علامہ دہشتناک : صفحہ 32 - 33 : تیرھواں صفحہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین



29frn61.jpg



 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم


یہ صفحہ مقابلے کے کھیل سے متعلق ہے ۔ مقابلے میں شرکت کے لیے اس پوسٹ کو دیکھیں ۔

اگر آپ اس کھیل میں شرکت کرنا چاہیں تو اپنا انفرادی نام / اپنی ٹیم کی نشاندہی یہاں درج کیجیے۔

انفرادی شرکت کی صورت میں درج ذیل مراحل میں سے صرف کسی ایک کا انتخاب آپ کو کرنا ہے۔


صفحہ تحریر / ٹائپ کرنا

صفحہ کی پہلی پروف ریڈنگ
صفحہ کی دوسری پروف ریڈنگ
صفحہ کی تیسری/ آخری پروف ریڈنگ


شکریہ
 

زھرا علوی

محفلین
ٹائپنگ : شمشاد صا حب
پروف ریڈر اول :زہرا علوی
پروف ریڈر دوم :جویریہ
پروف ریڈر سوئم :اعجاز اختر صاحب
 

زھرا علوی

محفلین
ٹائیپنگ : شمشاد صاحب
صفحہ 32 - 33
" ٹھیک ہے۔۔۔ خدا حافظ۔!" کیپٹن فیاض فلیٹ سے نکلا چلا آیا تھا۔

*********

فیاض کے جانے کے بعد اس نے فون پر جولیانا فٹز واٹر کے نمبر ڈائیل کئے تھے اور ایکس ٹو کی آواز میں بولا تھا۔! " رپورٹ۔!"
" ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی جناب۔۔۔" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "صفدر شاہ دارا گیا ہے!"
"شیلا سے متعلق یہاں کون معلومات فراہم کر رہا ہے۔۔۔!"
"کیپٹن خاور جناب۔۔۔!"
"کیا اس نے رپورٹ دی نہیں۔!"
"ابھی نہیں دی جناب۔!"
"سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے۔!" وہ ایکس ٹو کی آواز میں غرایا۔
"مجھے اعتراف ہے جناب۔!"
عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ کر جوزف کو آواز دی تھی۔
دوسرے ہی لمحے میں وہ دروازہ کھول کر بیڈ روم میں داخل ہوا۔
"سلیمان واپس آیا۔!"
"نن نہیں باس۔ لیکن تمہیں کیا معلوم۔۔۔ وہ تو تمہاری بے ہوشی کے دوران میں گیا تھا۔!"
"خواب دیکھا تھا میں نے۔!" عمران دہاڑا۔
"میرا اس میں کیا قصور ہے باس۔۔۔!"
"سارا قصور تیرا ہی تو ہے۔۔۔ کیوں ان دونوں کو لڑنے جھگڑنے دیتا ہے۔!"
"میں کیا کر سکتا ہوں۔ ویسے میرا بس چلے تو دونوں کو قتل کر دوں۔۔۔!"
" کیوں؟"
"لڑتے جھگڑتے ہیں اور پھر ہنسنے بولنے لگتے ہیں۔۔۔!"
"تیری دانست میں کیا ہونا چاہیے۔۔۔!"
.قتل اور صرف قتل جس طرح دونوں ایک دوسرے پر دانت پیستے ہیں ہیں۔ وہ قتل ہی کا متقاضی ہے۔!"
"یہ تجھ پر خون کیوں سوار ہے۔۔۔!"
" یہ جھگڑے کی توہین ہے باس کہ وہ پھر آپس میں ہنسنے بولنے لگیں۔!"
"جھگڑا کس بات پر ہوتا ہے۔!"
"یہ آج تک میری سمجھ میں نہیں آ سکا۔ ! بس ہنستے بولتے ایک دم سے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ہیں۔!"
"کیا دونوں کے دماغ چل گئے ہیں۔!"
"خدا ہی بہتر جانے مجھے تو اب کہیں بھیج دو باس۔!"
"جنت الفردوس کے بارے میں کیا خیال ہے۔!"
"ایسی زندگی سے تو موت بہتر ہے۔!"
"او بد بخت شادی شدہ لوگوں کے سے انداز میں کیوں گفتگو کر رہا ہے۔"
"سنجیدگی سے سوچو باس! کہیں سچ میرا دماغ الٹ نہ جائے۔!" عمران اسے ترحم آمیز نظروں سے دیکھتا رہا۔
تھوڑی دیر بعد جوزف نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ " ہو گئی ہو گی شادی لیکن میں ان کے اولاد تو ہرگز نہ ہونے دوں گا۔!"
عمران اچھل پڑا۔ " تو یعنی کہ تو اولاد نہ ہونے دے گا۔"
"ہاں۔۔۔ یہ میرا فیصلہ ہے باس۔۔۔!"
"کیا تیری سفارش پر ہونے والی تھی اولاد۔!"
"تم نہیں جانتے۔ کالا جادو۔!"
"واقعی پاگل ہو گیا ہے۔!"
 

