علامہ دہشتناک : صفحہ 52-53 : تئیسواں صفحہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین



orv12p.jpg



 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم


یہ صفحہ مقابلے کے کھیل سے متعلق ہے ۔ مقابلے میں شرکت کے لیے اس پوسٹ کو دیکھیں ۔

اگر آپ اس کھیل میں شرکت کرنا چاہیں تو اپنا انفرادی نام / اپنی ٹیم کی نشاندہی یہاں درج کیجیے۔

انفرادی شرکت کی صورت میں درج ذیل مراحل میں سے صرف کسی ایک کا انتخاب آپ کو کرنا ہے۔


صفحہ تحریر / ٹائپ کرنا

صفحہ کی پہلی پروف ریڈنگ
صفحہ کی دوسری پروف ریڈنگ
صفحہ کی تیسری/ آخری پروف ریڈنگ


شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 52 - 53

دینا چاہتی ہوں۔ میرے دل پر بڑا بوجھ ہے۔۔۔ میں نہیں سمجھ سکتی کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔؟"
عمران ہمہ تن توجہ بن گیا۔! وہ اسے علامہ دہشت کے بارے میں بتاتی رہی۔ اُس بچے کی کہانی بھی سنائی جس کے والدین زندہ جلا دیئے گئے تھے۔۔۔!۔
"بڑی دلچسپ کہانی ہے۔!"
"میں آپ کو یہ سب کچھ کبھی نہ بتاتی۔۔۔ لیکن میرے دماغ کی رگیں پھٹ جائیں گی۔ سوچتے سوچتے۔ میں اپنے باپ کو قتل نہیں کر سکتی۔ خواہ وہ کیسا ہی ہو۔!"
"لیکن علامہ نے تو امتحاناً آپ سے ایسی گفتگو کی تھی۔!"
"پتا نہیں کیو۔۔۔ مجھے اس میں سچائی نظر آئی تھی۔!"
"تو آپ نے اس کے خصوصی حلقے سے نکل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔!"
"نکل چکی! اس نے خود ہی نکال دیا ہے۔۔۔!"
"ذرا ٹھہریئے۔۔۔ کیا آپ کی سہیلی نے بھی کبھی اس سے کوئی اختلاف کیا تھا۔؟"
شیلا چونک پڑی اور اس طرح آنکھیں پھاڑے اسے دیکتھی رہی جیسے اس کے سر پر اچانک سینگ نکل آئے ہوں۔
"آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔!"
"اس کی طرف تو میں نے دھیان ہی نہیں دیا تھا۔!" وہ آہستہ سے بڑبڑائی۔
"غور کیجئے۔ شائد ایسی کوئی بات یاد آ جائے۔!"
