راحیل فاروق
محفلین
محکمۂِ تعلیم کے ایک افسر سکول کے معائنے کو گئے۔ ایک جماعت میں انھوں نے تختۂِ سیاہ پر لفظ Nature لکھا اور ایک بچے سے پوچھا، "بیٹا! یہ کیا لکھا ہے؟"
بچہ کچھ دیر لفظ کو گھورتا رہا۔ پھر بولا:
"نٹورے۔"
افسر گھبرا گئے۔ بولے:
"ہائیں؟ کیا لکھا ہے؟"
بچہ متانت سے بولا:
"نٹورے لکھا ہے، سر!"
افسر کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ انھوں نے کڑک کر استانی سے کہا:
"یہ سکھایا ہے آپ نے بچوں کو؟ نیچر پڑھنا نہیں آتا انھیں؟ بڑے ہو کر کیا کریں گے یہ؟"
استانی جی گھبرا کے بولیں:
"سر، آپ پریشان نہ ہوں۔ ابھی بچہ ہے۔ آہستہ آہستہ مٹورے (Mature) ہو جائے گا۔"
افسر نے استانی جی کو ساتھ لیا اور پرنسپل کے دفتر پہنچ گئے۔ پرنسپل نے نہایت تحمل سے ساری بات سنی۔ پھر گرج کر استانی جی سے فرمایا:
"آخر آپ بچوں کا فٹورے (Future) خراب کرنے پر کیوں تلی ہوئی ہیں؟"
بچہ کچھ دیر لفظ کو گھورتا رہا۔ پھر بولا:
"نٹورے۔"
افسر گھبرا گئے۔ بولے:
"ہائیں؟ کیا لکھا ہے؟"
بچہ متانت سے بولا:
"نٹورے لکھا ہے، سر!"
افسر کے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ انھوں نے کڑک کر استانی سے کہا:
"یہ سکھایا ہے آپ نے بچوں کو؟ نیچر پڑھنا نہیں آتا انھیں؟ بڑے ہو کر کیا کریں گے یہ؟"
استانی جی گھبرا کے بولیں:
"سر، آپ پریشان نہ ہوں۔ ابھی بچہ ہے۔ آہستہ آہستہ مٹورے (Mature) ہو جائے گا۔"
افسر نے استانی جی کو ساتھ لیا اور پرنسپل کے دفتر پہنچ گئے۔ پرنسپل نے نہایت تحمل سے ساری بات سنی۔ پھر گرج کر استانی جی سے فرمایا:
"آخر آپ بچوں کا فٹورے (Future) خراب کرنے پر کیوں تلی ہوئی ہیں؟"