حسان خان
لائبریرین
مسکراتی زندگی کا بانکپن ہم کو دیا
ایک زندہ شخص نے زندہ وطن ہم کو دیا
بیش قیمت اُس کا اک تحفہ ہے یہ دن آج کا
آج کا دن ہے پیامی قوم کی معراج کا
بجھ گئے تھے ہم، ستاروں کا چلن ہم کو دیا
ایک زندہ شخص نے زندہ وطن ہم کو دیا
ہم کو سناٹوں کے صحرا میں ترانے مل گئے
بجلیوں کی زد میں تھے اور آشیانے مل گئے
بے چمن پنچھی تھے ہم اُس نے چمن ہم کو دیا
ایک زندہ شخص نے زندہ وطن ہم کو دیا
اُس کی سوچوں پر بہت احسان تھے اللہ کے
چُن لیے اُس نے سبھی کانٹے ہماری راہ کے
اور پھر اک قریۂ سرو و سمن ہم کو دیا
ایک زندہ شخص نے زندہ وطن ہم کو دیا
کیوں نہ مشعل ہم بنائیں اُس کے ہر فرمان کو
خرچ ہم پر کر گیا جو اپنے جسم و جان کو
اپنی سانسوں کا اُسی نے پیرہن ہم کو دیا
ایک زندہ شخص نے زندہ وطن ہم کو دیا
(قتیل شفائی)