زھرا علوی

محفلین
" ٹھیک ہے۔۔۔ خدا حافظ۔!" کیپٹن فیاض فلیٹ سے نکلا چلا آیا تھا۔

*********

فیاض کے جانے کے بعد اس نے فون پر جولیانا فٹز واٹر کے نمبر ڈائیل کئے تھے اور ایکس ٹو کی آواز میں بولا تھا۔! " رپورٹ۔!"
" ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی جناب۔۔۔" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "صفدر شاہ دارا گیا ہے!"
"شیلا سے متعلق یہاں کون معلومات فراہم کر رہا ہے۔۔۔!"
"کیپٹن خاور جناب۔۔۔!"
"کیا اس نے رپورٹ دی نہیں۔!"
"ابھی نہیں دی جناب۔!"
"سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے۔!" وہ ایکس ٹو کی آواز میں غرایا۔
"مجھے اعتراف ہے جناب۔!"
جیسے ہی رپورٹ ملے مجھے مطلع کرنا۔!"
"ایسا ہی ہو گا جناب۔!"

عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ کر جوزف کو آواز دی تھی۔
دوسرے ہی لمحے میں وہ دروازہ کھول کر بیڈ روم میں داخل ہوا۔
"سلیمان واپس آیا۔!"
"نن نہیں باس۔ لیکن تمہیں کیا معلوم۔۔۔ وہ تو تمہاری بے ہوشی کے دوران میں گیا تھا۔!"
"خواب دیکھا تھا میں نے۔!" عمران دہاڑا۔
"میرا اس میں کیا قصور ہے باس۔۔۔!"
"سارا قصور تیرا ہی تو ہے۔۔۔ کیوں ان دونوں کو لڑنے جھگڑنے دیتا ہے۔!"
"میں کیا کر سکتا ہوں۔ ویسے میرا بس چلے تو دونوں کو قتل کر دوں۔۔۔!"
" کیوں؟"
"لڑتے جھگڑتے ہیں اور پھر ہنسنے بولنے لگتے ہیں۔۔۔!"
"تیری دانست میں کیا ہونا چاہیے۔۔۔!"
"قتل اور صرف قتل جس طرح دونوں ایک دوسرے پر دانت پیستے ہیں ہیں۔ وہ قتل ہی کا متقاضی ہے۔!"
"یہ تجھ پر خون کیوں سوار ہے۔۔۔!"
" یہ جھگڑے کی توہین ہے باس کہ وہ پھر آپس میں ہنسنے بولنے لگیں۔!"
"جھگڑا کس بات پر ہوتا ہے۔!"
"یہ آج تک میری سمجھ میں نہیں آ سکا۔ ! بس ہنستے بولتے ایک دم سے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ہیں۔!"
"کیا دونوں کے دماغ چل گئے ہیں۔!"
"خدا ہی بہتر جانے مجھے تو اب کہیں اور بھیج دو باس۔!"
"جنت الفردوس کے بارے میں کیا خیال ہے۔!"
"ایسی زندگی سے تو موت بہتر ہے۔!"
"او بد بخت شادی شدہ لوگوں کے سے انداز میں کیوں گفتگو کر رہا ہے۔"
"سنجیدگی سے سوچو باس! کہیں سچ میرا دماغ الٹ نہ جائے۔!" عمران اسے ترحم آمیز نظروں سے دیکھتا رہا۔
تھوڑی دیر بعد جوزف نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ " ہو گئی ہو گی شادی لیکن میں ان کے اولاد تو ہرگز نہ ہونے دوں گا۔!"
عمران اچھل پڑا۔ " تو یعنی کہ تو اولاد نہ ہونے دے گا۔"
"ہاں۔۔۔ یہ میرا فیصلہ ہے باس۔۔۔!"
"کیا تیری سفارش پر ہونے والی تھی اولاد۔!"
"تم نہیں جانتے۔ کالا جادو۔!"
"واقعی پاگل ہو گیا ہے۔!"






