عشق حقیقی براسطہ عشق مجازی

فاخر رضا

محفلین
میرے خیال میں یہ بحث افراد کے ناموں پر نہیں ہو رہی۔ عشق اور محبت کے الفاظ پر ہو رہی ہے۔ قرآن میں نام لے کر اللہ اور رسول سے محبت کا ذکر ہے بلکہ مومنین کی آپس کی محبت کا بھی ذکر ہے بلکہ شدید محبت کا بھی ذکر ہے لیکن عشق کا نہیں ہے۔ اگر عشق کا لفظ قرآن میں نہیں ہے، جو کہ یقینا نہیں ہے اور نہ کسی تاویل یا تشریح سے اس میں داخل کیا جا سکتا ہے نعوذ باللہ، تو ثابت ہوا کہ عشق غیر قرآنی لفظ ہے۔ بس اتنی سی بحث ہے :)

باقی رہا عشق میں کچھ منفی پہلو ہونا تو یہ صرف اردو ہی میں نہیں ہے بلکہ عربی میں بھی ہے اور فارسی میں بھی ہے۔ ایک تو یہ کہ اس لفظ میں شدت اور انتہائی شدت کا پہلو ہے جو کہ مجنون پن اور "دماغ کے خلل" کی حدوں کو جا چھوتا ہے اور یہی منفی پہلو ہے۔ دوسرا اس میں نفسانی پہلو کا عنصر بھی ہے۔ ہم اپنے سے بہت بڑے عزت و منزلت والے "مرد" شخصیت کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ مجھے ان سے عشق ہے، مذہبی ہستیوں کے لیے کہہ سکتے ہیں، اللہ و رسول کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ اپنے چھوٹے بڑے مرد رشتے داروں کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ مجھے اپنے والد سے عشق ہے، بڑے بھائی سے عشق ہے، چھوٹے بھائی سے عشق ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ اپنی محرم خواتین کے بارے میں یہ لفظ استعمال نہیں کر سکتے، اگر استعمال کرتے ہیں تو فقط بیوی کے لیے یا محبوباؤں کے لیے۔ دیگر خواتین کے لیے نہیں اور یہی اس لفظ کا نفسانی منفی پہلو ہے۔ کیا یہی وجہ نہیں ہو سکتی کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اس لفظ کو استعمال کرنا مناسب نہ سمجھا۔ اور کیا یہ وجہ نہیں ہے کہ عشق حقیقی اور عشق مجازی کی دو اصطلاحیں گھڑنا پڑیں وگرنہ عشق بس عشق تھا۔

آخری بات یہ کہ میری یہ بحث ضروری نہیں ہے کہ میری ذاتی رائے بھی ہو، میرے تو اپنے شب و روز اسی لفظ کی مالا جپتے گزرتے ہیں اور اسی وجہ سے بیوی کی باتیں سنتے بھی :)
آپ کی گفتگو بہت نپی تلی ہوتی ہے جسے پڑھ کر متوازن تحریر سیکھنے کو ملتی ہے.
بیوی سے عشق والی بات سے متفق نہیں ہوں. کسی نثر یا نظم یا افسانے میں بیوی سے عشق نہیں پڑھا. یہ اگر سچ ہے اور ادب میں اس کی مثالیں بھی ہیں تو میرے لئے معلومات میں اضافہ ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کی گفتگو بہت نپی تلی ہوتی ہے جسے پڑھ کر متوازن تحریر سیکھنے کو ملتی ہے.
بیوی سے عشق والی بات سے متفق نہیں ہوں. کسی نثر یا نظم یا افسانے میں بیوی سے عشق نہیں پڑھا. یہ اگر سچ ہے اور ادب میں اس کی مثالیں بھی ہیں تو میرے لئے معلومات میں اضافہ ہے
نوازش آپ کی ڈاکٹر صاحب، میری یہی کوشش کوتی ہے کہ کسی متنازع موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے محتاط الفاظ ہی استعمال کروں۔

بیوی سے عشق کی مثال محض زور بیان کے لیے آ گئی ہے، وگرنہ آپ کافی حد تک درست فرما رہے ہیں، یا یہ بھی وجہ ہو سکتی ہے کہ مجھے "اپنی بیوی" سے واقعی عشق ہے :)
 

