اس کا مطلب ہے کہ آپ نہ توعلامہ صاحب کی حقیقت سے ”واقف“ ہیں اور نہ ہی کالم نویس کے ”فکاہیہ و طنزیہ“ تحریری اسلوب سےخاصا ڈپلومیٹک قسم کا کالم ہے۔ میں سمجھ نہیں پایا کہ ڈاکٹر صاحب کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا گیا ہے یا منفی؟
ایسے شاندار جملے توعطا ء الحق قاسمی پیسے لکھ کر لکھتے ہیں اور آپ مفت میں لکھنے لگے ہیں آپ کیوں اُن کی روٹی روزی کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔کیا اسلوب ہے۔ قسم سے مزا آگیا۔ کچھ جملے تو فکاہیہ تخلیق کی معراج پر ہیں قطع نظر اس بات کے کہ یہ اک سیاسی و مذہبی شخصیت پر لکھا گیا ہے۔
ویسے اگر کینیڈا کی شہریت لے کر ریاست بچائی جا سکتی ہے۔ تو امریکی شہریت رکھنے والے زیادہ بہتر انداز میں ریاست بچا سکتے ہیں۔
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئےبریلوی علماء تو ویسے ہی ان سے براءت کا اظہار کر چکے
ہمیں جب سیڑھی نہیں ملتی تو چھت پر کھڑے لوگوں کو کوسنا شروع کر دیتے ہیں۔حسد سرٹیفائیڈ لوگوں کا وطیرہ۔کاش کہ محترم عطا الحق قاسمی صاحب کے پاس وقت پر پانچ ہزار ڈالر نکل آتے ؛
اور موصوف بھی تاریخ کا رخ موڑنے والوں میں شامل ہوتے ۔۔۔ ۔۔
بے وقت کی راگنی ہی لگی یہ کالم ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کسی من چلے نے قاسمی صاحب کی نواز پرستی میں کیا خوب کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں جب سیڑھی نہیں ملتی تو چھت پر کھڑے لوگوں کو کوسنا شروع کر دیتے ہیں۔حسد سرٹیفائیڈ لوگوں کا وطیرہ۔
ارے بھئی ۔۔۔ ن لیگ کے پریشان ہونے کی وجہ جاننا کون سا دشوار ہے؟ ۔۔۔ عمران خان صاحب ان دنوں سکینڈلز کی زد میں ہیں اور پی پی پی کی مقبولیت کا حال تو آپ کے سامنے ہے ہی ۔۔۔ ن لیگ کے معاملات تو درست چل رہے ہیں ۔۔۔ ضمنی انتخابات بھی جیت گئے ۔۔۔ اور اب صوبائی و قومی اسمبلی میں ان کو سادہ اکثریت ملنے کا امکان بھی پیدا ہو چلا ہے ۔۔۔ اُن کو پریشانی یہ ہے کہ کہیں ڈاکٹر صاحب ایسی تحریک بپا نہ کر دیں کہ انتخابات ہی نہ ہو پائیں ۔۔۔ یوں ان کے خواب دھرے کے دھرے رہ جائیں گے ۔۔۔ پریشانی کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ کہیں طاہر القادری صاحب اپنا وزن عمران خان صاحب کے پلڑے میں نہ ڈال دیں ۔۔۔ اس کے علاوہ بھی اگر کوئی بات ہے تو اس کا جواب رانا ثناء اللہ ہی دے سکتے ہیں ۔۔۔ڈاکٹر طاہر القادری کے جلسے سے ن لیگ کیوں پریشان ہے؟ خاص طور پر حاجی ثناءاللہ ۔۔۔ ۔ اُو سوری وزیر قانون پنج آب رانا ثناءاللہ