پروف ریڈنگ : اول۔۔۔۔۔۔ مکمل۔۔۔۔زہرا علوی
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




تیرھواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

تیرھواں : 32 - 33 | ٹیم 2 | شمشاد | زھراء علوی | ---- | ---- | 60%







 

جیہ

لائبریرین
" ٹھیک ہے۔۔۔ خدا حافظ۔!" کیپٹن فیاض فلیٹ سے نکلا چلا آیا تھا۔

*********

فیاض کے جانے کے بعد اس نے فون پر جولیانا فٹز واٹر کے نمبر ڈائیل کئے تھے اور ایکس ٹو کی آواز میں بولا تھا۔! " رپورٹ۔!"
" ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی جناب۔۔۔" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "صفدر شاہ دارا گیا ہے!"
"شیلا سے متعلق یہاں کون معلومات فراہم کر رہا ہے۔۔۔!"
"کیپٹن خاور جناب۔۔۔!"
"کیا اس نے رپورٹ دی نہیں۔!"
"ابھی نہیں دی جناب۔!"
"سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے۔!" وہ ایکس ٹو کی آواز میں غرایا۔
"مجھے اعتراف ہے جناب۔!"
جیسے ہی رپورٹ ملے مجھے مطلع کرنا۔!"
"ایسا ہی ہو گا جناب۔!"

عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ کر جوزف کو آواز دی تھی۔
دوسرے ہی لمحے میں وہ دروازہ کھول کر بیڈ روم میں داخل ہوا۔
"سلیمان واپس آیا۔!"
"نن نہیں باس۔ لیکن تمہیں کیا معلوم۔۔۔ وہ تو تمہاری بے ہوشی کے دوران میں گیا تھا۔!"
"خواب دیکھا تھا میں نے۔!" عمران دہاڑا۔
"میرا اس میں کیا قصور ہے باس۔۔۔!"
"سارا قصور تیرا ہی تو ہے۔۔۔ کیوں ان دونوں کو لڑنے جھگڑنے دیتا ہے۔!"
"میں کیا کر سکتا ہوں۔ ویسے میرا بس چلے تو دونوں کو قتل کر دوں۔۔۔!"
" کیوں؟"
"لڑتے جھگڑتے ہیں اور پھر ہنسنے بولنے لگتے ہیں۔۔۔!"
"تیری دانست میں کیا ہونا چاہیے۔۔۔!"
"قتل اور صرف قتل جس طرح دونوں ایک دوسرے پر دانت پیستے ہیں ہیں۔ وہ قتل ہی کا متقاضی ہے۔!"
"یہ تجھ پر خون کیوں سوار ہے۔۔۔!"
" یہ جھگڑے کی توہین ہے باس کہ وہ پھر آپس میں ہنسنے بولنے لگیں۔!"
"جھگڑا کس بات پر ہوتا ہے۔!"
"یہ آج تک میری سمجھ میں نہیں آ سکا۔ ! بس ہنستے بولتے ایک دم سے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ہیں۔!"
"کیا دونوں کے دماغ چل گئے ہیں۔!"
"خدا ہی بہتر جانے مجھے تو اب کہیں اور بھیج دو باس۔!"
"جنت الفردوس کے بارے میں کیا خیال ہے۔!"
"ایسی زندگی سے تو موت بہتر ہے۔!"
"او بد بخت شادی شدہ لوگوں کے سے انداز میں کیوں گفتگو کر رہا ہے۔"
"سنجیدگی سے سوچو باس! کہیں سچ میرا دماغ الٹ نہ جائے۔!" عمران اسے ترحم آمیز نظروں سے دیکھتا رہا۔
تھوڑی دیر بعد جوزف نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ " ہو گئی ہو گی شادی لیکن میں ان کے اولاد تو ہرگز نہ ہونے دوں گا۔!"
عمران اچھل پڑا۔ " تو یعنی کہ تو اولاد نہ ہونے دے گا۔"
"ہاں۔۔۔ یہ میرا فیصلہ ہے باس۔۔۔!"
"کیا تیری سفارش پر ہونے والی تھی اولاد۔!"
"تم نہیں جانتے۔ کالا جادو۔!"
"واقعی پاگل ہو گیا ہے۔!"






