فاخر رضا
محفلین
میرے سر پر نہیں رہے ماں باپ
کوئی میرے لئے دعا کر دے
کیا لکھا جائے اسکے بعد
میرے سر پر نہیں رہے ماں باپ
کوئی میرے لئے دعا کر دے
ہاہاہا۔۔۔ خوب پکڑا شاہ صاحب۔۔ اب تو تدوین بھی بے سود ہوگی۔اس ترتیب پر نہ جاؤ بھائی ۔ یہ ترتیب بہت خطرناک ہے ۔
جی بالکل !!! آپ نے سنا ہو گا کہ ۔ہاہاہا۔۔۔ خوب پکڑا شاہ صاحب۔۔ اب تو تدوین بھی بے سود ہوگی۔
احمدمحمد بھائی ، اس میں معذرت کی تو قطعی کوئی بات نہیں ۔ شاعری پر تبصرہ آپ کا حق ہے ۔ کسی بھی شاعر یا مصنف کے لئے قاری کا تبصرہ رہنما کا کام دیتا ہے ۔ نقد و نظر سے تو تخلیق سنورتی ہے ۔ سو اس کے لئے الگ سے آپ کا شکریہ ۔ بہت ممنون ہوں ۔ایک چھوٹا سا تبصرہ کرنے کی جسارت کر رہا ہوں معاف فرمائیے گا۔
عمومی طور پر شعراء کرام اپنے مطلع کو زیادہ جاندار اور شاندار رکھتے ہیں مگر آپ کا انداز اکثر اوقات برعکس ملتا ہے۔۔ ہر اگلا شعر خیال اور فن میں پہلے سے زیادہ جاندار ہوتا ہے، جیسے آپ ترتیب سعودی میں میں شاعری فرما رہے ہوں۔
واہ واہ کیا کہنے ظہیر بھائی ہمارے پاس وہ الفاظ کہاں جو آپ کو داد و تحسن دین ہر شعر ایک سے بڑھ کر ہے یہ حسبِ حال ہے
میرے سر پر نہیں رہے ماں باپ
کوئی میرے لئے دعا کردے
بہت ساری دعائیں ۔سلامت رہیے۔
بہت نوازش ، بہت شکریہ فرحان بھائی ! اللہ آپ کو خوش رکھے ۔ پذیرائی پر ممنو ن ہوں ۔عمر گزری مری کٹہرے میں
زندگی اب تو فیصلہ کر دے
ہائے ہائے
بہت عمدہ ❤❤❤
آداب ، بہت نوازش ہے رضوی صاحب ! بہت ممنون ہوں ۔ پہلی غزل مسلسل ہے سو اشعار کی فضا میں خاصی ہم آہنگی آگئی ہے ۔ پذیرائی اور تبصرے کا بہت شکریہ !دونوں ہی غزلیں اچھی ہیں مگر مجھے پہلی دوسری کے مقابلے زیادہ پسند آئی
عشق پھر سے مجھے نیا کر دے
ہر بھرے زخم کو ہرا کر دے
آسرا چھین لے مسیحا کا
مجھے مرہم سے ماورا کر دے
زہر بننے لگا ہے سناٹا
شور مجھ میں کوئی بپا کر دے
میں اک آشوبِ اعتبار میں ہوں
اپنی آنکھیں مجھے عطا کر دے
ترے رستے میں ہم سفر کیسا
مجھے سائے سے بھی جدا کر دے
میں مکمل بھی ہو ہی جائوں گا
تو کسی روز ابتدا کر دے
ماشاءاللہ
بہت شاندار
مبارک باد
اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ دوسری غزل اچھی نہیں بس اپنے اپنے مزاج کی بات ہے
بہت بہت شکریہ فاخر بھائی ! بہت ممنون ہوں ۔کیا لکھا جائے اسکے بعد
آمینبہت بہت شکریہ فاخر بھائی ! بہت ممنون ہوں ۔
اللہ آپ کو فلاحِ دارین عطا فرمائے ۔ ہر سائے کو سر پر سلامت رکھے !
بے حد مفید معلومات عنایت فرمانے پر مشکور ہوں۔ آپ کے مراسلوں سے ہمیشہ بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے اسی لیے تو آپ کے مقتدیوں کی فہرست میں شامل ہوں۔غزل کی خاص بات یہ ہے کہ اشعار میں نظم کی طرح تسلسل نہیں رکھنا پڑتا ۔ غزل مکمل کرنے کے بعد ہر شاعر اپنی صوابدید پر اشعار کو ترتیب دیتا ہے ۔ اگر ایک ہی قافیہ ایک سے زیادہ بار استعمال ہوا ہو تو ان اشعار کو عموماً ایک دوسرے سے دور کردیا جاتا ہے ۔ اگر دو چار اشعار میں ایک ہی مضمون مسلسل ہو تو غزل کے بیچ میں انہیں قطعہ بند کی شکل دیدی جاتی ہے۔
بالکل بجا فرمایا آپ نے۔عصری شاعری میں اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ غزل میں ایک دو اشعار ہی جاندار ہوتے ہیں ۔ باقی بھرتی کے اشعار ڈال کر غزل پوری کردی جاتی ہے ۔ ذاتی طور پر میری کوشش ہوتی ہے کہ غزل میں بھرتی کے اشعار نہ ہوں ۔ ورنہ تو اشعار کا انبار لگانا کوئی ایسا مشکل کام نہیں
یقینا دیکھوں گا اگر ربط فراہم کریں گے، کیونکہ مجھے ٹھیک سے تلاش کرنے میں دقت محسوس ہوتی ہے اس لیے جو لڑیاں سامنے آجائیں وہی دیکھتا ہوں۔بلکہ ایک دو سال پہلے میں نے ایک لڑی میں دو ڈھائی درجن صرف مطلع پوسٹ کئے تھے ۔ آپ کو دلچسپی ہو تو دیکھئے گا ۔
محمد بھائی ، اگر آپ کو صعودی ترتیب پسند نہیں تو ائندہ سے غزل مقطع سے شروع کرکے مطلع تک جائیے گا ۔ لیکن نزولی ترتیب تو وہ بھی نہیں ہوگی ۔ شعروں کی "نزولی" ترتیب تو صرف شاعر ہی کو معلوم ہوتی ہے ۔
یقینا دیکھوں گا اگر ربط فراہم کریں گے، کیونکہ مجھے ٹھیک سے تلاش کرنے میں دقت محسوس ہوتی ہے اس لیے جو لڑیاں سامنے آجائیں وہی دیکھتا ہوں۔