حمیرا عدنان
محفلین
بہت بہت عمدہ لاجواب
بہت بہت عمدہ لاجواب
بہت اعلیرب سے رحمت کی دعا ہو اور قدم بڑھتے رہیں
دونوں جانب ہے مقدر زیرِ پا بالائے سر
استادِ محترم مرحوم تسلیم کا تو علم نہیں مگر آپ کا یہ ایک جملہ پڑھ کر جتنی خوشی مجھے ہوئی ہے وہ بیان سے باہر ہے یقین کیجئے آج ساری محنت وصول ہوئی۔اچھی غزل کہی ہے۔ مرحوم تسلیم بھی خوش ہوئے ہوں گے۔
محبت ہے آپ کی کہ آپ نے میری گزارش کا جواب اتنے خلوص سے دیا۔ مجھے جن اشعار میں ردیف اضافی لگ رہی ہے وہ یہ ہیں:فاتح بھائی سب سے پہلے تو آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے توجہ دی۔
میرا اپنا شعری عقیدہ یہ ہے کہ جو بات شاعر شعر میں بیان نہ کر سکے اس بات کو نثر میں بھی بیان نہ کرے یعنی مضمون شعر میں ہی کہنا چاہییے شعر کی مدد کے لیے نثر کا سہارا لینا میں درست نہیں سمجھتا۔
لیکن یہاں کچھ عرض کرنا اس لیے ضروری ہے کہ ایک تو آپ نے اتنی شفقت سے حوصلہ افزئی فرمائی دوسرے یہ کہ میں محفل میں بہت سے لوگوں کی بات اور انکی رائے کو بہت اہمیت دیتا ہوں جن میں آپ بھی شامل ہیں لہذا صرف اس خیال سے کچھ عرض کروں گا واضح رہے کہ بحثیت شاعر اپنے شعر کے بارے میں گفتگو کرنا میں اپنی زاتی رائے میں درست نہیں سمجھتا
اگر آپ ان اشعار کی طرف اشارہ کر دیں تو مجھے بہت آسانی ہوگی۔ یہ عرض کرنے میں کہ میں نے کیا کہنے کی کوشش کی ہے، کہہ سکا یا نہیں بہرحال یہ فیصلہ قاری ہی کا ہوتا ہے
ان اشعار کو نثر بنا کر دیکھیے، مثلاًدھوپ جھلسائے برابر زیرِ پا بالائے سر
آگ لگتی ہے سراسر زیرِ پا بالائے سر
کم ہی دیکھے ہیں مسخر زیرِ پا بالائے سر
کربلا میں تھے بَہتّر زیرِ پا بالائے سر
رب سے رحمت کی دعا ہو اور قدم بڑھتے رہیں
دونوں جانب ہے مقدر زیرِ پا بالائے سر
زندگی برباد تھی جنت بھی نکلی ہاتھ سے
عشق میں لٹتے ہیں دو گھر زیرِ پا بالائے سر
محبت ہے آپ کی کہ آپ نے میری گزارش کا جواب اتنے خلوص سے دیا۔ مجھے جن اشعار میں ردیف اضافی لگ رہی ہے وہ یہ ہیں:
ان اشعار کو نثر بنا کر دیکھیے، مثلاً
دھوپ جھلسائے برابر زیرِ پا بالائے سر
پاؤں کے نیچے اور سر پر دھوپ برابر جھلسائے ۔ سر پر تو دھوپ جھلساتی ہے لیکن پاؤں کے نیچے دھوپ کیسے جھلسا سکتی ہے؟ ہاں پاؤں کے نیچے آبلے پڑ سکتے ہیں
آگ لگتی ہے سراسر زیرِ پا بالائے سر
پاؤں کے نیچے اور سر پرآگ لگتی ہے۔ کیسے؟
الخ
بہت خوب!رات کو مزدور کی چادر میں اتنے چھید تھے
رو پڑی غربت لپٹ کر زیرِ پا بالائے سر