
نام لکھا ہے تیرا مہندی سے
پر کسی اور کی ہتھیلی ہے
اس کو بوجھا نہیں کسی نے کبھی
زندگی ایسی اک پہیلی ہے
میری تنہائ ساتھ ہے میرے
وہ بھی میری طرح اکیلی ہے
آنا جانا ہے یوں اداسی کا
اب یہ جیسے مری سہیلی ہے
یہ محبت تو اک سزا ہے بس
میں نے برسوں اکیلے جھیلی ہے