صفحہ 56 – 57
"ایک بیوقوف آدمی جس پر ایک چھوٹا احسان کر کے ایک بہت بڑا کام لینے والی ہیں۔!"
"میرا کام آپ خود ہی کرنا چاہتے ہیں۔۔۔ میں نے درخواست تو نہیں کی۔!"
"بیوقوفی کی علامت۔!"
"تو آپ مجھے کہاں لے جائیں گے۔"
"واپس شہر۔"
"وہاں میں کیسے چھپ سکوں گی۔!"
"نہایت آسانی سے بس کچھ دنوں کے لئے یہ بھلا دینا پڑے گا کہ آپ ایک بے حد سیلانی لڑکی ہیں۔!"
************
"اگر وہ روپوش ہو گئی ہے۔" علامہ نے پر تفکر لہجے میں کہا۔ " تو اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔ یا تو اسے شبہہ ہو گیا ہے کہ یاسمین کی موت میں میرا ہاتھ ہے۔۔۔ یا پھر روپوشی کی وجہ محض خوف ہے۔ ڈرتی ہے کہ تنظیم سے علیحدگی کی بنا پر اسے کوئی نقصان نہ پہنچ جائے۔"
کوئی کچھ نہ بولا۔ اس وقت پیٹر سمیت وہ چھ نوجوان یہاں موجود تھے جنہوں نے علامہ کی کیمپنگ میں حصہ لیا تھا۔ اور علامہ نے ذرا دیر پہلے انہیں بتایا تھا کہ ایک پولیس آفیسر اس سے کیمپنگ کے متعلق تفصیلات معلومکرنے کے لئے آیا تھا۔
"لیکن جناب اسے یاسمین کی موت کے سلسلے میں آپ پر کیوں شبہہ ہونے لگا۔!" ایک نوجوان نے سوال کیا۔!
"اس لئے کہ یاسمین کی موت میری ہی خواہش پر ہوئی تھی۔ میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ وہ ایک بیک ورڈ گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔ اس لئے میرے حلقے کے لئے موزوں نہیں تھی۔!"
"میرے معیار پر پورے اُترو۔۔۔ ہمیشہ خوش و خرم رہو گے۔ مجھ سے روگردانی کی سزا ہمیشہ موت ہوتی ہے۔ اور سنو میری اب تک کی زندگی میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی پولیس آفیسر نے کسی سلسلے میں براہِ راست مجھ سے پوچھ گچھ کی ہے۔! اور یہ شیلا کی حماقت کا نتیجہ ہے۔ اگر وہ کہیں اور لیجانے کے بہانے اسے میرے کیمپ میں نہ لے آئی ہوتی تو پولیس اسطرف توجہ تک نہ دیتی۔!"
" یہ حقیقت ہے!" پیٹر نے دوسروں کی طرف دیکھ کر کہا۔" اور شیلا کی تلاش اب باگزیر ہو گئی۔ ہمیں اسے تلاش کرنا چاہیے۔"
"پولیس آفیسر کی باتوں سے ظاہر ہوتا تھا جیسے میں ہی شیلا کی روپوشی کا بھی ذمہ دار ہوں۔۔۔!" علامہ نے کہا۔
"تم پانچوں۔۔۔ ان مقامات کی نگرانی کرو۔!" پیٹر بولا۔ "جن کے بارے میں تمہیں بتا چکا ہوں۔۔۔ اور میں سیٹھ دھنی رام کو دیکھوں گا۔!"
"وہ شاہدارا مین بھی نہیں ہے۔!" علامہ نے پرتشویش لہجے میں کہا۔
"آپ بے فکر رہیں جناب!" پیٹر نے کہا۔
"میں تم لوگوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کرتا ہوں۔۔۔!" علامہ بولا۔
"شکریہ جناب!" وہ بیک وقت بولے تھے۔
"تم پانچوں ان جگہوں کی نگرانی کرو جہاں اس کے ملنے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔۔۔ اور پیٹر تم یہاں ٹھہرو گے۔!"
"بہت بہتر جناب!" پیٹر نے کہا۔
وہ پانچوں چلے گئے تھے۔ پیٹر بیٹھا رہا۔
"اس نے کہیں سے فون پر اپنے باپ کو مطلع کیا تھا کہ وہ پولیس کی پوچھ گچھ سے بچنے کے لئے روپوش ہو گئی ہے۔ اور پھر اپنے باپ کی کوئی بات سنے بغیر سلسلہ منقطع کر دیا تھا۔ یہ بات مجھے کیپٹن فیاض نے بتائی ہے۔!"
"کیپٹن فیاض۔۔۔!"
"ہاں محکمہ سراغ رسانی کا سپرنٹنڈنٹ! اس کی باتوں سے معلوم ہوتا تھا جیسے میں نے ہی شیلا کو روپوش ہو جانے کا مشورہ دیا ہو۔"
"یہ تو بہت برا ہوا۔۔۔!"
"پرواہ مت کرو۔!"
"اگر وہ پولیس کے ہاتھ لگ گئی تو سب کچھ اگل دے گی۔۔۔ اس بچے کی کہانی۔۔۔ حویلی کی داستان۔۔۔ اور یہ بھی کہ آپ حویلی کے آخری آدمی کی تاک میں ہیں۔ اور اس کی موت کی ذمہ