علامہ دہشتناک : صفحہ 50-51 : بائیسواں صفحہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین



2lvip2a.jpg





 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم


یہ صفحہ مقابلے کے کھیل سے متعلق ہے ۔ مقابلے میں شرکت کے لیے اس پوسٹ کو دیکھیں ۔

اگر آپ اس کھیل میں شرکت کرنا چاہیں تو اپنا انفرادی نام / اپنی ٹیم کی نشاندہی یہاں درج کیجیے۔

انفرادی شرکت کی صورت میں درج ذیل مراحل میں سے صرف کسی ایک کا انتخاب آپ کو کرنا ہے۔


صفحہ تحریر / ٹائپ کرنا

صفحہ کی پہلی پروف ریڈنگ
صفحہ کی دوسری پروف ریڈنگ
صفحہ کی تیسری/ آخری پروف ریڈنگ


شکریہ
 

زھرا علوی

محفلین
ٹائپنگ : شمشاد صاحب


"نظریات ہی کی بنا پر آپ شیلا دھنی رام ہیں۔ شکیلہ فضل امام نہیں ہیں۔ نظریات ہی شیلا اور شکیلہ کے درمیان دیوار بن گئے ہیں اور دونوں ایک دوسری کو نفرت سے دیکھتی ہیں۔"
"آپ کہنا کیا چاہتے ہیں۔!"
"کچھ بھی نہیں۔۔۔ خلا میں ہاتھ پاؤں مار رہا ہوں۔۔۔!"
کسی نے دروازے پر دستک دی تھی۔
"آ جاؤ۔!" عمران نے اونچی آواز میں کہا اور ویٹر طلب کی ہوئی اشیاء سمیت كمرے میں داخل ہوا۔
شراب نوشی کے دوران بھی شیلا سوچتی رہی تھی۔ عجیب آدمی ہے عجیب قسم کی باتیں کرتا ہے۔۔۔ کیا وہ اس کے سامنے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر ڈالے۔ وہ بری طرح گھٹ رہی تھی۔
"میں بہت پریشان ہوں!" وہ بالآخر بولی۔
وہ اس کی طرف دیکھنے لگا۔
"کسی نے میری سہیلی کو زہر دے دیا۔ وہ چپ چاپ مر گئی اور طریقہ بھی وہ اختیار کیا کہ اس نے خود اپنے ہی ہاتھوں سے زہر کھایا۔!"
"میں نہیں سمجھا۔!"
"وہ اعصابی سکون کے لئے مستقل طور پر ایک دوا استعمال کرتی رہتی تھی کسی نے شیشی میں اصل ٹکیاں نکال کر زہریلی ٹکیاں رکھ دیں۔ جو بالکل اصل ٹکیوں کی شکل کی تھیں۔ اس طرح اس نے نادانستگی میں زہر کھا لیا۔"
"ویری سیڈ۔"
"وہ میری بہت پیاری سہیلی تھی۔!"
"واقعی آپ دکھی ہوں گی۔!"
