عظمت سعید کمیشن براڈ شیٹ سمیت حدیبیہ ملز اور سرے محل کی بھی انکوائری کرے گا

جاسم محمد

محفلین
عظمت سعید کمیشن براڈ شیٹ سمیت حدیبیہ ملز اور سرے محل کی بھی انکوائری کرے گا
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2134957-azmat-1611661936-393-640x480.jpg

عظمت سعید کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل دیا جائیگا فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی منظوری دیدی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی کابینہ نے بھی براڈ شیٹ تحقیقات کے لیئے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی منظوری دیدی جس کے سربراہ جسٹس (ر) عظمت سعید ہونگے۔

ایک رکنی براڈشیٹ کمیشن صرف جسٹس (ر) عظمت سعید پر مشتمل ہوگا اور کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل دیا جائیگا۔ کمیشن نہ صرف براڈ شیٹ کے معاملے کی جامع تحقیقات کریگا بلکہ حدیبیہ پیپر ملز اور سرے محل کی بھی انکوائری کریگا۔


کابینہ اجلاس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورت حال پر غور کیا گیا اور ایف نائن پارک اسلام آباد کے عوض سکوک بانڈز اجراء کیلئے وزارت خزانہ کی سمری پر بھی بحث ہوئی، تاہم کابینہ نے ایف 9 پارک کی زمین کے بدلے سکوک بانڈز اجرا کی سمری مسترد کردی۔

وفاقی کابینہ نے قرض لینے کیلئے بطور ضمانت ایف نائن پارک کی بجائے اسلام آباد کلب کو گروی رکھنے کی منظوری دیدی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں ایک رکن نے طنزیہ تجویز دی کہ ایوان صدر میں کیا ہوتا ہے؟ اسے گروی رکھ دیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ایف نائن پارک کو گروی رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے سیکرٹری فنانس سے کہا کہ عوام کیلئے بنایا گیا ایف 9 پارک گروی رکھوانے کی تجویز کیوں آئی؟۔ سیکرٹری فنانس نے سکوک بانڈز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا یہ اسلامی بانڈ ہے، ماضی کی غلطیاں درست کرنے کیلئے ان بانڈز کا اجراء کرنے کا سوچا، یہ گروی رکھنا صرف علامتی طور پر ہے، عملی طور پر اس سے فرق نہیں پڑتا، سکوک بانڈز کیلئے زمین کی ویلیو بھی دیکھنا پڑتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے پتا ہے کہ سکوک بانڈ کیا ہوتا ہے، عوام کے استعمال میں پارک علامتی طور پر بھی گروی نہیں ہونا چاہیے، اس سے غلط تاثر گیا، اگر یہ عملی طور پر گروی رکھنا نہیں ہوتا تو وزیراعظم ہاوس کو گروی رکھ دیتے، عوام کیلئے بنایا گیا پارک گروی نہ رکھا جائے۔ ایک وفاقی وزیر نے طنزاً کہا کہ اگر علامتی ہی تھا تو پھر صدر ہاؤس رکھوا دیتے۔

علاوہ ازیں اجلاس میں وزارت دفاع نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی سمری واپس لے لی۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی کابینہ نے بھی براڈ شیٹ تحقیقات کے لیئے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی منظوری دیدی جس کے سربراہ جسٹس (ر) عظمت سعید ہونگے۔
ایک رکنی براڈشیٹ کمیشن صرف جسٹس (ر) عظمت سعید پر مشتمل ہوگا اور کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل دیا جائیگا۔ کمیشن نہ صرف براڈ شیٹ کے معاملے کی جامع تحقیقات کریگا بلکہ حدیبیہ پیپر ملز اور سرے محل کی بھی انکوائری کریگا۔
وزیر اعظم عمران خان کو پھنساتے پھنساتے اس براڈشیٹ سکینڈل میں بھی اپوزیشن خود پھنس گئی :)
 

