جیا راؤ
محفلین
اول
آپ کی بات بالکل صحیح ہے، شمع میں میم پر تشدید بالتحقیق نہیں ہے، شمع کے دو تلفظ ٹکسالی ہیں، شَمَع بروزن سَبَب یا شَمع بروزن درد، غالب کے بہت زیادہ اشعار میں دوسرا وزن ہی بندھا ہے۔
آپ کا شعر وزن میں تبھی آئے گا جب شمع و پروانے کو "شم عو پروانے" پڑھیں گے لہذا آپ کا شعر بالکل وزن میں ہے۔
دوم
دیگر اضافتوں کی طرح، اضافت "واؤ" کا وزن بھی شاعر کی صوابدید پر ہوتا ہے کہ اسے شمار کرے یا نہ شمار کرے۔ بالفرضِ محال اگر 'شمع' کو میم کی تشدید کے ساتھ بھی پڑھیں یعنی "شم ما" تو شعر پھر بھی وزن میں رہتا ہے کہ پھر واؤ کی آواز یعنی "و" وزن میں شمار نہیں ہوگی۔ یہ بات صرف مثال کے طور پر لکھی ہے وگرنہ "شمع" میم کی تشدید کے ساتھ صحیح نہیں ہے۔
اضافت "و" کا وزن شمار نہ کرنے کی ایک خوبصورت مثال، فیض احمد فیض کے اس خوبصورت شعر میں دیکھی جا سکتی ہے:
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
اس شعر میں "کاروبار" میں واؤ بولنے میں ضرور "او" کی آواز دے رہا ہے لیکن اسکا وزن شمار نہیں ہو رہا وگرنہ شعر بے وزن ہوگا۔
والسلام
شکریہ جناب آپ نے اتنا وقت نکالا اس نکتہ کو سمجھانے کے لئے