اکمل زیدی

محفلین
اگر عشق کا لفظ قرآن میں نہیں ہے، جو کہ یقینا نہیں ہے اور نہ کسی تاویل یا تشریح سے اس میں داخل کیا جا سکتا ہے نعوذ باللہ، تو ثابت ہوا کہ عشق غیر قرآنی لفظ ہے۔
@وارث بھائی آپ کی اس بات سے ایک بات اور ذہن میں آئی ..ہوسکتا ہے ایک اور بحث کا باب کھل جائے مگر اگر علمی مکالمہ اس صورت میں آگے بڑھتا ہے تو کوئی حرج نہیں بات اس پر یہ یاد آئی کے ہماری عبادات میں نماز اور روزے کی ایک کلیدی حیثیت ہے مگر کیا وجہ ہے کے یہاں قرآنی لفظ صلات اور صوم کی بجائے فارسی لفظ نماز اور روزہ رائج ہوئے . .. . ؟؟ دیگر افراد بھی اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں .. . .
 

محمد وارث

لائبریرین
@وارث بھائی آپ کی اس بات سے ایک بات اور ذہن میں آئی ..ہوسکتا ہے ایک اور بحث کا باب کھل جائے مگر اگر علمی مکالمہ اس صورت میں آگے بڑھتا ہے تو کوئی حرج نہیں بات اس پر یہ یاد آئی کے ہماری عبادات میں نماز اور روزے کی ایک کلیدی حیثیت ہے مگر کیا وجہ ہے کے یہاں قرآنی لفظ صلات اور صوم کی بجائے فارسی لفظ نماز اور روزہ رائج ہوئے . .. . ؟؟ دیگر افراد بھی اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں .. . .
وہ اس وجہ سے کہ ہمارے ہاں فارسی بہت عرصے تک رائج رہی ہے۔ عربستان میں ان عبادات کو صلوۃ اور صوم ہی کہتے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
آپ کی گفتگو بہت نپی تلی ہوتی ہے جسے پڑھ کر متوازن تحریر سیکھنے کو ملتی ہے.
جی ہاں، لیکن کل سے اس لڑی میں وارث صاحب کا انداز بالکل بدلا ہوا نظر آرہا ہے۔۔۔
وہ وقار، عمق اور متانت جو ان کی طبیعت کا خاصہ محسوس ہوتی تھی مفقود نظر آرہی ہے۔۔۔
شک ہورہا ہے کہ ان کا اکاؤنٹ کوئی اور تو استعمال نہیں کررہا۔۔۔
:wilt::wilt::wilt:
 

محمد وارث

لائبریرین
جی ہاں، لیکن کل سے اس لڑی میں وارث صاحب کا انداز بالکل بدلا ہوا نظر آرہا ہے۔۔۔
وہ وقار، عمق اور متانت جو ان کی طبیعت کا خاصہ محسوس ہوتی تھی مفقود نظر آرہی ہے۔۔۔
شک ہورہا ہے کہ ان کا اکاؤنٹ کوئی اور تو استعمال نہیں کررہا۔۔۔
:wilt::wilt::wilt:
ایک ہی مراسلہ یا ایک ہی قسم کے کچھ مراسلے دو مختلف شخصوں کو مختلف قسم کے نظر آئے اور یہ عام سی بات ہے۔ اس لیے مجھے کچھ زیادہ حیرت نہیں ہوئی :)
 

سید عمران

محفلین
ایک ہی مراسلہ یا ایک ہی قسم کے کچھ مراسلے دو مختلف شخصوں کو مختلف قسم کے نظر آئے اور یہ عام سی بات ہے۔ اس لیے مجھے کچھ زیادہ حیرت نہیں ہوئی :)
صرف ایک مراسلہ نہیں مجموعی طور پر کچھ ایسا تاثر محسوس ہورہا ہے!!!
پتا نہیں کیوں؟؟؟
:dont-know::dont-know::dont-know:
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میرے خیال میں یہ بحث افراد کے ناموں پر نہیں ہو رہی۔ عشق اور محبت کے الفاظ پر ہو رہی ہے۔ قرآن میں نام لے کر اللہ اور رسول سے محبت کا ذکر ہے بلکہ مومنین کی آپس کی محبت کا بھی ذکر ہے بلکہ شدید محبت کا بھی ذکر ہے لیکن عشق کا نہیں ہے۔ اگر عشق کا لفظ قرآن میں نہیں ہے، جو کہ یقینا نہیں ہے اور نہ کسی تاویل یا تشریح سے اس میں داخل کیا جا سکتا ہے نعوذ باللہ، تو ثابت ہوا کہ عشق غیر قرآنی لفظ ہے۔ بس اتنی سی بحث ہے :)