"مجھے یاد آ رہا ہے۔۔۔ اسی کیمپنگ کے دوران میں یاسمین کی زبان سے مذہب کا نام نکل گیا تھا۔ اس پر وہ بھڑک اٹھا تھا۔ اور شائد یہ بھی کہا تھا کہ یاسمین ابھی کچی ہے اور اس کے حلقے کے لئے موزوں نہیں۔۔۔ وہ مذہب کو ارتقأ کی صرف ایک کڑی سمجھتا ہے۔ اور علیحدگی میں یاسمین سے اس سلسلے میں باتیں کی تھیں۔۔۔!"
"کس قسم کی باتیں۔۔۔؟"
"نہ اس نے مجھے بتایا تھا اور نہ میں نے پوچھا تھا۔!"
"آپ سے علامہ کی آخری بات چیت کب ہوئی تھی۔۔۔؟"
"آج ہی اور میں اسی کی کوٹھی سے نکل کر سیدھی اسی طرف چلی آئی تھی۔ دراصل میرا ذہن اس طرح الجھا ہوا تھا کہ غیر شعوری طور پر شاہدارا کی سڑک پر نکلی چلی آئی تھی۔"
"مظلوم بچے کی کہانی وہ ایسے ہی شاگردوں کو سناتا ہو گا۔ جن پر اسے کلی طور پر اعتماد ہو۔"
"باقاعدہ طور پر اعتماد ظاہر کر کے سناتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہتا جاتا ہے کہ اگر وہ اس کا ڈھنڈورا بھی پیٹ دے تو پولیس اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ اس نے یہ سارے جرائم ذہانت سے کئے ہیں۔ کیڑوں مکوڑوں کا سا انداز اختیار نہیں کیا تھا۔"
"اچھا تو محترمہ اب آپ کی بھی خیر نہیں۔!"
"کیا مطلب۔۔۔؟"
"اپنی سہیلی ہی کی طرح آپ کا بھی پتا نہیں چل سکے گا کہ کب مر گئیں۔"
"نن۔۔۔ نہیں۔۔۔!" اس کا چہرہ فق ہو گیا۔
"لیکن میں آپ کو بچا لوں گا۔!"
"آپ؟"
"جی ہاں۔۔۔ آپ غائب ہو گئیں۔! مطلب یہ کہ خود کو غائب سمجھئے۔ اونہہ کس طرح آپ کو سمجھاؤں۔! بس یہ سمجھئے کہ میں نے آپ کو غائب کر دیا۔"
"مم ۔۔۔ میں نہیں سمجھی۔!"
"آپ شہر واپس نہیں جائیں گی۔ کسی ایسی جگہ بھی نہیں رہیں گی جہاں آپ تک علامہ کا ہاتھ پہنچ سکے۔!"
"اب تو مجھے خوف معلوم ہو رہا ہے۔۔۔!"
"میں آپ کے لئے سب کچھ کر گزروں گا۔۔۔!"
"آخر آپ کیوں کریں گے میرے لئے اتنا کچھ۔ آج ہی تو ہماری جان پہچان ہوئی ہے۔!"
"نہ تو میں ذہین ہوں اور نہ خود کو کیڑوں مکوڑوں میں شمار کرتا ہوں۔۔۔ بس بیوقوف ہوں اور حماقت کی تبلیغ کرنا میرا مشن ہے۔۔۔!"
"آپ کیا کریں گے۔!"
"آپ دراصل میرے قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔!"
"میں بالکل نہیں سمجھ رہی۔۔۔!"
 

