نور وجدان
لائبریرین
جو ہو اِس بات میں یا پھر ُاس بات میں!
'تم' نظر آتے ہُو اب تو ہر ذات میں!
شمع کی ُضو سے پروانے جو اُڑتے ہیں!
بھَر کے بہروپ دیوانے وُہ پھرتے ہیں !
حرص و لالچ کی لکڑی ُتو ہے بن چکی !
دنیا جالا جو مکڑی کا ہے بُن چکی !
اس جہاں مول دل کا ہی تو لگتا ہے !
حسن و صورت سے سب کام جو چلتا ہے!
دنیا میں کون محرم غمِ دل کا ہے!
میں کہوں کس سے جو حال بسمل کا ہے!
چرخ کو ہے ضرورت مسیحائی کی!
تیر و خنجر نے کچھ یوں پذیرائی کی!
دشت ہجراں میں 'اے ابر باراں' برس !
دید کو میری آنکھیں گئی ہیں ترس!
ذکر یاراں سے چھلکا جو پیمانہ ہے!
عاشقی میں بنا وہ ہی میخانہ ہے!
شام غم کی درودِ وُضو میں َبسر
رات جامِ ُسبو میں گئی ہے ُگزر
صبح ُگل کی جو ُخوشبو گئی ہے ِبکھر
رنگ و بو سے جہاں بھی گیا ہے نکھر
محفلِ نور ساقی کے دم سے چلے!
بادہ و مے سے سب زنگ دل کے ُدھلے!
آخری تدوین: