عشق نامہ

بےباک

محفلین
ہیر کے بوہے اگے ویکھ کے عاشقوں کا گھڑمس
رانجھا تخت ہزارے ٹر گیا پھڑ کر پہلی بس
صاحباں میتھ کے پیپر سے گھبرا کر ادھی راتیں
مرزے کے موٹر سائیکل پر بہہ کر گئی تھی نس
سسی کا پیو سارے پیسے لے گیا قرض حسنہ
پنوں نے جب واپس مانگے اگوں پڑا وہ ہس
چنگا ہو یا وچ دریا کے ڈب کر بچ گئی ورنہ
ماہیوال سے شادی کرکے سوہنی جاتی پھس
عشق کی ناکامی سےتومجنون کی عزت رہ گئی
لیلٰی کی ماں ثابت ہوتی بڑی کپتی سس
دھپے پھرپھر جب عاشقوں کو جب ہوجائے یرقان
دب کر ان کو پینا چاہیے گنے کا پھر رس
جی کرتا تھا اس غزل کے 20،30 شعر بناتے
قافیہ پڑ گیا تنگ، ساڈا چلیا نئیں کوئی وس


دعاؤں کا طالب: بےباک
 

فاتح

لائبریرین
خوب انتخاب ڈھونڈ کر لائے ہیں۔ بہت شکریہ!
شاید خالد مسعود خان کا کلام ہے یہ۔
 
Top