زھرا علوی

محفلین
دینا چاہتی ہوں۔ میرے دل پر بڑا بوجھ ہے۔۔۔ میں نہیں سمجھ سکتی کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔؟"
عمران ہمہ تن توجہ بن گیا۔! وہ اسے علامہ دہشت کے بارے میں بتاتی رہی۔ اُسے بچے کی کہانی بھی سنائی جس کے والدین زندہ جلا دیئے گئے تھے۔
"بڑی دلچسپ کہانی ہے۔!"
"میں آپ کو یہ سب کچھ کبھی نہ بتاتی۔۔۔ لیکن میرے دماغ کی رگیں پھٹ جائیں گی۔ سوچتے سوچتے۔ میں اپنے باپ کو قتل نہیں کر سکتی۔ خواہ وہ کیسا ہی ہو۔!"
"لیکن علامہ نے تو امتحاناً آپ سے ایسی گفتگو کی تھی۔!"
"پتا نہیں کیو۔۔۔ مجھے اس میں سچائی نظر آئی تھی۔!"
"تو آپ نے اس کے خصوصی حلقے سے نکل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔!"
"نکل چکی! اس نے خود ہی نکال دیا ہے۔۔۔!"
"ذرا ٹھہریئے۔۔۔ کیا آپ کی سہیلی نے بھی کبھی اس سے کوئی اختلاف کیا تھا؟"
شیلا چونک پڑی اور اس طرح آنکھیں پھاڑے اسے دیکتھی رہی جیسے اس کے سر پر اچانک سینگ نکل آئے ہوں۔
"آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔!"
"اس کی طرف تو میں نے دھیان ہی نہیں دیا تھا۔!" وہ آہستہ سے بڑبڑائی۔
"غور کیجئے۔ شائد ایسی کوئی بات یاد آ جائے۔!"
"مجھے یاد آ رہا ہے۔۔۔ اسی کیمپنگ کے دوران میں یاسمین کی زبان سے مذہب کا نام نکل گیا تھا۔ اس پر وہ بھڑک اٹھا تھا۔ اور شائد یہ بھی کہا تھا کہ یاسمین ابھی کچی ہے اور اس کے حلقے کے لئے موزوں نہیں۔۔۔ وہ مذہب کو ارتقأ کی صرف ایک کڑی سمجھتا ہے۔ اور علیحدگی میں یاسمین سے اس سلسلے میں باتیں کی تھیں۔۔۔!"
"کس قسم کی باتیں؟"
"نہ اس نے مجھے بتایا تھا اور نہ میں نے پوچھا تھا۔!"
"آپ سے علامہ کی آخری بات چیت کب ہوئی تھی؟"
"آج ہی اور میں اسی کی کوٹھی سے نکل کر سیدھی اسی طرف چلی آئی تھی۔ دراصل میرا ذہن اس طرح الجھا ہوا تھا کہ غیر شعوری طور پر شاہدارا کی سڑک پر نکلی چلی آئی تھی۔"
"مظلوم بچے کی کہانی وہ ایسے ہی شاگردوں کو سناتا ہو گا۔ جن پر اسے کلی طور پر اعتماد ہو۔"
"باقاعدہ طور پر اعتماد ظاہر کر کے سناتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہتا جاتا ہے کہ اگر وہ اس کا ڈھنڈورا بھی پیٹ دے تو پولیس اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ اس نے یہ سارے جرائم ذہانت سے کئے ہیں۔ کیڑوں مکوڑوں کا سا انداز اختیار نہیں کیا تھا۔"
"اچھا تو محترمہ اب آپ کی بھی خیر نہیں۔!"
"کیا مطلب؟"
"اپنی سہیلی ہی کی طرح آپ کا بھی پتا نہیں چل سکے گا کہ کب مر گئیں۔"
"نن۔۔۔ نہیں۔۔۔!" اس کا چہرہ فق ہو گیا۔
"لیکن میں آپ کو بچا لوں گا۔!"
"آپ؟"
"جی ہاں۔۔۔ آپ غائب ہو گئیں۔! مطلب یہ کہ خود کو غائب سمجھئے۔ اونہہ کس طرح آپ کو سمجھاؤں۔! بس یہ سمجھئے کہ میں نے آپ کو غائب کر دیا۔"
"مم ۔۔۔ میں نہیں سمجھی۔!"
"آپ شہر واپس نہیں جائیں گی۔ کسی ایسی جگہ بھی نہیں رہیں گی جہاں آپ تک علامہ کا ہاتھ پہنچ سکے۔!"
"اب تو مجھے خوف معلوم ہو رہا ہے۔!"
"میں آپ کے لئے سب کچھ کر گزروں گا۔!"
"آخر آپ کیوں کریں گے میرے لئے اتنا کچھ۔ آج ہی تو ہماری جان پہچان ہوئی ہے۔!"
"نہ تو میں ذہین ہوں اور نہ خود کو کیڑوں مکوڑوں میں شمار کرتا ہوں۔۔۔ بس بیوقوف ہوں اور حماقت کی تبلیغ کرنا میرا مشن ہے۔۔۔!"
"آپ کیا کریں گے؟"
"آپ دراصل میرے قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔!"
"میں بالکل نہیں سمجھ رہی۔۔۔!"

پروف ریڈنگ اول: مکمل۔۔۔۔زہرا علوی
 

جیہ

لائبریرین
دینا چاہتی ہوں۔ میرے دل پر بڑا بوجھ ہے۔۔۔ میں نہیں سمجھ سکتی کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟"
عمران ہمہ تن توجہ بن گیا۔ وہ اسے علامہ دہشت کے بارے میں بتاتی رہی۔ اُسے بچے کی کہانی بھی سنائی جس کے والدین زندہ جلا دیئے گئے تھے۔
"بڑی دلچسپ کہانی ہے۔!"
"میں آپ کو یہ سب کچھ کبھی نہ بتاتی۔۔۔ لیکن میرے دماغ کی رگیں پھٹ جائیں گی سوچتے سوچتے۔ میں اپنے باپ کو قتل نہیں کر سکتی۔ خواہ وہ کیسا ہی ہو۔!"
"لیکن علامہ نے تو امتحاناً آپ سے ایسی گفتگو کی تھی۔!"
"پتا نہیں کیوں۔۔۔ مجھے اس میں سچائی نظر آئی تھی۔!"
"تو آپ نے اس کے خصوصی حلقے سے نکل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے؟"
"نکل چکی! اس نے خود ہی نکال دیا ہے۔۔۔!"
"ذرا ٹھہریئے۔۔۔ کیا آپ کی سہیلی نے بھی کبھی اس سے کوئی اختلاف کیا تھا؟"
شیلا چونک پڑی اور اس طرح آنکھیں پھاڑے اسے دیکھتی رہی جیسے اس کے سر پر اچانک سینگ نکل آئے ہوں۔
"آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔!"
"اس کی طرف تو میں نے دھیان ہی نہیں دیا تھا۔!" وہ آہستہ سے بڑبڑائی۔
"غور کیجئے۔ شائد ایسی کوئی بات یاد آ جائے۔!"
"مجھے یاد آ رہا ہے۔۔۔ اسی کیمپنگ کے دوران میں یاسمین کی زبان سے مذہب کا نام نکل گیا تھا۔ اس پر وہ بھڑک اٹھا تھا اور شائد یہ بھی کہا تھا کہ یاسمین ابھی کچی ہے اور اس کے حلقے کے لئے موزوں نہیں۔۔۔ وہ مذہب کو ارتقا کی صرف ایک کڑی سمجھتا ہے اور علیحدگی میں یاسمین سے اس سلسلے میں باتیں کی تھیں۔۔۔!"
"کس قسم کی باتیں؟"
"نہ اس نے مجھے بتایا تھا اور نہ میں نے پوچھا تھا۔!"
"آپ سے علامہ کی آخری بات چیت کب ہوئی تھی؟"
"آج ہی اور میں اسی کی کوٹھی سے نکل کر سیدھی اسی طرف چلی آئی تھی۔ در اصل میرا ذہن اس طرح الجھا ہوا تھا کہ غیر شعوری طور پر شاہ دارا کی سڑک پر نکلی چلی آئی تھی۔"
"مظلوم بچے کی کہانی وہ ایسے ہی شاگردوں کو سناتا ہو گا جن پر اسے کلی طور پر اعتماد ہو۔"
"باقاعدہ طور پر اعتماد ظاہر کر کے سناتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہتا جاتا ہے کہ اگر وہ اس کا ڈھنڈورا بھی پیٹ دے تو پولیس اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیوں کہ اس نے یہ سارے جرائم ذہانت سے کئے ہیں۔ کیڑوں مکوڑوں کا سا انداز اختیار نہیں کیا تھا۔"
"اچھا تو محترمہ اب آپ کی بھی خیر نہیں۔!"
"کیا مطلب؟"
"اپنی سہیلی ہی کی طرح آپ کا بھی پتا نہیں چل سکے گا کہ کب مر گئیں۔"
"نن۔۔۔ نہیں۔۔۔!" اس کا چہرہ فق ہو گیا۔
"لیکن میں آپ کو بچا لوں گا۔!"
"آپ؟"
"جی ہاں۔۔۔ آپ غائب ہو گئیں۔! مطلب یہ کہ خود کو غائب سمجھئے۔ اونہہ کس طرح آپ کو سمجھاؤں۔! بس یہ سمجھئے کہ میں نے آپ کو غائب کر دیا۔"
"مم ۔۔۔ میں نہیں سمجھی۔!"
"آپ شہر واپس نہیں جائیں گی۔ کسی ایسی جگہ بھی نہیں رہیں گی جہاں آپ تک علامہ کا ہاتھ پہنچ سکے۔!"
"اب تو مجھے خوف معلوم ہو رہا ہے۔!"
"میں آپ کے لئے سب کچھ کر گزروں گا۔!"
"آخر آپ کیوں کریں گے میرے لئے اتنا کچھ؟ آج ہی تو ہماری جان پہچان ہوئی ہے۔!"
"نہ تو میں ذہین ہوں اور نہ خود کو کیڑوں مکوڑوں میں شمار کرتا ہوں۔۔۔ بس بیوقوف ہوں اور حماقت کی تبلیغ کرنا میرا مشن ہے۔۔۔!"
"آپ کیا کریں گے؟"
"آپ دراصل میرے قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔!"
"میں بالکل نہیں سمجھ رہی۔۔۔!"

پروف ریڈنگ اول: مکمل۔۔۔۔زہرا علوی
بارِ دوم: جویریہ مسعود
 

الف عین

لائبریرین
آخری ریڈنگ:


