صفحہ 54 – 55
"کیا میری مدد کرنا بیوقوفی نہیں تھی۔۔! فرض کیجئے میں ہی فراڈ ہوتا۔ آپ سوچ سکتی تھیں۔ لیکن کسی نہ کسی طرح مجھے یہاں تک کھینچ ہی لائیں۔ کسی دوسرے سے مدد نہیں لینے دی۔!"
"اچھا تو پھر۔"
"بس آپ خود بخود میرے قبیلے میں شامل ہو گئیں۔ میرا مشن یہ ہے کہ ساری دنیا کو بے وقوف بنا کر رکھ دوں۔۔۔ اسی طرح تیسری جنگ کا خطرہ ٹل سکتا ہے۔"
"علامہ کی باتیں سمجھ میں آتی تھیں۔ آپ کی نہیں آ رہیں۔۔!"
"اسی لئے میں کبھی یہ نہ چاہوں گا کہ آپ چپ چپاتے ختم ہو جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو پھر میں اپنی باتیں کیسے سمجھاؤں گا۔!"
"آپ کیا کریں گے۔!"
"آپ کو غائب کر دوں گا اور یہ دیکھنے کی کوشش کروں گا کہ علامہ پر اسکا کیا رد عمل ہوتا ہے!"
"اگر پولیس کو میری تلاش ہوئی تو۔!"
"میں یہی چاہتا ہوں کہ پولیس کو آپ کی تلاش ہو! اسی صورت میں علامہ کا رد عمل بھی ظاہر ہو سکے گا۔!"
"لیکن اس سے میرے خاندان والوں پر کیا اثر پڑے گا۔"
"وہ تو جتنا پڑنا تھا پڑ ہی چکا ہو گا۔"
"میری سمجھ میں نہیں آتا کیاکروں۔!"
"آپ اپنی سہیلی کی موت کی ذمہ دار نہیں ہیں۔ آپ اسے بہت چاہتی تھیں۔ اس لئے آپ کا فرض ہے کہ اس کی موت کا معمہ حل کرنے میں مدد دیں۔!"
"میں کیسے مدد دوں۔!"
"جس طرح میں کہہ رہا ہوں۔ فی الحال پہلا قدم یہی ہو گا کہ آپ روپوش ہو جائیں۔ لیکن ٹھہریئے اس سے پہلے آپ اپنے باپ اور چچا کو فون پر مطلع کر دیں کہ پولیس کی پوچھ گچھ سے تنگ آ کر آپ کچھ دنوں کے لئے روپوشی اختیار کر رہی ہیں۔!"
"وہ مجھے ایسا نہیں کرنے دیں گے۔!"
"آپ صرف انہیں اطلاع دیں گی۔ یہ بتائے بغیر کہ کہاں سے بول رہی ہیں۔ اور ان کا مشورہ سننے سے قبل ہی سلسلہ منقطع کر دیں گی۔!"
"میں سوچ رہی ہوں۔!"
"آب کیا سوچ رہی ہیں۔!"
"راستے میں آپ بالکل بیوقوف تھے! لیکن اس وقت آپ کی عقل مندی کی انتہا نہیں۔!"
"ہر شخص بیوقوف بھی ہوتا ہے۔ اور عقل مند بھی۔ لیکن کوئی بھی اپنی بے وقوفیوں کا اعتراف نہیں کرتا۔۔۔ مثال کے طور پر اپنے ذہین ترین علامہ دہشت کی بے وقوفی بھی ملاحظہ کر لو۔۔۔ شاگردوں پر اپنی ذہانت کا سکہ جمانے کے لئے جہاں اس بچے کی پچھلی زندگی کی داستان سنائی تھی۔ وہیں اس کے مستقبل کا پروگرام بھی بتا دیا۔!"
"میں نہیں سمجھی۔!"
"حویلی کے باقی بچے ہوئے افراد کے خاتمے کا پروگرام اور ساتھ ہی یہ رائے بھی ظاہر فرما دی کہ اس کی موت کا الزام حزب اختلاف کے سر جائے گا۔۔۔ نتیجہ کیا ہوا۔۔۔؟ تم نے اس کی پوری کہانی مجھے سنا دی۔!"
"آپ کی توجہ دلانے پر محسوس ہو رہا ہے کہ اس سے حماقت ہی سرزد ہوئی تھی۔ آپ پولیس کو اطلاع دے سکتے ہیں۔ اور پولیس بہرحال اس بچے کو کھود نکالے گی۔!"
عمران کچھ نہ بولا۔
"سچ سچ بتائیے آپ کون ہیں۔ کیا آپ یاسمین ہی کے سلسلے میں میرے پیچھے نہیں لگے تھے۔! مجھے اچھی طرح یاد پڑتا ہے کہ آپ کی گاڑی میرے قریب ہی سے نکل کر آگے گئی تھی۔!"
"اس طرح تو میں علامہ دہشت کا بھی کوئی گرگا ہو سکتا ہوں۔"
یک بیک شیلا کے چہرے کا رنگ اڑ گیا۔۔۔!
"ارے آپ تو خوف زدہ نظر انے لگی ہیں!" وہ اس کے چہرے کی طرف انگلی اٹھا کر بولا۔!
"نن۔۔۔ نہیں تو۔۔۔!"
"میں علامہ دہشت کا گرگا نہیں ہوں۔۔۔ اگر ہوتا تو اس سنسان سڑک ہی پر اپنا کام کر جاتا۔۔۔ یہاں تک آنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔!"
"پھر آپ کون ہیں۔؟"