"بہت زیادہ اس سے کچھ ہی دن پہلے مجھ سے ایک غلطی سرزد ہوئی تھی جس کی بنا پر پولیس نے مجھ سےکچھ زیادہ ہی پوچھ گچھ کر ڈالی۔"
"آپ سے کیا غلطی سرزد ہوئی؟"
"میں اسے کہیں اور لے جانے کے بہانے ایسی جگہ لے گئی تھی جہاں جانے کی اجازت اس کے گھر والے ہرگز نہ دیتے۔!"
"اور یہ بات کھل گئی۔"
"جی ہاں۔!"
"واقعی بری بات ہے! پولیس تو یہی سمجھ لے گی کہ آپ ہی اصل مجرم تک پہنچنے کا ذریعہ بن سکیں گی۔ لہذا قدرتی بات ہے کہ آپ ہی کو زیادہ سے زیادہ بور کیا جائے گا۔"
"میرا گھرانا بے حد آزاد خیال ہے۔۔۔ اتنا کہ کسی کو کسی کی فکر نہیں ہوتی۔ آپ یہی دیکھ لیجیئے کہ میں شاہدارا آنے کے لئے گھر سے نہیں نکلی تھی۔ بس چلی آئی۔ اگر ایک ہفتہ بھی یہیں مقیم رہوں تو میرے گھر والوں کو تشویش نہ ہو گی۔"
"آزاد گھرانوں کا سرتاج گھرانا ٹھہرا۔!"
"لیکن میری سہیلی کے گھر والوں نے اسے محض اس لئے گھر سے ایک ہفتہ غائب رہنے کی اجازت دے دی تھی کہ وہ میرے ساتھ تھی اور میں نے اس کے گھر والوں سے کہہ دیا تھا کہ میں اسے اپنے چچا کے گھر لے رہی ہوں۔"
"پولیس نے تفتیش کی ہو گی تو بات غلط نکلی ہو گی۔"
"جی ہاں۔!"
"واقعی آپ دشواری میں پڑ گئی ہیں۔ لیکن آپ اپنی سہیلی کو کہاں لے گئی تھیں؟"
"ہم گیارہ افراد نے کیمپنگ کی تھی۔ دراصل ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ بے سروسامانی کی حالت میں کس طرح زندہ رہا جا سکتا ہے۔!"
"کیا ان گیارہ افراد میں کوئی ایسا بھی ہو سکتا ہے جسے آپکی سہیلی سے دشمنی رہی ہو۔!"
"بظاہر تو ایسا کوئی بھی نہیں تھا۔ ہمارے ایک استاد بھی ساتھ تھے۔ شائد آپ نے نام سُنا ہو۔ علامہ دہشت۔۔۔!"
"وہ سوشیالوجی والے۔۔۔!"
"جی ہاں وہی۔۔۔ دراصل وہ ہماری ذہنی تربیت کی طرف زیادہ دھیان دیتے ہیں۔"
"میں نے سُنا ہے کہ ان کے لیکچرز عام طور پر بہت دہشت ناک ہوتے ہیں؟"
"جی ہاں۔۔۔ لیکن ذہانت سے بھرپور۔۔۔ میں آپ کو ان کے بارے میں بھی سب کچھ بتا
 