بابا-جی

محفلین
ھاھاھا۔ سقوط ڈھاکا کو بھی شامل کر لو۔ جب حکُومت پھنستی ہے تو پھر چاہتی ہے کہ بقیہ بھی پھنس جائیں۔ یہ تو جوکرز لگ رہے ہیں اور لُطف کی بات یِہ کہ انہیں اس کا احساس تک نہیں۔ اب تو یقین آتا جا رہا ہے کہ براڈ شیٹ سکینڈل میں حکُومتی کارندے اورپنڈی بوائز بھی بہت بُری طرح ملوث ہیں۔
ٹرینڈ: فارن فنڈنگ کیس کا مُعاملہ سر پر بنا تو بقیہ کو بھی گھسیٹنا چاہا۔ اب براڈ شیٹ میں پھنسے تو بقیہ چوروں کو بھی ساتھ ہی پکڑو۔ یہی کام گُزشتہ حکومتیں بھی کرتی تھیں مگر ان کے ہاتھ پاؤں کُچھ زیادہ ہی پھُول گئے۔ ھاھاھا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
فارن فنڈنگ کیس کا مُعاملہ سر پر بنا تو بقیہ کو بھی گھسیٹنا چاہا۔ اب براڈ شیٹ میں پھنسے تو بقیہ چوروں کو بھی ساتھ ہی پکڑو۔
آپ خود ہی تو کہتے ہیں کہ احتساب سب کا ہو تو پھر ٹھیک ہے جہاں اپوزیشن پھنسے گی وہاں حکومت کو بھی جواب دینا پڑے گا۔ اور جہاں حکومت پھنسے گی وہاں اپوزیشن بھی جواب دہ ہوگی۔
 

بابا-جی

محفلین
آپ خود ہی تو کہتے ہیں کہ احتساب سب کا ہو تو پھر ٹھیک ہے جہاں اپوزیشن پھنسے گی وہاں حکومت کو بھی جواب دینا پڑے گا۔ اور جہاں حکومت پھنسے گی وہاں اپوزیشن بھی جواب دہ ہوگی۔
ہاں، ہاں، جیسا کہ میری ہی سب مانتے ہیں نا۔ میں یہی چاہتا ہُوں مگر ایسے نہیں۔ کپتان کی ٹیم میں بھی نکمے کھلاڑی ہیں مگر وہ اب مجبور کر دیا گیا ہے کہ ان کا بھی اور فوجیوں کا بھی دفاع کرتا پھِرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں یہی چاہتا ہُوں مگر ایسے نہیں۔
پھر آپ کیا چاہتے ہیں؟ حکومت کے سکینڈلز کی تحقیقات تو ہوں مگر اپوزیشن کو چھوڑ دیا جائے؟ یاد رہے کہ اب تک جتنے بھی سکینڈلز سامنے ہیں سب کا سرا ماضی کی حکومتی جماعتوں سے جا کر ملتا ہے۔
 

بابا-جی

محفلین
پھر آپ کیا چاہتے ہیں؟ حکومت کے سکینڈلز کی تحقیقات تو ہوں مگر اپوزیشن کو چھوڑ دیا جائے؟ یاد رہے کہ اب تک جتنے بھی سکینڈلز سامنے ہیں سب کا سرا ماضی کی حکومتی جماعتوں سے جا کر ملتا ہے۔
میں چاہتا ہُوں کِہ ڈاکٹر عاصم کا اِحتساب ہو تو جنرل عاصم کا بھی ہو۔ میں چاہتا ہُوں کِہ شریف فیملی اور زرداری فیملی کے پراجیکٹس کی چھان پھٹک ہو تو کم از کم اُس زمانے میں تحریکِ انصاف کے پراجیکٹس مثلاً بلین ٹری، بی آر ٹی، مالم جبہ وغیرہ کا بھی اِحتساب ہو۔ سب کا احتساب ایک چھتری تلے ہو۔ کوئی اپنے ادارے کی آڑ لے کر بچ نہ پائے۔
 

ثمین زارا

محفلین
ھاھاھا۔ سقوط ڈھاکا کو بھی شامل کر لو۔ جب حکُومت پھنستی ہے تو پھر چاہتی ہے کہ بقیہ بھی پھنس جائیں۔ یہ تو جوکرز لگ رہے ہیں اور لُطف کی بات یِہ کہ انہیں اس کا احساس تک نہیں۔ اب تو یقین آتا جا رہا ہے کہ براڈ شیٹ سکینڈل میں حکُومتی کارندے اورپنڈی بوائز بھی بہت بُری طرح ملوث ہیں۔
ٹرینڈ: فارن فنڈنگ کیس کا مُعاملہ سر پر بنا تو بقیہ کو بھی گھسیٹنا چاہا۔ اب براڈ شیٹ میں پھنسے تو بقیہ چوروں کو بھی ساتھ ہی پکڑو۔ یہی کام گُزشتہ حکومتیں بھی کرتی تھیں مگر ان کے ہاتھ پاؤں کُچھ زیادہ ہی پھُول گئے۔ ھاھاھا۔
بہت اعلیٰ ۔ یعنی سب کا احتساب نہ ہو صرف پی ٹی آئی کا ہو تب ٹھیک ہے ورنہ سب گڑ بڑ ہے ۔ ہاہاہا
 