پروف ریڈنگ : اول۔۔۔۔۔۔ مکمل۔۔۔۔زہرا علوی
ٹھیک ہے۔۔۔ خدا حافظ!" کیپٹن فیاض فلیٹ سے نکلا چلا آیا تھا۔

*********

فیاض کے جانے کے بعد اس نے فون پر جولیانا فٹز واٹر کے نمبر ڈائل کئے تھے اور ایکس ٹو کی آواز میں بولا تھا! " رپورٹ؟"
" ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی جناب۔۔۔" دوسری طرف سے آواز آئی۔ "صفدر شاہ دارا گیا ہے!"
"شیلا سے متعلق یہاں کون معلومات فراہم کر رہا ہے۔۔۔؟"
"کیپٹن خاور جناب!"
"کیا اس نے رپورٹ دی نہیں؟!"
"ابھی نہیں دی جناب!"
"سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے!" وہ ایکس ٹو کی آواز میں غرایا۔
"مجھے اعتراف ہے جناب!"
جیسے ہی رپورٹ ملے مجھے مطلع کرنا!"
"ایسا ہی ہو گا جناب!"
عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ کر جوزف کو آواز دی تھی۔
دوسرے ہی لمحے میں وہ دروازہ کھول کر بیڈ روم میں داخل ہوا۔
"سلیمان واپس آیا؟"
"نن۔۔۔ نہیں باس۔ لیکن تمہیں کیا معلوم۔۔۔؟ وہ تو تمہاری بے ہوشی کے دوران میں گیا تھا!"
"خواب دیکھا تھا میں نے!" عمران دھاڑا۔
"میرا اس میں کیا قصور ہے باس۔۔۔؟"
"سارا قصور تیرا ہی تو ہے۔۔۔ کیوں ان دونوں کو لڑنے جھگڑنے دیتا ہے!"
"میں کیا کر سکتا ہوں؟ ویسے میرا بس چلے تو دونوں کو قتل کر دوں!"
" کیوں؟"
"لڑتے جھگڑتے ہیں اور پھر ہنسنے بولنے لگتے ہیں!"
"تیری دانست میں کیا ہونا چاہئے۔۔۔؟"
"قتل اور صرف قتل جس طرح دونوں ایک دوسرے پر دانت پیستے ہیں ہیں، وہ قتل ہی کا متقاضی ہے!"
"یہ تجھ پر خون کیوں سوار ہے۔۔۔؟"
" یہ جھگڑے کی توہین ہے باس کہ وہ پھر آپس میں ہنسنے بولنے لگیں!"
"جھگڑا کس بات پر ہوتا ہے؟"
"یہ آج تک میری سمجھ میں نہیں آ سکا۔ ! بس ہنستے بولتے ایک دم سے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ہیں!"
"کیا دونوں کے دماغ چل گئے ہیں؟"
"خدا ہی بہتر جانے مجھے تو اب کہیں اور بھیج دو باس!"
"جنت الفردوس کے بارے میں کیا خیال ہے؟"
"ایسی زندگی سے تو موت بہتر ہے!"
"او بد بخت شادی شدہ لوگوں کے سے انداز میں کیوں گفتگو کر رہا ہے؟"
"سنجیدگی سے سوچو باس! کہیں سچ میرا دماغ الٹ نہ جائے!" عمران اسے ترحم آمیز نظروں سے دیکھتا رہا۔
تھوڑی دیر بعد جوزف نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ " ہو گئی ہو گی شادی لیکن میں ان کے اولاد تو ہرگز نہ ہونے دوں گا!"
عمران اچھل پڑا۔ " تو یعنی کہ تو اولاد نہ ہونے دے گا؟"
"ہاں۔۔۔ یہ میرا فیصلہ ہے باس!"
"کیا تیری سفارش پر ہونے والی تھی اولاد؟"
"تم نہیں جانتے کالا جادو!"
"واقعی پاگل ہو گیا ہے!"