باقی رہا عشق میں کچھ منفی پہلو ہونا تو یہ صرف اردو ہی میں نہیں ہے بلکہ عربی میں بھی ہے اور فارسی میں بھی ہے۔ ایک تو یہ کہ اس لفظ میں شدت اور انتہائی شدت کا پہلو ہے جو کہ مجنون پن اور "دماغ کے خلل" کی حدوں کو جا چھوتا ہے اور یہی منفی پہلو ہے۔ دوسرا اس میں نفسانی پہلو کا عنصر بھی ہے۔ ہم اپنے سے بہت بڑے عزت و منزلت والے "مرد" شخصیت کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ مجھے ان سے عشق ہے، مذہبی ہستیوں کے لیے کہہ سکتے ہیں، اللہ و رسول کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ اپنے چھوٹے بڑے مرد رشتے داروں کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ مجھے اپنے والد سے عشق ہے، بڑے بھائی سے عشق ہے، چھوٹے بھائی سے عشق ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ اپنی محرم خواتین کے بارے میں یہ لفظ استعمال نہیں کر سکتے، اگر استعمال کرتے ہیں تو فقط بیوی کے لیے یا محبوباؤں کے لیے۔ دیگر خواتین کے لیے نہیں اور یہی اس لفظ کا نفسانی منفی پہلو ہے۔ کیا یہی وجہ نہیں ہو سکتی کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اس لفظ کو استعمال کرنا مناسب نہ سمجھا۔ اور کیا یہ وجہ نہیں ہے کہ عشق حقیقی اور عشق مجازی کی دو اصطلاحیں گھڑنا پڑیں وگرنہ عشق بس عشق تھا۔