زھرا علوی

محفلین
"نظریات ہی کی بنا پر آپ شیلا دھنی رام ہیں۔ شکیلہ فضل امام نہیں ہیں۔ نظریات ہی شیلا اور شکیلہ کے درمیان دیوار بن گئے ہیں اور دونوں ایک دوسری کو نفرت سے دیکھتی ہیں۔"
"آپ کہنا کیا چاہتے ہیں۔!"
"کچھ بھی نہیں۔۔۔ خلا میں ہاتھ پاؤں مار رہا ہوں۔!"
کسی نے دروازے پر دستک دی تھی۔
"آ جاؤ۔!" عمران نے اونچی آواز میں کہا اور ویٹر طلب کی ہوئی اشیاء سمیت كمرے میں داخل ہوا۔
شراب نوشی کے دوران بھی شیلا سوچتی رہی تھی۔ عجیب آدمی ہے عجیب قسم کی باتیں کرتا ہے۔ کیا وہ اس کے سامنے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر ڈالے۔ وہ بری طرح گھٹ رہی تھی۔
"میں بہت پریشان ہوں!" وہ بالآخر بولی۔
وہ اس کی طرف دیکھنے لگا۔
"کسی نے میری سہیلی کو زہر دے دیا۔ وہ چپ چاپ مر گئی اور طریقہ بھی وہ اختیار کیا کہ اس نے خود اپنے ہی ہاتھوں سے زہر کھایا۔!"
"میں نہیں سمجھا۔!"
"وہ اعصابی سکون کے لئے مستقل طور پر ایک دوا استعمال کرتی رہتی تھی کسی نے شیشی میں اصل ٹکیاں نکال کر زہریلی ٹکیاں رکھ دیں۔ جو بالکل اصل ٹکیوں کی شکل کی تھیں۔ اس طرح اس نے نادانستگی میں زہر کھا لیا۔"
"ویری سیڈ۔"
"وہ میری بہت پیاری سہیلی تھی۔!"
"واقعی آپ دکھی ہوں گی۔!"
"بہت زیادہ اس سے کچھ ہی دن پہلے مجھ سے ایک غلطی سرزد ہوئی تھی جس کی بنا پر پولیس نے مجھ سےکچھ زیادہ ہی پوچھ گچھ کر ڈالی۔"
"آپ سے کیا غلطی سرزد ہوئی؟"
"میں اسے کہیں اور لے جانے کے بہانے ایسی جگہ لے گئی تھی جہاں جانے کی اجازت اس کے گھر والے ہرگز نہ دیتے۔!"
"اور یہ بات کھل گئی؟"
"جی ہاں۔!"
"واقعی بری بات ہے! پولیس تو یہی سمجھ لے گی کہ آپ ہی اصل مجرم تک پہنچنے کا ذریعہ بن سکیں گی۔ لہذا قدرتی بات ہے کہ آپ ہی کو زیادہ سے زیادہ بور کیا جائے گا۔"
"میرا گھرانا بے حد آزاد خیال ہے۔۔۔ اتنا کہ کسی کو کسی کی فکر نہیں ہوتی۔ آپ یہی دیکھ لیجیئے کہ میں شاہ دارا آنے کے لئے گھر سے نہیں نکلی تھی۔ بس چلی آئی۔ اگر ایک ہفتہ بھی یہیں مقیم رہوں تو میرے گھر والوں کو تشویش نہ ہو گی۔"
"آزاد گھرانوں کا سرتاج گھرانا ٹھہرا۔!"
"لیکن میری سہیلی کے گھر والوں نے اسے محض اس لئے گھر سے ایک ہفتہ غائب رہنے کی اجازت دے دی تھی کہ وہ میرے ساتھ تھی اور میں نے اس کے گھر والوں سے کہہ دیا تھا کہ میں اسے اپنے چچا کے گھر لے جا رہی ہوں۔"
"پولیس نے تفتیش کی ہو گی تو بات غلط نکلی ہو گی۔"
"جی ہاں۔!"
"واقعی آپ دشواری میں پڑ گئی ہیں۔ لیکن آپ اپنی سہیلی کو کہاں لے گئی تھیں؟"
"ہم گیارہ افراد نے کیمپنگ کی تھی۔ دراصل ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ بے سروسامانی کی حالت میں کس طرح زندہ رہا جا سکتا ہے۔!"
"کیا ان گیارہ افراد میں کوئی ایسا بھی ہو سکتا ہے جسے آپکی سہیلی سے دشمنی رہی ہو؟"
"بظاہر تو ایسا کوئی بھی نہیں تھا۔ ہمارے ایک استاد بھی ساتھ تھے۔ شائد آپ نے نام سُنا ہو۔ علامہ دہشت۔۔۔!"
"وہ سوشیالوجی والے؟"
"جی ہاں وہی۔۔۔ دراصل وہ ہماری ذہنی تربیت کی طرف زیادہ دھیان دیتے ہیں۔"
"میں نے سُنا ہے کہ ان کے لیکچرز عام طور پر بہت دہشت ناک ہوتے ہیں؟"
"جی ہاں۔۔۔ لیکن ذہانت سے بھرپور۔۔۔ میں آپ کو ان کے بارے میں بھی سب کچھ بتا