بابا-جی

محفلین
بہت اعلیٰ ۔ یعنی سب کا احتساب نہ ہو صرف پی ٹی آئی کا ہو تب ٹھیک ہے ورنہ سب گڑ بڑ ہے ۔ ہاہاہا
سب میں پی ٹی آئی بھی شامل ہو جو کِہ مرکز میں پہلی مرتبہ اِقتدار میں آئی ہے مگر 2013ء سے کِسی نہ کِسی صورت اقتدار کے مزے لُوٹ رہی ہے اور کئی گُل کے پی کے میں کھلا چکی۔ احتساب ہو تو سب کا ہو اور یہی تحریکِ انصاف کا منشُور بھی ہے شاید۔
 

ثمین زارا

محفلین
میں چاہتا ہُوں کِہ ڈاکٹر عاصم کا اِحتساب ہو تو جنرل عاصم کا بھی ہو۔ میں چاہتا ہُوں کِہ شریف فیملی اور زرداری فیملی کے پراجیکٹس کی چھان پھٹک ہو تو کم از کم اُس زمانے میں تحریکِ انصاف کے پراجیکٹس مثلاً بلین ٹری، بی آر ٹی، مالم جبہ وغیرہ کا بھی اِحتساب ہو۔ سب کا احتساب ایک چھتری تلے ہو۔ کوئی اپنے ادارے کی آڑ لے کر بچ نہ پائے۔
جب سیاستدان کرپٹ ہوں تو وہ ہرطرف سے آنکھیں بند کر لیتے ہیں بلکہ چاہتے کہ سب طاقتور انہی کی طرح ہوں( کسی کو بریف کیس اور کسی کو بی ایم ڈبلیو دینےکی کوشش کرتے ہیں۔) یہ خدمت کرنے نہیں بلکہ مال بنانے آتے ہیں ۔ اگر یہ سب اچھے ہوں تو کسی کی کیا جرت کہ کرپشن کرے ۔
جہاں تک تحریک انصاف کا تعلق ہے تو کے پی کے لوگوں نے دوبارہ منتخب کسی وجہ سے ہی کیا ہے ۔ اتنا تو ضرور مانے گے آپ کہ کم از کم عمران خان نے کوئی کک بیکس اور کمیشن کا دھندا نہیں کیا ہوگا ۔ آپ ان کو مسٹر ٹین پرسنٹ وغیرہ نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی انہوں نے اپنے بچوں کی آف شور جائیداد بنائی ہوں گی ۔ یہی تو دکھ ہے مریم بی بی کا اور بلاول کا کہ یہ صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ جہانگیر ترین اس کا کچن چلاتا ہے ۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔ ریحام خان نے بھی اپنی کتاب میں حقارت سے لکھا کہ صرف چند ہی کپڑے تھے اس کے پاس اور گھر میں سب کچھ عام سا تھا ۔ نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم میں کبھی ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں ۔
 