آخری بات یہ کہ میری یہ بحث ضروری نہیں ہے کہ میری ذاتی رائے بھی ہو، میرے تو اپنے شب و روز اسی لفظ کی مالا جپتے گزرتے ہیں اور اسی وجہ سے بیوی کی باتیں سنتے بھی :)
صدا یہ غیب سے آئی کہ صرف عشقِ رسول (ص)
میں سوچتا تھا کہ مقصودِ زندگی کیا ہے؟
(ماہر القادری)
ایسی بے شمار مثالیں ملیں گی جو اردو زبان کے بڑے بڑے شعراء نے عشق کے ضمن میں اشعار کہہ کر قائم کردی ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عشق میں نفسانی پہلو اور انتہائی شدت کی جو بات آتی ہے، اس پر گزشتہ دور سے لے کر اب تک کے شعراء نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ آپ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ میں اپنی بہن یا ماں کے لیے نہیں کہہ سکتا کہ مجھے ان سے عشق ہے لیکن یہ بھی زبان کا ایک پہلو ہے کہ ہر لفظ ہر طرح ہر جملے میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ محرم خواتین کی مثال ایک عام سی مثال ہے۔ کسی ولی اللہ یا نبی کی بات یا خدا کی بات اس سے الگ ہوتی ہے۔ یہاں عشق میں جو انتہائی شدت کی بات آجاتی ہے، وہ قابل قبول ہوئی کیونکہ خدا سے محبت اپنی آخری حدوں کو جا پہنچے اور عشق بن جائے تو یہ اس کی معراج ہوا کرتی ہے۔ رہی نفسانی پہلو کی بات ، تو جب آپ اللہ اور رسول (ص) کی بات کر رہے ہیں، کوئی اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ آپ کا مقصد یا نیت منفی سمت میں جاسکتی ہے، اس لیے نفسانی پہلو کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا۔ اس لیے عشق اور محبت یہاں ایک ہی طرح کے معنوں میں استعمال ہوجاتے ہیں، حالانکہ فی الواقع وہ الگ الفاظ ہیں ۔ ۔یہ الگ بات کہ جب ہم یہی لفظ عشق اپنی بہن یا ماں کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں تو ہمارے ذہن میں یہ خیال آجاتا ہے کہ لوگ اس کا غلط مطلب نہ نکال لیں۔ اس میں زبان کے ساتھ ساتھ معاشرت، تہذیب اور روایات کا بھی عمل دخل موجود ہے۔اس کی ایک اہم وجہ جو مجھے سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ عشق کا لفظ محبوبہ کے لیے اتنا زیادہ استعمال ہوا ہے جتنا کہ حقیقی بیوی کے بارے میں کبھی نہ ہوسکا، اس کے ساتھ ساتھ محبوبہ وہ ہے جو آپ کو نظر آرہی ہے (کوئی لڑکی، کوئی خاتون وغیرہ)، بیوی بھی اور ماں بھی ایک خاتون ہے جو آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اولیاء اور انبیاء آپ سے پہلے گزر چکے اور خدا اجسام اور مادیات سے آزاد ہے۔ اس لیے جب ان سے عشق کی بات کی جاتی ہے تو اسے ہمیشہ اچھے ہی معنوں میں لیا جاتا ہے۔ اس میں لفظ عشق کا کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ تو ہوا اردو کا مسئلہ، عربی میں اس کے کیا معنی مراد لیے جاتے ہیں، وہ عربوں کی تہذیب اور ان کی روایات سے متعلق ہے۔
میرے یہ الفاظ میری اپنی رائے کے سوا کچھ نہیں۔ آپ نے یہ جو فرمایا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں، وہ آپ کی رائے نہیں، وہ میرے خیال میں ذاتیات سے بچنے کے لیے تھا جیسے ہم اپنی رائے میں کوئی طاقت نہیں پاتے تو ایک دوسرے سے جیتنے کے لیے کوئی بھی دلیل نکال کر مخالف کو زیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ میرا مدعا نہیں۔ میرا مقصد بحث کو طول دینا نہیں ، محض جو میری سمجھ میں آرہا ہے، اسے بیان کرنا ہے۔ میں غلط ثابت ہوجاؤں ، اس میں میری کوئی توہین نہیں اور اگر میری بات درست سمجھی جائے تو میں آپ سے اعلیٰ اور برتر نہیں کہلاؤں گا۔ اس لیے جو درست نکتہ سمجھ میں آتا ہے وہ بیان کرتے رہئے تاکہ ہم بھی آپ سے کچھ سیکھ سکیں۔ علم تو پھیلانے اور تقسیم کرنے سے ہی بڑھتا ہے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
صدا یہ غیب سے آئی کہ صرف عشقِ رسول (ص)
میں سوچتا تھا کہ مقصودِ زندگی کیا ہے؟
(ماہر القادری)
ایسی بے شمار مثالیں ملیں گی جو اردو زبان کے بڑے بڑے شعراء نے عشق کے ضمن میں اشعار کہہ کر قائم کردی ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عشق میں نفسانی پہلو اور انتہائی شدت کی جو بات آتی ہے، اس پر گزشتہ دور سے لے کر اب تک کے شعراء نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ آپ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ میں اپنی بہن یا ماں کے لیے نہیں کہہ سکتا کہ مجھے ان سے عشق ہے لیکن یہ بھی زبان کا ایک پہلو ہے کہ ہر لفظ ہر طرح ہر جملے میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ محرم خواتین کی مثال ایک عام سی مثال ہے۔ کسی ولی اللہ یا نبی کی بات یا خدا کی بات اس سے الگ ہوتی ہے۔ یہاں عشق میں جو انتہائی شدت کی بات آجاتی ہے، وہ قابل قبول ہوئی کیونکہ خدا سے محبت اپنی آخری حدوں کو جا پہنچے اور عشق بن جائے تو یہ اس کی معراج ہوا کرتی ہے۔ رہی نفسانی پہلو کی بات ، تو جب آپ اللہ اور رسول (ص) کی بات کر رہے ہیں، کوئی اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ آپ کا مقصد یا نیت منفی سمت میں جاسکتی ہے، اس لیے نفسانی پہلو کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا۔ اس لیے عشق اور محبت یہاں ایک ہی طرح کے معنوں میں استعمال ہوجاتے ہیں، حالانکہ فی الواقع وہ الگ الفاظ ہیں ۔ ۔یہ الگ بات کہ جب ہم یہی لفظ عشق اپنی بہن یا ماں کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں تو ہمارے ذہن میں یہ خیال آجاتا ہے کہ لوگ اس کا غلط مطلب نہ نکال لیں۔ اس میں زبان کے ساتھ ساتھ معاشرت، تہذیب اور روایات کا بھی عمل دخل موجود ہے۔اس کی ایک اہم وجہ جو مجھے سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ عشق کا لفظ محبوبہ کے لیے اتنا زیادہ استعمال ہوا ہے جتنا کہ حقیقی بیوی کے بارے میں کبھی نہ ہوسکا، اس کے ساتھ ساتھ محبوبہ وہ ہے جو آپ کو نظر آرہی ہے (کوئی لڑکی، کوئی خاتون وغیرہ)، بیوی بھی اور ماں بھی ایک خاتون ہے جو آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اولیاء اور انبیاء آپ سے پہلے گزر چکے اور خدا اجسام اور مادیات سے آزاد ہے۔ اس لیے جب ان سے عشق کی بات کی جاتی ہے تو اسے ہمیشہ اچھے ہی معنوں میں لیا جاتا ہے۔ اس میں لفظ عشق کا کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ تو ہوا اردو کا مسئلہ، عربی میں اس کے کیا معنی مراد لیے جاتے ہیں، وہ عربوں کی تہذیب اور ان کی روایات سے متعلق ہے۔
میرے یہ الفاظ میری اپنی رائے کے سوا کچھ نہیں۔ آپ نے یہ جو فرمایا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں، وہ آپ کی رائے نہیں، وہ میرے خیال میں ذاتیات سے بچنے کے لیے تھا جیسے ہم اپنی رائے میں کوئی طاقت نہیں پاتے تو ایک دوسرے سے جیتنے کے لیے کوئی بھی دلیل نکال کر مخالف کو زیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ میرا مدعا نہیں۔ میرا مقصد بحث کو طول دینا نہیں ، محض جو میری سمجھ میں آرہا ہے، اسے بیان کرنا ہے۔ میں غلط ثابت ہوجاؤں ، اس میں میری کوئی توہین نہیں اور اگر میری بات درست سمجھی جائے تو میں آپ سے اعلیٰ اور برتر نہیں کہلاؤں گا۔ اس لیے جو درست نکتہ سمجھ میں آتا ہے وہ بیان کرتے رہئے تاکہ ہم بھی آپ سے کچھ سیکھ سکیں۔ علم تو پھیلانے اور تقسیم کرنے سے ہی بڑھتا ہے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
معاف کیجیے گا صاحب مگر میں اختلاف میں حُسن دیکھنے والا اور" مناظرے" کا آدمی ہوں۔ مناظرہ اسلامی تاریخ کا ایک خوبصورت ادارہ رہا ہے مگر افسوس کہ اب اس کی جگہ "مجادلہ" اور "مقاتلہ" نے لے لی ہے ، بند جگہوں پر بیٹھ کر بحث و مباحثہ کرنا اور چیز ہے گلی کوچوں شہروں شہروں ملکوں ملکوں گلے کاٹنا چیزے دیگری۔