پروف ریڈنگ اول: مکمل۔۔۔زہرا علوی
 

جیہ

لائبریرین
نظریات ہی کی بنا پر آپ شیلا دھنی رام ہیں، شکیلہ فضل امام نہیں ہیں۔ نظریات ہی شیلا اور شکیلہ کے درمیان دیوار بن گئے ہیں اور دونوں ایک دوسری کو نفرت سے دیکھتی ہیں۔"
"آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟"
"کچھ بھی نہیں۔۔۔ خلا میں ہاتھ پاؤں مار رہا ہوں۔!"
کسی نے دروازے پر دستک دی تھی۔
"آ جاؤ۔!" عمران نے اونچی آواز میں کہا اور ویٹر طلب کی ہوئی اشیا سمیت كمرے میں داخل ہوا۔
شراب نوشی کے دوران بھی شیلا سوچتی رہی تھی۔ عجیب آدمی ہے۔ عجیب قسم کی باتیں کرتا ہے۔ کیا وہ اس کے سامنے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر ڈالے۔ وہ بری طرح گھٹ رہی تھی۔
"میں بہت پریشان ہوں!" وہ بالآخر بولی۔
وہ اس کی طرف دیکھنے لگا۔
"کسی نے میری سہیلی کو زہر دے دیا۔ وہ چپ چاپ مر گئی اور طریقہ بھی وہ اختیار کیا کہ اس نے خود اپنے ہی ہاتھوں سے زہر کھایا۔!"
"میں نہیں سمجھا۔!"
"وہ اعصابی سکون کے لئے مستقل طور پر ایک دوا استعمال کرتی رہتی تھی۔ کسی نے شیشی میں اصل ٹکیاں نکال کر زہریلی ٹکیاں رکھ دیں جو بالکل اصل ٹکیوں کی شکل کی تھیں۔ اس طرح اس نے نادانستگی میں زہر کھا لیا۔"
"ویری سیڈ۔"
"وہ میری بہت پیاری سہیلی تھی۔!"
"واقعی آپ دکھی ہوں گی۔!"
"بہت زیادہ۔ اس سے کچھ ہی دن پہلے مجھ سے ایک غلطی سرزد ہوئی تھی جس کی بنا پر پولیس نے مجھ سےکچھ زیادہ ہی پوچھ گچھ کر ڈالی۔"
"آپ سے کیا غلطی سرزد ہوئی؟"
"میں اسے کہیں اور لے جانے کے بہانے ایسی جگہ لے گئی تھی جہاں جانے کی اجازت اس کے گھر والے ہرگز نہ دیتے۔!"
"اور یہ بات کھل گئی؟"
"جی ہاں۔!"
"واقعی بری بات ہے! پولیس تو یہی سمجھ لے گی کہ آپ ہی اصل مجرم تک پہنچنے کا ذریعہ بن سکیں گی۔ لہٰذا قدرتی بات ہے کہ آپ ہی کو زیادہ سے زیادہ بور کیا جائے گا۔"
"میرا گھرانا بے حد آزاد خیال ہے۔۔۔ اتنا کہ کسی کو کسی کی فکر نہیں ہوتی۔ آپ یہی دیکھ لیجیئے کہ میں شاہ دارا آنے کے لئے گھر سے نہیں نکلی تھی۔ بس چلی آئی۔ اگر ایک ہفتہ بھی یہیں مقیم رہوں تو میرے گھر والوں کو تشویش نہ ہو گی۔"
"آزاد گھرانوں کا سرتاج گھرانا ٹھہرا۔!"
"لیکن میری سہیلی کے گھر والوں نے اسے محض اس لئے گھر سے ایک ہفتہ غائب رہنے کی اجازت دے دی تھی کہ وہ میرے ساتھ تھی اور میں نے اس کے گھر والوں سے کہہ دیا تھا کہ میں اسے اپنے چچا کے گھر لے جا رہی ہوں۔"
"پولیس نے تفتیش کی ہو گی تو بات غلط نکلی ہو گی۔"
"جی ہاں۔!"
"واقعی آپ دشواری میں پڑ گئی ہیں لیکن آپ اپنی سہیلی کو کہاں لے گئی تھیں؟"
"ہم گیارہ افراد نے کیمپنگ کی تھی۔ در اصل ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ بے سروسامانی کی حالت میں کس طرح زندہ رہا جا سکتا ہے۔!"
"کیا ان گیارہ افراد میں کوئی ایسا بھی ہو سکتا ہے جسے آپ کی سہیلی سے دشمنی رہی ہو؟"
"بظاہر تو ایسا کوئی بھی نہیں تھا۔ ہمارے ایک استاد بھی ساتھ تھے۔ شائد آپ نے نام سُنا ہو۔ علامہ دہشت۔۔۔!"
"وہ سوشیالوجی والے؟"
"جی ہاں وہی۔۔۔ دراصل وہ ہماری ذہنی تربیت کی طرف زیادہ دھیان دیتے ہیں۔"
"میں نے سُنا ہے کہ ان کے لیکچرز عام طور پر بہت دہشت ناک ہوتے ہیں؟"
"جی ہاں۔۔۔ لیکن ذہانت سے بھر پور۔۔۔ میں آپ کو ان کے بارے میں بھی سب کچھ بتا


پروف ریڈنگ اول: مکمل۔۔۔زہرا علوی
بارِ دوم: جویریہ مسعود
 

الف عین

لائبریرین
آخری بار:

