بہت شکریہ جناب شعیب ۔۔
مجھے ماضی (معروف اور مجہول) اور مضارع (معروف اور مجہول) کی گردان اس لئے چاہئے کہ میں واقعی مبتدی ہوں۔ اور اصطلاحی زبان کو ویسے نہیں سمجھ سکتا کیسے ایک زبان دان سمجھ سکتا ہے۔ میرا پنا خیال ہے کہ یہ خماسی (ط م ء ن ن) ہے۔ اور اس کا باب افععلال ہے۔ افعنلال ہو سکتا ہے اگر افعنلال کا نون حرف اصلی ہے زوائد میں دونوں الف ہیں؛ پہلا ہمزہ مکسور (اردو میں بصورت الف) اور دوسرا الف مضاعف کے درمیان۔ اطمینان (ہمزہ بصورت ی) :: ا ف ع ع ل ا ل : ا ط م ء ن ا ن۔ مضارع قرآن شریف میں آیا ہے۔ لیطمئنَّ قلبی اور تطمئنُّ القلوب ۔ یفععلل :: یَ فْ عَ عْ لِ لُ : یَ طْ مَ ءْ نِ نُ (نون مضاعف آخر میں ہوا تو مشدد ہوا، پہلے نون کی حرکت :کسرہ: اپنے سے پہلے حرف ہمزہ پر منتقل ہو گئی) یَطْمَئِنُّ ۔
بہ این ہمہ عین ممکن ہے کہ میں غلطی پر ہوں۔

ایک گزارش یہ بھی تھی کہ نون ثقیلہ و خفیفہ کا اطلاق اس پر ہوتا ہے؟ اگر ہوتا ہے تو اس کی صورت کیا ہوتی ہے۔
اگر یہ اصل طامن (رباعی) ہے تو باب افعلال میں تو :: ا ف ع ل ا ل ۔۔ ا ط ء م ن ا ن ۔۔ اطئمنان :: ہونا چاہئے تھا نہ کہ اطمینان۔
بہت آداب۔
بہت شکریہ جناب سید صاحب۔ یہ میرے مؤقف پر دلالت کرتا ہے کہ اطمئنان کا مادہ پانچ حرفی ہے: ط م ء ن ن (خماسی)۔
سند: قرآنِ کریم میں اس کے متعدد استعمال۔
میرے نزدیک یہ رباعی مزید ہے۔ اس کی نظیر اقشعرّ ہے۔ وزن افعِلْلال۔
 

ام اویس

محفلین
  • اطمئنان بروزن اقشعرار سے فعل ماضی معروف کی گردان

  • اطمَأنّ ( فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ ﴿١١ الحج﴾
  • اطمأَنّا
  • اطمأَنُّوا ( إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا ﴿٧ يونس﴾
  • اطمأَنّتْ
  • اطمأنّتا
  • اطمأْ نَنّ
  • اطمأْنَنْتَ
  • اطمأْنَنْتُمَا
  • اطْمَأْنَنْتُمْ ( فَإِذَا اطْمَأْنَنْتُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ﴿١٠٣ النساء﴾
  • اطمأْنَنْتِ
  • اطمأْنَنْتُمَا
  • اطمأنَنْتُن َّ
  • اطمأْنَنْتُ
  • اطمأْنَنّا
والله اعلم
 

ام اویس

محفلین
فعل مضارع معروف کی گردان

یَطْمَئِنُّ۔ ( قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ﴿٢٦٠ البقرة﴾

یَطْمَئِنّانِ

یَطْمَعِنُّونَ

تَطْمَئِنُّ ( وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُمْ بِهِ ﴿١٢٦ آل عمران﴾

تَطْمَئِنّانِ

یطمأْ نَنَّ

تَطْمَئِنُّ

تَطْمَئِنّانِ

تَطْمَئِنُّونَ

تَطْمِئِنّیْنَ

تَطْمَئِنّانِ

تَطْمَأْ نَیٖنَ

اَطْمَأِ نُّ

نَطْمَأِنُّ

  • قَالُوا نُرِيدُ أَنْ نَأْكُلَ مِنْهَا وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُنَا ﴿١١٣ المائدة﴾

  • وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ ﴿١٠ الأنفال﴾
  • أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴿٢٨ الرعد﴾
 

ام اویس

محفلین
اسم فاعل کی گردان

مُطْمَئِنٌّ۔ ( إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ ﴿١٠٦ النحل﴾

مُطمئنّانِ

مُطمَئِنُّونَ مُطمَئِنّیْنَ۔ (قُلْ لَوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَسُولًا﴿٩٥ الإسراء﴾

مُطْمَئِنَّةٌ۔ (يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ﴿٢٧ الفجر﴾۔ (وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً ﴿١١٢ النحل﴾

مُطْمَئِنّتَانِ

مُطْمَئِنّاتٌ

یہ باب لازم ہے اس لیے مجہول کی گردانیں اور اسم مفعول نہیں آتا ۔
والله اعلم
 
Top