مناظرہ کسی بھی موضوع پر فریقین کا بھر پور مؤقف جاننے کے لیے ایک لاجواب چیز ہے۔ میں نے اپنی شعوری زندگی کا کافی حصہ مناظروں کے مطالعے اور مشاہد ے میں گزارا ہے ۔ میرے نزدیک مناظرے میں دونوں فریق صحیح استدلال بیان کرتے ہیں، مستند، مدلل، نصوص صریح کے ساتھ۔ نتیجہ ہو سکتا ہے دونوں ہی غلط نکالتے ہوں :) درست ہے کہ مناظروں سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا مگر بات تو کہی اور سنی جاتی ہے، اپنے مسلمان بھائی کا کوئی گلا تو نہیں کاٹتا دلیل ہی کاٹتا ہے یا بات کاٹتا ہے :)

میرا ایسے موضوعات پر خود بحث کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا، میرا شوق معلومات اور دلائل تک ہے،ادھر نہ جانے کیسے کوئی "رگِ کثافت" پھڑک اٹھی تھی :)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
معاف کیجیے گا صاحب مگر میں اختلاف میں حُسن دیکھنے والا اور" مناظرے" کا آدمی ہوں۔ مناظرہ اسلامی تاریخ کا ایک خوبصورت ادارہ رہا ہے مگر افسوس کہ اب اس کی جگہ "مجادلہ" اور "مقاتلہ" نے لے لی ہے ، بند جگہوں پر بیٹھ کر بحث و مباحثہ کرنا اور چیز ہے گلی کوچوں شہروں شہروں ملکوں ملکوں گلے کاٹنا چیزے دیگری۔