نظریات ہی کی بنا پر آپ شیلا دھنی رام ہیں ، شکیلہ فضل امام نہیں ہیں۔ نظریات ہی شیلا اور شکیلہ کے درمیان دیوار بن گئے ہیں اور دونوں ایک دوسری کو نفرت سے دیکھتی ہیں۔ "
"آپ کہنا کیا چاہتے ہیں ؟"
"کچھ بھی نہیں۔ ۔ ۔ خلا میں ہاتھ پاؤں مار رہا ہوں۔ !"
کسی نے دروازے پر دستک دی تھی۔
"آ جاؤ۔ !" عمران نے اونچی آواز میں کہا اور ویٹر طلب کی ہوئی اشیا سمیت كمرے میں داخل ہوا۔
شراب نوشی کے دوران بھی شیلا سوچتی رہی تھی۔ عجیب آدمی ہے۔ عجیب قسم کی باتیں کرتا ہے۔ کیا وہ اس کے سامنے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر ڈالے۔ وہ بری طرح گھٹ رہی تھی۔
"میں بہت پریشان ہوں !" وہ بالآخر بولی۔
وہ اس کی طرف دیکھنے لگا۔
"کسی نے میری سہیلی کو زہر دے دیا۔ وہ چپ چاپ مر گئی اور طریقہ بھی وہ اختیار کیا کہ اس نے خود اپنے ہی ہاتھوں سے زہر کھایا۔ !"
"میں نہیں سمجھا۔ !"
"وہ اعصابی سکون کے لئے مستقل طور پر ایک دوا استعمال کرتی رہتی تھی۔ کسی نے شیشی میں اصل ٹکیاں نکال کر زہریلی ٹکیاں رکھ دیں جو بالکل اصل ٹکیوں کی شکل کی تھیں۔ اس طرح اس نے نادانستگی میں زہر کھا لیا۔ "
"ویری سیڈ۔ "
"وہ میری بہت پیاری سہیلی تھی۔ !"
"واقعی آپ دکھی ہوں گی۔ !"
"بہت زیادہ۔ اس سے کچھ ہی دن پہلے مجھ سے ایک غلطی سر زد ہوئی تھی جس کی بنا پر پولیس نے مجھ سے کچھ زیادہ ہی پوچھ گچھ کر ڈالی۔ "
"آپ سے کیا غلطی سر زد ہوئی؟"
"میں اسے کہیں اور لے جانے کے بہانے ایسی جگہ لے گئی تھی جہاں جانے کی اجازت اس کے گھر والے ہرگز نہ دیتے۔ !"
"اور یہ بات کھل گئی؟"
"جی ہاں۔ !"
"واقعی بری بات ہے ! پولیس تو یہی سمجھ لے گی کہ آپ ہی اصل مجرم تک پہنچنے کا ذریعہ بن سکیں گی۔ لہٰذا قدرتی بات ہے کہ آپ ہی کو زیادہ سے زیادہ بور کیا جائے گا۔ "
"میرا گھرانا بے حد آزاد خیال ہے۔ ۔ ۔ اتنا کہ کسی کو کسی کی فکر نہیں ہوتی۔ آپ یہی دیکھ لیجیئے کہ میں شاہ دارا آنے کے لئے گھر سے نہیں نکلی تھی۔ بس چلی آئی۔ اگر ایک ہفتہ بھی یہیں مقیم رہوں تو میرے گھر والوں کو تشویش نہ ہو گی۔ "
"آزاد گھرانوں کا سرتاج گھرانا ٹھہرا۔ !"
"لیکن میری سہیلی کے گھر والوں نے اسے محض اس لئے گھر سے ایک ہفتہ غائب رہنے کی اجازت دے دی تھی کہ وہ میرے ساتھ تھی اور میں نے اس کے گھر والوں سے کہہ دیا تھا کہ میں اسے اپنے چچا کے گھر لے جا رہی ہوں۔ "
"پولیس نے تفتیش کی ہو گی تو بات غلط نکلی ہو گی۔ "
"جی ہاں۔ !"
"واقعی آپ دشواری میں پڑ گئی ہیں لیکن آپ اپنی سہیلی کو کہاں لے گئی تھیں ؟"
"ہم گیارہ افراد نے کیمپنگ کی تھی۔ در اصل ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ بے سروسامانی کی حالت میں کس طرح زندہ رہا جا سکتا ہے۔ !"
"کیا ان گیارہ افراد میں کوئی ایسا بھی ہو سکتا ہے جسے آپ کی سہیلی سے دشمنی رہی ہو؟"
"بظاہر تو ایسا کوئی بھی نہیں تھا۔ ہمارے ایک استاد بھی ساتھ تھے۔ شائد آپ نے نام سُنا ہو۔ علامہ دہشت۔ ۔ ۔ !"
"وہ سوشیالوجی والے ؟"
"جی ہاں وہی۔ ۔ ۔ دراصل وہ ہماری ذہنی تربیت کی طرف زیادہ دھیان دیتے ہیں۔ "
"میں نے سُنا ہے کہ ان کے لیکچر ز عام طور پر بہت دہشت ناک ہوتے ہیں ؟"
"جی ہاں۔ ۔ ۔ لیکن ذہانت سے بھر پور۔ ۔ ۔ میں آپ کو ان کے بارے میں بھی سب کچھ بتا
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




بائیسواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

بائیسواں : 50 - 51 | ٹیم 2 | شمشاد | زھراء علوی | جویریہ | الف عین | 100 %







 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top