ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک دو غزلہ احباب محفل کے ذوق کی نذر ہے ۔ اس میں پہلی غزل مسلسل ہے ۔ آپ اہل ذوق کی آراء اور تبصرے میرے سخن کے لئے ہمیشہ روشنی اور روشنائی کا کام دیتے ہیں ۔ امید ہے کہ آپ کو کچھ اشعار ضرور پسند آئیں گے ۔

٭٭٭

عشق پھر سے مجھے نیا کر دے
ہر بھرے زخم کو ہرا کر دے

آسرا چھین لے مسیحا کا
مجھے مرہم سے ماورا کر دے

زہر بننے لگا ہے سناٹا
شور مجھ میں کوئی بپا کر دے

میں اک آشوبِ اعتبار میں ہوں
اپنی آنکھیں مجھے عطا کر دے

ترے رستے میں ہم سفر کیسا
مجھے سائے سے بھی جدا کر دے

میں مکمل بھی ہو ہی جائوں گا
تو کسی روز ابتدا کر دے


جذبۂ شوق! انتہا کر دے
ہر تمنا کو بے صدا کر دے

قید اپنی انا کے بُت میں ہوں
کوئی توڑے مجھے رہا کر دے

عمر گزری مری کٹہرے میں
زندگی اب تو فیصلہ کر دے

قد گھٹا دے مری نظر میں مرا
یاالہٰی مجھے بڑا کر دے

فخر کرتی ہے آدمی پہ حیات
جب کسی کا کوئی بھلا کر دے

میرے سر پر نہیں رہے ماں باپ
کوئی میرے لئے دعا کر دے

ہے مبارک وہ سانحہ جو ظہیؔر
بے نواؤں کو ہم نوا کر دے

٭٭٭​

ظہیر احمد ۔۔۔۔ ۲۰۲۰










 
آخری تدوین:
آسرا چھین لے مسیحا کا
مجھے مرہم سے ماورا کر دے

زہر بننے لگا ہے سناٹا
شور مجھ میں کوئی بپا کر دے

میں اک آشوبِ اعتبار میں ہوں
اپنی آنکھیں مجھے عطا کر دے

ترے رستے میں ہم سفر کیسا
مجھے سائے سے بھی جدا کر دے

میں مکمل بھی ہو ہی جائوں گا
تو کسی روز ابتدا کر دے

قید اپنی انا کے بُت میں ہوں
کوئی توڑے مجھے رہا کر دے

عمر گزری مری کٹہرے میں
زندگی اب تو فیصلہ کر دے

قد گھٹا دے مری نظر میں مرا
یاالہٰی مجھے بڑا کر دے

ہے مبارک وہ سانحہ جو ظہیؔر
بے نواؤں کو ہم نوا کر دے
کیا کہنے ظہیر بھائی۔
لاجواب اشعار ہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا کہنے ظہیر بھائی۔
لاجواب اشعار ہیں۔
بہت بہت شکریہ! بہت نوازش ، تابش بھائی ! اللہ خوش رکھے ۔
تابش بھائی ، ان میں سے اکثر اشعار ایک ہی نشست کے ہیں ۔ ویسے عام طور پر تو میں اشعار لکھ کر ایک آدھ سال کے لئے پال میں لگادیتا ہوں ۔ اتنے عرصے میں ان کا حسن و قبح واضح ہوجاتا ہے اور انتخاب میں آسانی رہتی ہے ۔ لیکن یہ غزل بس کچی ہی لگا دی ۔ :):):)
 

عاطف ملک

محفلین
میں مکمل بھی ہو ہی جائوں گا
تو کسی روز ابتدا کر دے
کمال است
جذبۂ شوق! انتہا کر دے
ہر تمنا کو بے صدا کر دے

قید اپنی انا کے بُت میں ہوں
کوئی توڑے مجھے رہا کر دے

قد گھٹا دے مری نظر میں مرا
یاالہٰی مجھے بڑا کر دے

ہے مبارک وہ سانحہ جو ظہیؔر
بے نواؤں کو ہم نوا کر دے
واہ۔۔۔۔۔۔عمدہ کلام ہے۔بہت داد:applause:
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ایک دو غزلہ احباب محفل کے ذوق کی نذر ہے ۔ اس میں پہلی غزل مسلسل ہے ۔ آپ اہل ذوق کی آراء اور تبصرے میرے سخن کے لئے ہمیشہ روشنی اور روشنائی کا کام دیتے ہیں ۔ امید ہے کہ آپ کو کچھ اشعار ضرور پسند آئیں گے ۔

٭٭٭

عشق پھر سے مجھے نیا کر دے
ہر بھرے زخم کو ہرا کر دے

آسرا چھین لے مسیحا کا
مجھے مرہم سے ماورا کر دے

زہر بننے لگا ہے سناٹا
شور مجھ میں کوئی بپا کر دے

میں اک آشوبِ اعتبار میں ہوں
اپنی آنکھیں مجھے عطا کر دے

ترے رستے میں ہم سفر کیسا
مجھے سائے سے بھی جدا کر دے

میں مکمل بھی ہو ہی جائوں گا
تو کسی روز ابتدا کر دے


جذبۂ شوق! انتہا کر دے
ہر تمنا کو بے صدا کر دے

قید اپنی انا کے بُت میں ہوں
کوئی توڑے مجھے رہا کر دے

عمر گزری مری کٹہرے میں
زندگی اب تو فیصلہ کر دے

قد گھٹا دے مری نظر میں مرا
یاالہٰی مجھے بڑا کر دے

فخر کرتی ہے آدمی پہ حیات
جب کسی کا کوئی بھلا کر دے

میرے سر پر نہیں رہے ماں باپ
کوئی میرے لئے دعا کر دے

ہے مبارک وہ سانحہ جو ظہیؔر
بے نواؤں کو ہم نوا کر دے

٭٭٭​

ظہیر احمد ۔۔۔۔ ۲۰۲۰










بہت خوب، ماشاء اللہ بہت خوب
 

مقبول

محفلین
میں مکمل بھی ہو ہی جائوں گا
تو کسی روز ابتدا کر دے
قید اپنی انا کے بُت میں ہوں
کوئی توڑے مجھے رہا کر دے
میرے سر پر نہیں رہے ماں باپ
کوئی میرے لئے دعا کر دے
بہت اعلیٰ
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ خوبصورت اشعار ہیں ظہیر بھائی!

کیا کہنے!

زہر بننے لگا ہے سناٹا
شور مجھ میں کوئی بپا کر دے
عمر گزری مری کٹہرے میں
زندگی اب تو فیصلہ کر دے
میرے سر پر نہیں رہے ماں باپ
کوئی میرے لئے دعا کر دے

لاجواب!

بہت سی داد قبول فرمائیے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پال میں لگادیتا ہوں
ظہیر بھائی ۔ یہ پال لگانے کی روایت بھی زمانے کی تیزی کھا گئی ۔ جیسا کہ دھیمی آنچ پر پکانے کو پریشر ککر کھاگئے ۔ :)
مین بھی غزلوں کو دھیمی آنچ پر چڑھانے کو رکھنے کا قائل ہوں کہ نسیں بھی ہڈیاں چھوڑ دیں ۔ پر اب وہ ماہ و سال کہاں ! :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ خوبصورت اشعار ہیں ظہیر بھائی!
کیا کہنے!
لاجواب!
بہت سی داد قبول فرمائیے۔
نوازش ہے احمد بھائی ! قدر افزائی کے لئے بہت بہت شکریہ ۔ آپ جیسے شاعرِ خوش نوا سے داد پانا باعثِ افتخار ہے ۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے ۔
 
Top