بابا-جی

محفلین
جب سیاستدان کرپٹ ہوں تو وہ ہرطرف سے آنکھیں بند کر لیتے ہیں بلکہ چاہتے کہ سب طاقتور انہی کی طرح ہوں( کسی کو بریف کیس اور کسی کو بی ایم ڈبلیو دینےکی کوشش کرتے ہیں۔) یہ خدمت کرنے نہیں بلکہ مال بنانے آتے ہیں ۔ اگر یہ سب اچھے ہوں تو کسی کی کیا جرت کہ کرپشن کرے ۔
جہاں تک تحریک انصاف کا تعلق ہے تو کے پی کے لوگوں نے دوبارہ منتخب کسی وجہ سے ہی کیا ہے ۔ اتنا تو ضرور مانے گے آپ کہ کم از کم عمران خان نے کوئی کک بیکس اور کمیشن کا دھندا نہیں کیا ہوگا ۔ آپ ان کو مسٹر ٹین پرسنٹ وغیرہ نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی انہوں نے اپنے بچوں کی آف شور جائیداد بنائی ہوں گی ۔ یہی تو دکھ ہے مریم بی بی کا اور بلاول کا کہ یہ صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ جہانگیر ترین اس کا کچن چلاتا ہے ۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔ ریحام خان نے بھی اپنی کتاب میں حقارت سے لکھا کہ صرف چند ہی کپڑے تھے اس کے پاس اور گھر میں سب کچھ عام سا تھا ۔ نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم میں کبھی ایک پیسے کی کرپشن کا الزام نہیں ۔
مسئلہ کپتان کا تو ہے ہِی نہیں۔ وُہ اکیلا ہے اور اُس کے سامنے عاصم باجوہ، خُسرو بختیار اور دیگر کئی افراد ایسے ہیں جِن کا احتساب ضروری تھا جو کہ وہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ استعفی دینا بہتر آپشن تھا اگر احتساب نہیں ہو سکتا بلا امتیاز مگر کپتان نے یہ جرات نہ دکھائی۔ بس اتنی سی بات ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
مسئلہ کپتان کا تو ہے ہِی نہیں۔ وُہ اکیلا ہے اور اُس کے سامنے عاصم باجوہ، خُسرو بختیار اور دیگر کئی افراد ایسے ہیں جِن کا احتساب ضروری تھا جو کہ وہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ استعفی دینا بہتر آپشن تھا اگر احتساب نہیں ہو سکتا بلا امتیاز مگر کپتان نے یہ جرات نہ دکھائی۔ بس اتنی سی بات ہے۔
احتساب ضروری تھا کیا مطلب ؟ ہے اور ہو گا ۔ جب تک عمران خان زندہ ہے( اللہ لمبی عمر عطاکرے،آمین) اس کو روکے گا اور اس کو قدم جمانے دیجیے وہ انتہا تک جائے گا ۔
استعفی کیوں دے بھئی ۔ یہ تو سراسر بزدلی ہے۔ آپ کیوں ستر سالوں کا گند ایک ہی ٹرم میں صاف کرنا چاہتے ہیں ۔ صبر سے کام لیجئے ۔ بڑے چیلنجز ہیں ۔ استعفی دے اور ان چوروں کے حوالے ملک کر دے ۔اللہ اللہ کیا زبردست حل پیش کیا ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
استعفی کیوں دے بھئی ۔ یہ تو سراسر بزدلی ہے۔ آپ کیوں ستر سالوں کا گند ایک ہی ٹرم میں صاف کرنا چاہتے ہیں ۔ صبر سے کام لیجئے ۔ بڑے چیلنجز ہیں ۔ استعفی دے اور ان چوروں کے حوالے ملک کر دے ۔اللہ اللہ کیا زبردست حل پیش کیا ہے ۔
عمران خان استعفی دے دیتا اگر اس سے بہتر متبادل قیادت موجود ہوتی۔ اگر ملک مریم اور بلاول کے حوالہ ہی کرنا ہے تو ان سے بہتر ہے عمران خان ہی وزیر اعظم بنا رہے جتنی دیر تک ممکن ہو۔
 

بابا-جی

محفلین
عمران خان اِتنا فیئر نہیں، جِتنا اُس نے ظاہر کیا۔ خاکی وردی سے وُہ ڈر گیا۔ عاصم باجوہ کے سامنے بھیگی بلی بننا مُجھے پسند نہ آیا۔ نا اہلی کا تو چلو الگ مُعاملہ ہے۔
 
آخری تدوین:

بابا-جی

محفلین
اب اس میں کتنی حقیقت اور کتنا افسانہ ہے اس کا تعین وقت کرے گا ۔
ایسا ہے تو بقیہ کا مُعاملہ بھی وقت پر چھوڑ دیتے ہیں، ھاھاھا، منطق کی رُو سے۔ دراصل، مُجھے کسی ایک جماعت سے یا شخصیت سے دِلچسپی نہیں، کوئی کُرپٹ ہو گا، کوئی نا اہل، مگر جو بھی نظام ہو، سب پر لاگو ہو۔ اگر صرف کرپٹ نہ ہونا معیار ہے تو اِس معیار پر یحییٰ خان بھی پُورا اُترتا تھا اور شاید بھٹو بھی، اُن سے پہلے غلام محمد اور بعد میں، اور پہلے، بہت سے حُکمران آئے جن پر کرپشن کا الزام تک نہیں۔ نا اہلی کا مگر کوئی حل اور علاج نہیں۔ کپتان کی نا اہلیت مُسلمہ ہے کیونکہ وُہ کلیدی پوزیشنز پر کام کے بندے بھی نہ لگا پایا۔ یا شاید اُس کو اجازت ہی نہیں دی جاتی ہے۔ بُزدار پنجاب میں تحریک انصاف کا نام پُوری طرح ڈبو چُکا ہے۔ اب شاید اُس کا مداوا نہ ہو سکے۔ جس کپتان کو تین سال سے پنجاب میں بُزدار کا متبادل نہیں مل رہا، وُہ کیا تبدیلی لائے گا۔ کم از کم بلا امتیاز احتساب ہو جاتا مگر وُہ بھی نہ ہو سکا۔ ایک غیر روایتی شہرت کا حامل کپتان اس سیاسی نظام میں روایتی سیاست کا علمبردار بن چُکا ہے اور وہی روایتی بُوٹ پالشی کا رویہ اپنائے ہوئے ہے جو اُس سے پہلے حُکمران اپناتے رہے۔ اِن کے بل پر جو آیا، وُہ مُنہ کے بل گرا، اس بار بھی نتیجہ زیادہ دُور نہیں لگتا۔
 
آخری تدوین:
Top