السّلام علیکم!
آج بجلی کی بندش کے دوران میں پتا نہیں کیسے خیال آیا کہ کیوں نہ میں بھی ایک آزاد نظم کہنے کی کوشش کروں۔
چنانچہ درج ذیل عبارت کہہ ڈالی۔ اللہ ہی جانے یہ آزاد نظم ہے یا آزاد نثر؟
لیکن میں اسے پوسٹ کر ہی دیتا ہوں۔
ویسے میرے نظریات آزاد نظم کے بارے میں اتنے اچھے نہیں ہیں۔
ملاحظہ فرمائیے:
محترم م۔م۔مغل صاحب کی اصلاح کے بعد بقول اُن کے "آزاد نظم " پیشِ خدمت ہے، "پسند آنا ضروری نہیں"۔
علم والے کہتے ہیں،
ایک جیسے اقطاب میں کچھ کشش نہیں ہوتی،
اس لیے تو ہم بھی اب،
ہر جفا کے بدلے میں ،،بس وفا ہی کرتے ہیں،
علم والے کہتے ہیں،
قطب ہوں گے جب معکوس،
ان میں اک کشش ہو گی،
اس لیے تو ہم نے بھی،
چال ہی بدل ڈالی،
وہ قریب آتے ہیں، دور بھاگتے ہیں ہم،
اور جب تکبر سے دور ہوتے ہیں ہم سے،
پھر اسی کشش کو ہم برقرار رکھنے کو،
پاس ان کے جاتے ہیں،
شاید اس کشش کا ہی ، نام اپنے لوگوں نے،
رکھ لیا محبت ہے
(اصلاح کردہ محترم م۔م۔مغل صاحب، کراچی پاکستان)
(ارکان :فاعِلُن مَفَا عیلن، بحر ہزج مثمن اشتر بشکریہ محترم محمد وارث صاحب، سیالکوٹ، پاکستان)
آج بجلی کی بندش کے دوران میں پتا نہیں کیسے خیال آیا کہ کیوں نہ میں بھی ایک آزاد نظم کہنے کی کوشش کروں۔
چنانچہ درج ذیل عبارت کہہ ڈالی۔ اللہ ہی جانے یہ آزاد نظم ہے یا آزاد نثر؟
لیکن میں اسے پوسٹ کر ہی دیتا ہوں۔
ویسے میرے نظریات آزاد نظم کے بارے میں اتنے اچھے نہیں ہیں۔
ملاحظہ فرمائیے:
محترم م۔م۔مغل صاحب کی اصلاح کے بعد بقول اُن کے "آزاد نظم " پیشِ خدمت ہے، "پسند آنا ضروری نہیں"۔
علم والے کہتے ہیں،
ایک جیسے اقطاب میں کچھ کشش نہیں ہوتی،
اس لیے تو ہم بھی اب،
ہر جفا کے بدلے میں ،،بس وفا ہی کرتے ہیں،
علم والے کہتے ہیں،
قطب ہوں گے جب معکوس،
ان میں اک کشش ہو گی،
اس لیے تو ہم نے بھی،
چال ہی بدل ڈالی،
وہ قریب آتے ہیں، دور بھاگتے ہیں ہم،
اور جب تکبر سے دور ہوتے ہیں ہم سے،
پھر اسی کشش کو ہم برقرار رکھنے کو،
پاس ان کے جاتے ہیں،
شاید اس کشش کا ہی ، نام اپنے لوگوں نے،
رکھ لیا محبت ہے
(اصلاح کردہ محترم م۔م۔مغل صاحب، کراچی پاکستان)
(ارکان :فاعِلُن مَفَا عیلن، بحر ہزج مثمن اشتر بشکریہ محترم محمد وارث صاحب، سیالکوٹ، پاکستان)