علماء کی خدمت میں چند سوالات

گذشتہ کئی دہائیوں سے مسلمانوں میں اسلام اور سیاست کے حوالے سے مسلمانوں میں زبردست ابہام پایا جاتا ہے، نہ صرف عام مسلمان بلکہ علماء بھی کافی حد تک اس ابہام کا شکار ہیں۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں میں اس موضوع کے حوالے سے کئی گروہ بن چکے ہیں جنکا موقف ایک دوسرے سے اس قدر دور ہے کہ اس اختلاف اور ابہام کی بنیاد پر مسلمان مسلمان کو قتل کر رہا ہے۔ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ علماء اس موضوع کو اپنی توجہ کا اولین مستحق سمجھیں اور مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات سے قوم کے ابہام کو دور کریں :
1- اسلامی حکومت کیا ہوتی ہے؟
2- خلافت علیٰ منہاج النبوت سے کیا مراد ہے؟
3- خلیفۃ اللہ فی الارض کسے کہتے ہیں؟
4- کیا زمین ایسے خلیفہ کے وجود سے کبھی خالی رہتی ہے؟
5- کیا ضروری ہے کہ ایسے خلیفہ کے پاس باطنی خلافت کے ساتھ ساتھ ظاہری خلافت بھی ہو؟
6- ظاہری اور باطنی خلافت کے حامل اور صرف باطنی خلافت کے حامل خلفاء میں کیا فرق ہے؟
7- اللہ کے امر اور اللہ کی مشئیت میں کیا فرق ہے؟
8- کیا اللہ نے خلافت کے احیاء کا حکم دیا ہے؟
9- کیا بندوں کے کوشش کرنے سے اسلامی خلافت کا احیاء ممکن ہے؟
10- زمانہ فتن میں ایک مسلمان کا طرزِ عمل کیسا ہونا چاہئیے؟
وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔
 

عثمان

محفلین
میرا تو خیال ہے کہ اگر "علماء" خود کو ہی کچھ عرصہ کے لیے مسلمانوں سے دور کر لیں تو یہ ابہام بھی خود بخود دور ہو جائیں گے۔ :)
 
دراصل ان تمام سوالات کا تعلق ایک حدیثِ مبارکہ سے ہے۔ :
«تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا؛ ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا؛ ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا، فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا؛ ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً، فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ، ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا؛ ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ.»[رواه أحمد والبزار].
ترجمہ : " نبوت تم لوگوں میں اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے۔ اور جب اللہ اسے اٹھانا چاہے گا تو اٹھالے گا۔ پھر اسکے بعد نبوت کی منہاج پر قائم خلافت ہوگی۔ اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا، اور جب اللہ اسے اٹھا نا چاہے گا، اٹھا لے گا۔ پھر اسکے بعد ناگوار بادشاہت ہوگی اور تب تک رہے گی جب تک اللہ رکھنا چاہے، پھر وہ اسے اٹھا لے گا جب اٹھانا چاہے گا۔ اسکے بعد جبر پر مبنی بادشاہت ہوگی۔ اور تب تک رہے گی جب تک اللہ چاہے، اور پھر وہ اسے اٹھا لے گا جب اٹھانا چاہے گا اور پھر اسکے بعد نبوت کی منہاج پر قائم خلافت آجائے گی۔(رواہ احمد والبزار)
 
Top