دینا چاہتی ہوں۔ میرے دل پر بڑا بوجھ ہے۔ ۔ ۔ میں نہیں سمجھ سکتی کہ وہ کیا چاہتے ہیں ؟"
عمران ہمہ تن توجہ بن گیا۔ وہ اسے علامہ دہشت کے بارے میں بتاتی رہی۔ اُسے بچے کی کہانی بھی سنائی جس کے والدین زندہ جلا دیئے گئے تھے۔
"بڑی دلچسپ کہانی ہے۔ !"
"میں آپ کو یہ سب کچھ کبھی نہ بتاتی۔ ۔ ۔ لیکن میرے دماغ کی رگیں پھٹ جائیں گی سوچتے سوچتے۔ میں اپنے باپ کو قتل نہیں کر سکتی۔ خواہ وہ کیسا ہی ہو۔ !"
"لیکن علامہ نے تو امتحاناً آپ سے ایسی گفتگو کی تھی۔ !"
"پتا نہیں کیوں۔ ۔ ۔ مجھے اس میں سچائی نظر آئی تھی۔ !"
"تو آپ نے اس کے خصوصی حلقے سے نکل جانے کا فیصلہ کر لیا ہے ؟"
"نکل چکی! اس نے خود ہی نکال دیا ہے۔ ۔ ۔ !"
"ذرا ٹھہریئے۔ ۔ ۔ کیا آپ کی سہیلی نے بھی کبھی اس سے کوئی اختلاف کیا تھا؟"
شیلا چونک پڑی اور اس طرح آنکھیں پھاڑے اسے دیکھتی رہی جیسے اس کے سر پر اچانک سینگ نکل آئے ہوں۔
"آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔ !"
"اس کی طرف تو میں نے دھیان ہی نہیں دیا تھا۔ !" وہ آہستہ سے بڑبڑائی۔
"غور کیجئے۔ شاید ایسی کوئی بات یاد آ جائے۔ !"
"مجھے یاد آ رہا ہے۔ ۔ ۔ اسی کیمپنگ کے دوران میں یاسمین کی زبان سے مذہب کا نام نکل گیا تھا۔ اس پر وہ بھڑک اٹھا تھا اور شاید یہ بھی کہا تھا کہ یاسمین ابھی کچی ہے اور اس کے حلقے کے لئے موزوں نہیں۔ ۔ ۔ وہ مذہب کو ارتقا کی صرف ایک کڑی سمجھتا ہے اور علیحدگی میں یاسمین سے اس سلسلے میں باتیں کی تھیں۔ ۔ ۔ !"
"کس قسم کی باتیں ؟"
"نہ اس نے مجھے بتایا تھا اور نہ میں نے پوچھا تھا۔ !"
"آپ سے علامہ کی آخری بات چیت کب ہوئی تھی؟"
"آج ہی اور میں اسی کی کوٹھی سے نکل کر سیدھی اسی طرف چلی آئی تھی۔ در اصل میرا ذہن اس طرح الجھا ہوا تھا کہ غیر شعوری طور پر شاہ دارا کی سڑک پر نکلی چلی آئی تھی۔ "
"مظلوم بچے کی کہانی وہ ایسے ہی شاگردوں کو سناتا ہو گا جن پر اسے کلی طور پر اعتماد ہو۔ "
"باقاعدہ طور پر اعتماد ظاہر کر کے سناتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہتا جاتا ہے کہ اگر وہ اس کا ڈھنڈورا بھی پیٹ دے تو پولیس اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیوں کہ اس نے یہ سارے جرائم ذہانت سے کئے ہیں۔ کیڑوں مکوڑوں کا سا انداز اختیار نہیں کیا تھا۔ "
"اچھا تو محترمہ اب آپ کی بھی خیر نہیں۔ !"
"کیا مطلب؟"
"اپنی سہیلی ہی کی طرح آپ کا بھی پتا نہیں چل سکے گا کہ کب مر گئیں۔ "
"نن۔ ۔ ۔ نہیں۔ ۔ ۔ !" اس کا چہرہ فق ہو گیا۔
"لیکن میں آپ کو بچا لوں گا۔ !"
"آپ؟"
"جی ہاں۔ ۔ ۔ آپ غائب ہو گئیں۔ ! مطلب یہ کہ خود کو غائب سمجھئے۔ اونہہ کس طرح آپ کو سمجھاؤں۔ ! بس یہ سمجھئے کہ میں نے آپ کو غائب کر دیا۔ "
"مم۔ ۔ ۔ میں نہیں سمجھی۔ !"
"آپ شہر واپس نہیں جائیں گی۔ کسی ایسی جگہ بھی نہیں رہیں گی جہاں آپ تک علامہ کا ہاتھ پہنچ سکے۔ !"
"اب تو مجھے خوف معلوم ہو رہا ہے۔ !"
"میں آپ کے لئے سب کچھ کر گزروں گا۔ !"
"آخر آپ کیوں کریں گے میرے لئے اتنا کچھ؟ آج ہی تو ہماری جان پہچان ہوئی ہے۔ !"
"نہ تو میں ذہین ہوں اور نہ خود کو کیڑوں مکوڑوں میں شمار کرتا ہوں۔ ۔ ۔ بس بیوقوف ہوں اور حماقت کی تبلیغ کرنا میرا مشن ہے۔ ۔ ۔ !"
"آپ کیا کریں گے ؟"
"آپ دراصل میرے قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔ !"
"میں بالکل نہیں سمجھ رہی۔ ۔ ۔ !"
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




تئیسواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

تئیسواں : 52 - 53 | ٹیم 2 | شمشاد | زھراء علوی | جویریہ | الف عین | 100 %







 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top