پروف ریڈنگ : اول۔۔۔۔۔۔ مکمل۔۔۔۔زہرا علوی
بار دوم: جویریہ مسعود
 

الف عین

لائبریرین
بارِ آخر

ٹھیک ہے۔ ۔ ۔ خدا حافظ!" کیپٹن فیاض فلیٹ سے نکلا چلا آیا تھا۔

*********

فیاض کے جانے کے بعد اس نے فون پر جولیانا فٹز واٹر کے نمبر ڈائل کئے تھے اور ایکس ٹو کی آواز میں بولا تھا! " رپورٹ؟"
" ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی جناب۔ ۔ ۔ " دوسری طرف سے آواز آئی۔ "صفدر شاہ دارا گیا ہے !"
"شیلا سے متعلق یہاں کون معلومات فراہم کر رہا ہے۔ ۔ ۔ ؟"
"کیپٹن خاور جناب!"
"کیا اس نے رپورٹ دی نہیں ؟!"
"ابھی نہیں دی جناب!"
"سست رفتاری سے کام ہو رہا ہے !" وہ ایکس ٹو کی آواز میں غرایا۔
"مجھے اعتراف ہے جناب!"
جیسے ہی رپورٹ ملے مجھے مطلع کرنا!"
"ایسا ہی ہو گا جناب!"
عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ کر جوزف کو آواز دی تھی۔
دوسرے ہی لمحے میں وہ دروازہ کھول کر بیڈ روم میں داخل ہوا۔
"سلیمان واپس آیا؟"
"نن۔ ۔ ۔ نہیں باس۔ لیکن تمہیں کیا معلوم۔ ۔ ۔ ؟ وہ تو تمہاری بے ہوشی کے دوران میں گیا تھا!"
"خواب دیکھا تھا میں نے !" عمران دھاڑا۔
"میرا اس میں کیا قصور ہے باس۔ ۔ ۔ ؟"
"سارا قصور تیرا ہی تو ہے۔ ۔ ۔ کیوں ان دونوں کو لڑنے جھگڑنے دیتا ہے !"
"میں کیا کر سکتا ہوں ؟ ویسے میرا بس چلے تو دونوں کو قتل کر دوں !"
" کیوں ؟"
"لڑتے جھگڑتے ہیں اور پھر ہنسنے بولنے لگتے ہیں !"
"تیری دانست میں کیا ہونا چاہئے۔ ۔ ۔ ؟"
"قتل اور صرف قتل جس طرح دونوں ایک دوسرے پر دانت پیستے ہیں ہیں ، وہ قتل ہی کا متقاضی ہے !"
"یہ تجھ پر خون کیوں سوار ہے۔ ۔ ۔ ؟"
" یہ جھگڑے کی توہین ہے باس کہ وہ پھر آپس میں ہنسنے بولنے لگیں !"
"جھگڑا کس بات پر ہوتا ہے ؟"
"یہ آج تک میری سمجھ میں نہیں آ سکا۔ ! بس ہنستے بولتے ایک دم سے ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے ہیں !"
"کیا دونوں کے دماغ چل گئے ہیں ؟"
"خدا ہی بہتر جانے مجھے تو اب کہیں اور بھیج دو باس!"
"جنت الفردوس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟"
"ایسی زندگی سے تو موت بہتر ہے !"
"او بد بخت شادی شدہ لوگوں کے سے انداز میں کیوں گفتگو کر رہا ہے ؟"
"سنجیدگی سے سوچو باس! کہیں سچ میرا دماغ الٹ نہ جائے !" عمران اسے ترحّم آمیز نظروں سے دیکھتا رہا۔
تھوڑی دیر بعد جوزف نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔ " ہو گئی ہو گی شادی لیکن میں ان کے اولاد تو ہرگز نہ ہونے دوں گا!"
عمران اچھل پڑا۔ " تو یعنی کہ تو اولاد نہ ہونے دے گا؟"
"ہاں۔ ۔ ۔ یہ میرا فیصلہ ہے باس!"
"کیا تیری سفارش پر ہونے والی تھی اولاد؟"
"تم نہیں جانتے کالا جادو!"
"واقعی پاگل ہو گیا ہے !"
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




تیرھواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

تیرھواں : 32 - 33 | ٹیم 2 | شمشاد | زھراء علوی | جویریہ | الف عین | 100%







 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top