بالکل وہی باتیں جو مریم بی بی اور بلاول کرتے ہیں ۔ان کو کم سنا کریں ۔ پاکستان میں اب وہی ایماندار رہ گیا ہے جس کو کرپشن کا موقع نہیں ملا تو کپتان کو ایسے ہی لوگ میسر ہیں ۔ ابھی ڈھائی سال نہیں گذرے کہ لوگوں کو سب کچھ نظر آنے لگا یعنی ناکامی، نا اہلی، بوٹ پالش وغیرہ ۔ کیا کہنے بھئی اس قوم کے جو چالیس سال سے گویا خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی اور اس کو کوئی سروکار نہ تھا کہ ان پر کون مسلط ہے ۔ جو زندہ ہیں انہی کا احتساب ہو گا ۔ آپ تو مردوں تک پہنچ گئے ۔ اتنا آئیڈیل تو اب امریکا بھی نہیں رہا جتنا آپ پاکستان سے توقع رکھ رہے ہیں بلکہ کہیں زیادہ ۔ اور ملک میں کون سا دولت کی ریل پیل ہے کہ بزدار کو ہٹا کر کسی اور کو لایا جائے ۔ کرنے کو رہ کیا گیا ہے ۔ کرپشن کا خاتمہ ہو تو کچھ ہو ۔ اور بزدار کرپٹ نہیں ٹی ٹی اسپیشلسٹس کی طرح ۔یہ بھی تو دیکھیے ۔آپ سب کو ایک ہی لاٹھی سے کیوں ہانک رہے ہیں ۔ پچھلے تمام کرپٹ کے علاوہ انتہائی ناقصل العقل، نکمے، کاہل اور بددیانت تھے ۔ ملک کو کہاں چھوڑ کر گئے ۔ آپ کے حساب سے تو بےچارے ٹرمپ سے بھی زیادتی ہوئی ہے اور جوبائیڈن اسٹیبلشمنٹ کے جوتے چاٹ رہا ہے ۔ آپ اگلے الیکشنز تک اپنا غصہ ملتوی کر لیجیے ۔ایسا ہے تو بقیہ کا مُعاملہ بھی وقت پر چھوڑ دیتے ہیں، ھاھاھا، منطق کی رُو سے۔ دراصل، مُجھے کسی ایک جماعت سے یا شخصیت سے دِلچسپی نہیں، کوئی کُرپٹ ہو گا، کوئی نا اہل، مگر جو بھی نظام ہو، سب پر لاگو ہو۔ اگر صرف کرپٹ نہ ہونا معیار ہے تو اِس معیار پر یحییٰ خان بھی پُورا اُترتا تھا اور شاید بھٹو بھی، اُن سے پہلے غلام محمد اور بعد میں، اور پہلے، بہت سے حُکمران آئے جن پر کرپشن کا الزام تک نہیں۔ نا اہلی کا مگر کوئی حل اور علاج نہیں۔ کپتان کی نا اہلیت مُسلمہ ہے کیونکہ وُہ کلیدی پوزیشنز پر کام کے بندے بھی نہ لگا پایا۔ یا شاید اُس کو اجازت ہی نہیں دی جاتی ہے۔ بُزدار پنجاب میں تحریک انصاف کا نام پُوری طرح ڈبو چُکا ہے۔ اب شاید اُس کا مداوا نہ ہو سکے۔ جس کپتان کو تین سال سے پنجاب میں بُزدار کا متبادل نہیں مل رہا، وُہ کیا تبدیلی لائے گا۔ کم از کم بلا امتیاز احتساب ہو جاتا مگر وُہ بھی نہ ہو سکا۔ ایک غیر روایتی شہرت کا حامل کپتان اس سیاسی نظام میں روایتی سیاست کا علمبردار بن چُکا ہے اور وہی روایتی بُوٹ پالشی کا رویہ اپنائے ہوئے ہے جو اُس سے پہلے حُکمران اپناتے رہے۔ اِن کے بل پر جو آیا، وُہ مُنہ کے بل گرا، اس بار بھی نتیجہ زیادہ دُور نہیں لگتا۔