مناظرہ کسی بھی موضوع پر فریقین کا بھر پور مؤقف جاننے کے لیے ایک لاجواب چیز ہے۔ میں نے اپنی شعوری زندگی کا کافی حصہ مناظروں کے مطالعے اور مشاہد ے میں گزارا ہے ۔ میرے نزدیک مناظرے میں دونوں فریق صحیح استدلال بیان کرتے ہیں، مستند، مدلل، نصوص صریح کے ساتھ۔ نتیجہ ہو سکتا ہے دونوں ہی غلط نکالتے ہوں :) درست ہے کہ مناظروں سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا مگر بات تو کہی اور سنی جاتی ہے، اپنے مسلمان بھائی کا کوئی گلا تو نہیں کاٹتا دلیل ہی کاٹتا ہے یا بات کاٹتا ہے :)

میرا ایسے موضوعات پر خود بحث کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا، میرا شوق معلومات اور دلائل تک ہے،ادھر نہ جانے کیسے کوئی "رگِ کثافت" پھڑک اٹھی تھی :)

ہم مناظروں سے دُور بھاگتے ہیں۔ سچ کیا ہے، یہ جاننے کی کوشش البتہ ضرور رہی ہے۔ ۔گلا، دلیل یا بات کاٹنا کبھی ہمارا مقصد نہیں رہا۔ معلومات او ر دلائل دلچسپی پیدا کرتے ہیں اور ہم ان کی کھوج میں رہتے ہیں تاکہ علم کا حصول جاری رہے۔۔۔ کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت ۔۔۔۔ فی امان اللہ ۔۔۔
 

ربیع م

محفلین
میرے خیال میں یہ بحث افراد کے ناموں پر نہیں ہو رہی۔ عشق اور محبت کے الفاظ پر ہو رہی ہے۔ قرآن میں نام لے کر اللہ اور رسول سے محبت کا ذکر ہے بلکہ مومنین کی آپس کی محبت کا بھی ذکر ہے بلکہ شدید محبت کا بھی ذکر ہے لیکن عشق کا نہیں ہے۔ اگر عشق کا لفظ قرآن میں نہیں ہے، جو کہ یقینا نہیں ہے اور نہ کسی تاویل یا تشریح سے اس میں داخل کیا جا سکتا ہے نعوذ باللہ، تو ثابت ہوا کہ عشق غیر قرآنی لفظ ہے۔ بس اتنی سی بحث ہے :)

باقی رہا عشق میں کچھ منفی پہلو ہونا تو یہ صرف اردو ہی میں نہیں ہے بلکہ عربی میں بھی ہے اور فارسی میں بھی ہے۔ ایک تو یہ کہ اس لفظ میں شدت اور انتہائی شدت کا پہلو ہے جو کہ مجنون پن اور "دماغ کے خلل" کی حدوں کو جا چھوتا ہے اور یہی منفی پہلو ہے۔ دوسرا اس میں نفسانی پہلو کا عنصر بھی ہے۔ ہم اپنے سے بہت بڑے عزت و منزلت والے "مرد" شخصیت کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ مجھے ان سے عشق ہے، مذہبی ہستیوں کے لیے کہہ سکتے ہیں، اللہ و رسول کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ اپنے چھوٹے بڑے مرد رشتے داروں کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ مجھے اپنے والد سے عشق ہے، بڑے بھائی سے عشق ہے، چھوٹے بھائی سے عشق ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ اپنی محرم خواتین کے بارے میں یہ لفظ استعمال نہیں کر سکتے، اگر استعمال کرتے ہیں تو فقط بیوی کے لیے یا محبوباؤں کے لیے۔ دیگر خواتین کے لیے نہیں اور یہی اس لفظ کا نفسانی منفی پہلو ہے۔ کیا یہی وجہ نہیں ہو سکتی کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اس لفظ کو استعمال کرنا مناسب نہ سمجھا۔ اور کیا یہ وجہ نہیں ہے کہ عشق حقیقی اور عشق مجازی کی دو اصطلاحیں گھڑنا پڑیں وگرنہ عشق بس عشق تھا۔

آخری بات یہ کہ میری یہ بحث ضروری نہیں ہے کہ میری ذاتی رائے بھی ہو، میرے تو اپنے شب و روز اسی لفظ کی مالا جپتے گزرتے ہیں اور اسی وجہ سے بیوی کی باتیں سنتے بھی :)

کیا ہی خوب ہو اگر محبت کے مختلف درجات یا مراحل بھی بیان کر دیں!
 
Top