علم الصرف وعلم النحو سے متعلق کچھ معلومات×××

نحو کا لغوی معنٰی ۔۔۔۔

ارادہ ۔۔۔ قصد ۔۔۔ جانب ، طرف ۔۔۔ اعراض ۔۔۔ مقدار ۔۔۔ مانند ، مثل ۔۔۔ کنارہ راستہ

2-DD0-C8-B5-7483-4-FAE-91-E1-C1-D2-ED360-D4-D.jpg
'مریضا" کو "مراضیٰ" کرلیں۔ اور آخری مصرعہ اس طرح کرلیں:
تمنوا منک نحوًا من زبیبی
 

ام اویس

محفلین
عربی زبان میں ڈرنے کے لیے عموماً دو لفظ استعمال ہوتے ہیں۔ ایک خوف اور دوسرا خشیت۔ اردو میں دونوں کا ترجمہ ڈر اور خوف ہی کیا جاتا ہے ۔ درحقیقت ان دونوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔
امام راغب رحمہ اللہ نے مفردات القرآن میں لکھا ہے کہ خوف کہتے ہیں کسی چیز کے آثار اور نتائج سے آنے والے خطرہ کا اندیشہ کرنا۔ جیسے کسی دشمن، درندے یا کسی تکلیف دہ چیز سے ڈرنا، خوف کہلاتا ہے۔ اس کی ضد امن ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وامنہم من خوف
اور خشیت اس ڈر کو کہتے ہیں جو کسی ذات کی انتہائی عظمت اور محبت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔اس ڈر کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ اس ذات کی رضا اورخوشی کی ہر وقت فکر لاحق رہتی ہے اور اس کی ناراضگی کے اندیشہ سے بھی انسان بچتا ہے۔ یہی خشیت بندہ کو بارگاہ خداوندی میں کامل اور مقبول بنا دیتی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے:
”اے اللہ میں تجھ سے تیری خشیت مانگتا ہوں جس کی وجہ سے تو ہمارے درمیان اور گناہوں کے درمیان حائل ہو جائے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے
جس سے ڈرے اس سے بھاگے ؛ اس کو خوف کہتے ہے
اور
جس سے ڈرے اسی ہی کی طرف بھاگے ؛ اسے خشیت کہتے ہے
 

ام اویس

محفلین
مصدر ۔ اسم مصدر ۔ مصدر میمی
(1) مصدر وہ ہے جس میں اپنے فعل کے تمام حروف موجود ہو ۔
جیسے ضرب ضرباََ ۔ سمع سمعاً
(2) اسم مصدر وہ ہے جس میں اپنے فعل کے تمام حروف موجود نہ ہو ۔
جیسے توضأ وضوءً تکلم کلاماً
(3) مصدر میمی وہ ہے جس کے شروع میں میم زائدہ ہو ۔
جیسے مَ۔و٘رِدٌ ۔ مَغ۔٘ربٌ ۔
 

ام اویس

محفلین
مقدر اور محذوف دونوں اصطلاحات عربی زبان اور نحو میں استعمال ہوتی ہیں، لیکن ان کے معانی اور استعمال میں فرق ہوتا ہے۔
مقدر:
مقدر اُس چیز کو کہتے ہیں جو موجود نہ ہو، لیکن معنی کے لحاظ سے وہ جملے میں ضرور موجود ہوتی ہے۔ یعنی وہ لفظ یا مفہوم جملے میں نظر نہیں آتا لیکن ذہنی طور پر وہ سمجھا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر، "زید قائم" میں "ہے" مقدر ہے۔ یعنی اصل جملہ "زید قائم ہے" ہے، لیکن "ہے" کو مقدر چھوڑ دیا گیا ہے۔
محذوف:
محذوف اُس لفظ یا جملے کو کہتے ہیں جو جملے سے حذف کر دیا گیا ہو، یعنی جان بوجھ کر چھوڑ دیا گیا ہو لیکن اس کی جگہ یا اشارہ موجود ہو۔
مثال کے طور پر، "والشمس وضحاها" میں "والشمس" کے بعد "اقسم" محذوف ہے، یعنی جملہ "اقسم بالشمس وضحاها" ہے، لیکن "اقسم" کو حذف کر دیا گیا ہے۔
 
Top