جیہ
لائبریرین
سوات کے حالات تو سب کو معلوم ہیں مگر آج جو کچھ ہوا اس پر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ میں تو اس واقعے کو علم کا قتل ہی کہوں گی۔
آج کے اخبار کی سرخی ہے:
سوات میں 2 اعلٰی تعلیمی ادارے تباہ۔ 4 اہل کار اغوا
1965 میں آئرلینڈ کے تعاون سے قائم تاریخی ادارے (کانونٹ) پبلک سکول سنگوٹہ اور ایکسیلشیئر کالج دھماکے سے تباہ۔
(کانونٹ) پبلک سکول میں، میں دو سال پڑھی ہوں۔ یہ سکول 1965 میں آئرلینڈ کے ایک مشنری ادارے کی تعاون سے سنگوٹہ کے پر فضا مقام پر دریائے سوات کے کنارے قایم کیا گیا۔ عام لوگوں کی مخالفت کے باوجود اس وقت کے ریاست سوات کے والی نے سکول کے لئے زمین عطیہ کی اور اس کی سرپرستی کی۔
یہ ادارہ صوبہ بھر تعلیمی اداروں میں منفرد حیثیت کا حامل ادارہ تھا۔ اس سے فارغ التحصیل طلبا و طالبات ملک کے اعلٰی منصب پر فائز ہیں۔ ہمارے خاندان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس سکول کے پہلے طالب علم میرے حقیقی چچا تھے۔
مخلوط طرز تعلیم غالباً 1995 تک رہی بعد میں ایکسیلشیئر کالج قائم ہونے پر سنگوٹہ سکول کو طالبات کے لئے مخصوص کر دیا گیا۔ سکول کا سٹاف زیادہ تر آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی سسٹرز (نن) پر مشتمل تھا جو سکول ہی میں رہائش پزیر تھیں۔ اردو اور اسلامیات جیسے مضامیں پڑھانے کے لئے مقامی اساتذہ کے خدمات تھے۔
مقامی طالبان نے ذمہ داری قبول کردی ہے ۔ کہتے ہیں ان اداروں میں عیسائت کی پرچار ہوتی تھی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
آج کے اخبار کی سرخی ہے:
سوات میں 2 اعلٰی تعلیمی ادارے تباہ۔ 4 اہل کار اغوا
1965 میں آئرلینڈ کے تعاون سے قائم تاریخی ادارے (کانونٹ) پبلک سکول سنگوٹہ اور ایکسیلشیئر کالج دھماکے سے تباہ۔
(کانونٹ) پبلک سکول میں، میں دو سال پڑھی ہوں۔ یہ سکول 1965 میں آئرلینڈ کے ایک مشنری ادارے کی تعاون سے سنگوٹہ کے پر فضا مقام پر دریائے سوات کے کنارے قایم کیا گیا۔ عام لوگوں کی مخالفت کے باوجود اس وقت کے ریاست سوات کے والی نے سکول کے لئے زمین عطیہ کی اور اس کی سرپرستی کی۔
یہ ادارہ صوبہ بھر تعلیمی اداروں میں منفرد حیثیت کا حامل ادارہ تھا۔ اس سے فارغ التحصیل طلبا و طالبات ملک کے اعلٰی منصب پر فائز ہیں۔ ہمارے خاندان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس سکول کے پہلے طالب علم میرے حقیقی چچا تھے۔
مخلوط طرز تعلیم غالباً 1995 تک رہی بعد میں ایکسیلشیئر کالج قائم ہونے پر سنگوٹہ سکول کو طالبات کے لئے مخصوص کر دیا گیا۔ سکول کا سٹاف زیادہ تر آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی سسٹرز (نن) پر مشتمل تھا جو سکول ہی میں رہائش پزیر تھیں۔ اردو اور اسلامیات جیسے مضامیں پڑھانے کے لئے مقامی اساتذہ کے خدمات تھے۔
مقامی طالبان نے ذمہ داری قبول کردی ہے ۔ کہتے ہیں ان اداروں میں عیسائت کی پرچار ہوتی تھی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون