مغزل
محفلین
راقم صاحب میری دانست میں یہ آزاد نظم سے قریب ہے ،سائنس دان کہتے ہیں،
ایک جیسے قطبوں میں کچھ کشش نہیں ہوتی،
اس لیے تو ہم بھی اب،
ہر جفاکے بدلے میں ،،ہم وفا ہی کرتے ہیں،
سائنس دان کہتے ہیں،
معکوس جب قطب ہوں گے،
ان میں اک کشش ہو گی،
اس لیے تو ہم نے بھی،
بدل ڈالی روش اپنی،
وہ قریب آتے ہیں،ہم دور بھاگ جاتے ہیں،
اور جب تکبر سے دور ہوتے ہیں ہم سے،
پھر اس کشش کو ہم برقرار رکھنے کو،
قریب ان کے جاتے ہیں،
شاید اس کشش کا ہی ، نام اپنے لوگوں نے،
رکھ لیا محبت ہے
(معدودے چند اصلاحات کے بعد، جوسرخ روشنائی سے واضح ہیں )
ارکان =فاعلن مفاعیلن (بحر ہزج مثمن اشتر۔بشکریہ وارث صاحب)
سائنس دان کہتے ہیں، --- ( یہاں سائنس کے وزن کا معاملہ ہے ، سانس دان کا وزن آرہا ہے جو غلط ہے ، اسے ’’ علم والے کہتے ہیں ‘‘ سے بدل دیجے )
ایک جیسے قطبوں میں کچھ کشش نہیں ہوتی، ----- ( قطبوں بالضمہ غلط العوام ہے قُطب کی جمع اقطاب ہے ،اس سے گریز بہتر ہے، )
اس لیے تو ہم بھی اب،
ہر جفاکے بدلے میں ،
ہم وفا ہی کرتے ہیں، ------------ ( ہم کی جگہ ’’بس ‘‘ کرنے سے ہم کی تکرار سے جان چھڑائی جاسکتی ہے )
سائنس دان کہتے ہیں، ---- ( یہاں بھی سائنس کے وزن کا معاملہ ہے ، سانس دان کا وزن آرہا ہے جو غلط ہے ، اسے بھی’’ علم والے کہتے ہیں ‘‘ سے بدل دیجے )
معکوس جب قطب ہوں گے، ------------- ( لفظ آگے پیچھے کر کے ’’قطب ہوں گے جب معکوس ‘‘ کیا جاسکتا ہے ، جووزن میں ہے ۔ قطب در دکے وزن پر ہے )
ان میں اک کشش ہو گی،
اس لیے تو ہم نے بھی،
بدل ڈالی روش اپنی، ------------ ( ’’ چال ہی بدل ڈالی ‘‘ --یا-- ’’ طرز ہی بدل ڈالی ‘‘ کرکے ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے )
وہ قریب آتے ہیں،
ہم دور بھاگ جاتے ہیں، -------------- ( ’’دور بھاگتے ہیںہم ‘‘-- کردیا جائے )
اور جب تکبر سے دور ہوتے ہیں ہم سے،
پھر اس کشش کو ہم برقرار رکھنے کو، ---------------- ( ’’ اِس ‘‘ کو ’’ اِسی ‘‘ سے بدل دیا جائے )
قریب ان کے جاتے ہیں،----------------( ’’ قریب ‘‘ کو ’’پاس “ سے بدل دیا جائے )
شاید اس کشش کا ہی ، نام اپنے لوگوں نے،
رکھ لیا محبت ہے
----------------------
( لیجے راقم صاحب، اب یہ ہوگئی آزاد نظم ، اب اس پر نثری نظم کا دشنامِ نامی بھی نہ رہا۔)