1۔آپ نے زندگی میں کبھی مجاز سے کشش محسوس کی ؟ اگر کی تو کتنی دفعہ ۔۔۔۔؟
محترمہ مجاز کئی طرح کا ہوتا ہے، ہر کسی کا مجاز الگ ہوتا ہے (اس کی وضاحت اگر طلب ہوئی تو)۔ اگر تو آپ مجاز بمعنی جنس مخالف لے رہی ہیں تو وہ اس کی کشش بمعنی چاہت و محبت چند بار ضرور ہوئی- ایک بار تو کافی شدید تھی جس نے ہلا کے رکھ دیا تھا۔ اور شاید زندگی میں وہ پہلی بار تھی جس نے اس جذبے کے محض کچھ پردے اٹھائے۔ کہ ہم شدید عقلیہ ہیں اور ناپ تول اور پیمائی کے چکر میں احساس گنوا بیٹھے۔
2۔ کشش ، محبت ، عشق میں کیا فرق ہے؟
کشش پسندیدگی کی ایک کیفیت کا نام ہے۔ جو آپ کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ اس میں جذبے کی پاکی و ناپاکی دونوں داخل ہوتی ہیں اور کچھ تصورات اور خیالات تشکیل پاتے ہیں۔ چاہے وہ کسی بھی شے کی کشش ہو۔
محبت، انسان کے اندر وہ جذبہ ہے جس کے بغیر انسان نامکمل ہے۔ لفظ انسان میں لفظ "انس" پایا جاتا ہے۔ یہ نہ ہو تو انسان حیوان بھی نہیں رہتا۔ وہ فقط ایک گوشت کو لوتھڑا ہوگا۔ یہ ایک پاکیزہ جذبہ ہے اور اس کی کیفیات اور شدت رشتوں ناطوں اور اشیاء کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ یہ وہ ہے جو اللہ کو اپنے حبیب کے ساتھ ہے۔ اور حبیب کو اپنے حبیب کے ساتھ۔ جس میں محبوب کو ایک تخت پہ بٹھا کر ہر شے اس کے قدموں پہ وار دی جاتی ہے۔
عشق، جیسا کہ گزشتہ لڑی میں بھی بیان کیا گیا کہ یہ وہ شے ہے جو انسان کو خشک کر دیتی ہے۔ یہ وہ جذبہ ہے کہ جس شے سے ہو واقع ہوجائے، پھرہر شے ، سمت میں وہی نظر آتا ہے تفصیلات گزشتہ لڑی میں ہیں کہ سپردگی کی کیفیت جہاں طلب کا گزر نہ ہو۔ میں اور تو کا فرق مٹ کر ہم ہوجائے۔
4۔ عشق حقیقی اور مجاز میں کیا فرق ہے
حقیقی نام سے ظاہر جو حق اور حقیقت کے ساتھ ہو۔ یعنی اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ۔ دراصل عشق حقیقی خود کوئی شے نہیں ہے۔ عشق مجازی کی جو آخری حد ہے وہ عشق حقیقی ہے۔ کہ مجاز جب اللہ رسول تک لے جائے وہ حقیقی کہلاتا ہے، لیکن در حقیقت وہ مجاز کا عشق ہی ہوتاہے۔ انسان مجاز میں اس قدر ڈوب جاتا ہے کہ ہر شے میں صرف "وہی" نظر آتا ہے اور یہ "وہی" "ھو" ہے۔ یعنی وہ۔ "ھواللہ احد" مجاز توحید سکھاتا ہے کہ ارتکاز فقط ایک پر ہو اور یہی اس کائنات کی اصل اور حقیقت کے وہ ایک ہے وہ ایک کا ارتکاز اصل ایک تک لے جاتا ہے۔ اب ضمن میں بے شمار واقعات اور امثال موجود ہیں۔
ادب کی بابت یہ عرض ہے کہ محبت اور ادب لازم ملزوم ہیں۔ محبت ادب سکھاتی ہے ۔ ادب محبت سکھاتا۔ یہ شعر مکمل پڑھا جائے اگر
خموش اے دل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
میر کہتے ہیں
دور بیٹھا غبار سے اس کے میر
عشق بن یہ ادب نہیں آتے۔۔۔
اللہ و رسولہ اعلم۔