"کچھ بھی نہیں۔۔جب تک یہ معلوم نہ ہو جائے کہ آخری ٹکیاں استعمل کرنے سے قبل وہ کہاں تھی۔۔اسی نظرئیے پر قائم رہنا پڑے گا کہ ٹکیاں گھر ہی میں کسی نے تبدیل کی تھیں۔۔!"
"دو دن بعد!" عمران اسے گھورتا ہوا بولا۔"گھر کا کوئی فرد اتنا احمق نہیں ہو سکتا ، وہ اسی دن ٹکیوں کو بدلنے کی کوشش کرتا جس دن شیشی خریدی گئی تھی۔ اسی طرح وہ شبہے سے بالاتر ہو سکتا۔۔!"
"ہاں یہ سوچنے کی بات ہے۔"
"لہذا اسی پر زور دیتے رہو کہ وہ ٹکیاں استعمال کرنے سے قبل کہاں تھی۔۔!"
"کچھ سمجھ نہیں آتا۔۔۔محض ڈاکٹر جبیں کی وجہ سے مجھے توجہ دینی پڑی۔۔!"
"ٹھیک ہے۔۔۔! میں بھی ہر عمر میں عشق کرنے کا قائل ہوں۔۔ !"
"عشق۔۔۔" فیاض دانت پیس کر بولا۔
"فرینڈ شپ میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ایسی صورت میں جبکہ چھوٹی عمر والوں کو ہنسنے کا موقع مل رہا ہو۔۔!"
"وہ میری بیوی کی معالج ہے۔۔!"
"اس طرح بیوی بھی خوش۔۔واہ کپتان صاحب! اگر کبھی شادی کی توفیق عطا ہوئی تو بیوی کو دائم المرض بنا کر رکھ دوں گا۔۔۔ اور روزانہ نئی لیڈی ڈاکٹر۔!"
"بکواس سننے نہیں آیا۔۔!"
"میں وعدہ کرتا ہوں کہ ڈاکٹر جبیں کو اس بکھیڑے سے صاف نکال لے جاؤں گا۔۔ مگر جاؤں گا کہاں۔ سیدھے تمہارے گھر۔۔!"
تمہاری باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ تم نے کوئی خاص بات معلوم کی ہے۔۔۔۔!"
ابھی تک تو نہیں لیکن جلد ہی امید ہے"
ٹھیک اسی وقت کسی نے دروازے پر ہولے دستک دی تھی۔
"کون ہے ؟ " عمران نے اونچی آواز سے پوچھا۔
"صاحب کیا چائے بنانی پڑے گی۔۔۔" گلرخ کی آواز آئی۔
اور سنئیے۔۔!" عمران فیاض کی طرف دیکھ کر بولا۔۔ " بنانی پڑے گی۔۔یہ تو اس مردود سے بھی دو جوتے آگے جا رہی ہے۔۔!"
"میں چائے نہیں پیؤں گا۔۔!" فیاض نے برا سا منہ بنا کر کہا۔
"نہیں بنانی پڑے گی۔ عمران اونچی آواز میں بولا " آرام فرمائیے۔۔!"
"میری سمجھ میں نہیں آتا آخر تم کس مٹی سے بنے ہو۔۔" فیاض بولا۔
"ملتانی مٹی سے۔۔۔۔ کافی چکنی ہوتی ہے۔" عمران نے سر ہلا کر کہا۔ چند لمحے کچھ سوچتا رہا پھر بولا۔۔"یاسمین کے دوستوں کو بھی تم نے ٹٹولا ہو گا۔"
"صرف ایک ۔۔۔۔شیلا دھنی رام۔۔۔۔۔اس کے علاوہ کوئی اور ایسا نہیں مل سکا جس سے اس کے بارے میں کچھ معلوم ہو سکتا۔۔۔لیکن وقوعے والے دن وہ شیلا سے بھی نہیں ملی تھی۔۔"
"اور کیا جانتے ہو شیلا دھنی رام کے بارے میں ۔۔!"
"اس کے بارے میں کچھ جاننے کی ضرورت۔۔؟" فیاض نے سوال کیا۔
" دھنی رام کے گہرے دوستوں میں سے ہیں مسٹر تصدق۔۔!"
"ہونگے۔۔" فیاض نے لا پرواہی سے کہا۔
"اچھا۔۔۔اچھا۔۔۔!" عمران نے اس طرح کہا۔ جیسے فیاض کا جواب بلکل درست ہو۔۔
فیاض خاموش بیٹھا رہا۔۔ تھوڑی دیر بعد عمران نے کہا۔۔" اب تم سوچ رہے ہو گے کہ یہاں کیوں آئے تھے۔۔!"
"تم ٹھیک سمجھے۔۔" فیاض اٹھتا ہوا بولا۔۔ " یہ بات تو فون پر طے ہو سکتی تھی کہ اب میں بیگم تصدق وغیرہ سے مزید پوچھ گچھ نہ کروں۔۔!"
عقل مند ہو لیکن کسی قدر لیٹ ہو جاتے ہو۔۔!"
میں جانتا ہوں تم نے مجھے کسی معلملے میں اندھیرے میں رکھنے کی کوشش کی ہے۔۔خیر دیکھا جائے گا ۔۔!"
"سنو پیارے۔ تمہیں اس کے علاوہ کسی بات سے سروکار نہ ہونا چاہیے کہ ڈاکٹر جبیں شبہے سے بالاتر ہو جائیں، اس کی ذمہ داری میں پہلے ہی لے چکا ہوں۔۔"
گویا تم صاف الفاظ میں کہہ رہے ہو کہ میں دخل اندازی نہ کروں۔"
"اگر ڈاکٹر جبیں کی خیروعافیت خداوند کریم سے نیک مطلوب ہو گی۔۔ تو تم وہی کرو گے جو میں کہوں گا۔۔!"
پروف ریڈنگ اول : محب علوی