علیؓ کے جانشیں خالدؓ کے پیروکار ہیں ہم سب

فلسفی

محفلین
ہماری سر زمیں پر آ کے جو ہم سے الجھتا ہے
جواب اس کو نہ دینے کے سوا کچھ اور رستا ہے؟

ہماری خامشی کو دیکھ کر دشمن گرجتا ہے
ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھتا ہے

ہمیں لڑنے پہ تُو کافر! جو اب مجبور کرتا ہے
تو انجانے میں اپنی موت سے ناداں الجھتا ہے

ترا ہر اک سپاہی موت سے ڈرتا ہے بے چارہ
ہمارا ہر جواں شوقِ شہادت دل میں رکھتا ہے

زبانیں کیوں تمہاری منصفو! خاموش ہیں اب تک
تمہارے سامنے دشمن ہر اک حد سے گزرتا ہے

شرافت کی زباں تجھ کو سمجھ آتی نہیں شاید
تجھے ہم دوست کہتے ہیں مگر تُو ہم سے لڑتا ہے

علیؓ کے جانشیں خالدؓ کے پیروکار ہیں ہم سب
یہ سب کچھ جان کر بھی کیوں ہمیں تُو تنگ کرتا ہے

تجھے اتنا بتا دیں دشمنِ اسلام خیبر میں
ابھی تک نعرہِ تکبیر سے ہر در لرزتا ہے​
 

الف نظامی

لائبریرین
تجھے اتنا بتا دیں دشمنِ اسلام خیبر میں
ابھی تک نعرہِ تکبیر سے ہر در لرزتا ہے

چلو واہگہ کی سرحد پر ، علی حیدر ، علی حیدر
 

فلسفی

محفلین
مضامین تو فلسفی بھائی عالی باندھے ہیں مگر آپ سے قافیے کا درست التزام نہ ہو پایا -:)
بہت شکریہ شاہ جی ویسے مطلع میں "رستا" اسی لیے لایا تھا کہ باقی قوافی پر اعتراض نہ ہو۔ اس پر مزید بحث اسی فورم پر تفصیل سے موجود ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اگر اجازت ہو تو پھر ہلکی پھلکی بحث کر لیں تاکہ کچھ علم میں اضافہ ہو یا مجھے لنک دیجئے اس بحث کا -
 

فلسفی

محفلین
اگر اجازت ہو تو پھر ہلکی پھلکی بحث کر لیں تاکہ کچھ علم میں اضافہ ہو یا مجھے لنک دیجئے اس بحث کا -
ڈھونڈنا پڑے گا۔ حرف روی کے حوالے سے تھا شاید مزمل شیخ بسمل کا ایک مضمون بھی ہے اس حوالے سے، شاید "حرف روی کی تعریف" نام تھا مضمون کا۔
 

فلسفی

محفلین
شاہ جی یہ لڑی ہے شاید۔ لیکن مضمون والا لنک کام نہیں کر رہا
حرفِ روی کے حوالے سے ایک تفصیلی مضمون جو کہ دو ڈھائی سال قبل لکھا تھا۔ اس دھاگے کے سوال سمیت مبتدیان کے قافیے کے حوالے سے دیگر بیسیوں سوالات حل ہو سکتے ہیں۔ بشرطیکہ تھوڑا وقت دے کر سمجھ لیا جائے۔

مطلع کے دونوں میں سے کسی ایک مصرع میں یائے اصلی یا پھر ی بقام اصلی کو قافیہ کر دیں۔ اس وقت ایسی کوئی مثال ذہن میں نہیں آرہی جو آپ کے شعر کی مناسبت کے ساتھ وزن میں مطابقت رکھتی ہو۔ البتہ الفاظ جیسے: کی، لی، دی اور رہی وغیرھم میں یائے معروف کو بقام اصلی مانا جاتا ہے۔ چنانچہ ایسے کسی بھی قافیہ کو آپ مطلع کے ایک مصرع میں لائیں اور باقی مصاریع میں روشنی، تیرگی، زندگی، دیدنی۔ آگہی وغیرہ کو قافیہ کردیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
روشنی، تیرگی، زندگی، دیدنی۔ آگہی وغیرہ قافیے درست ہیں کیونکہ "یائے" لفظ سب میں مکرّر آرہا ہے اور اس سے پہلے زیر کی حرکت مشترک ہے -یہی مشترک حرکت سب قافیوں کو درست کر رہی ہے -

مگر آپ کے قوافی میں "تا "مکرّر آرہا ہے اور اس سے پہلے سکون ہے -یہی سکوں قافیہ خراب کر رہا ہے -
 

فلسفی

محفلین
روشنی، تیرگی، زندگی، دیدنی۔ آگہی وغیرہ قافیے درست ہیں کیونکہ "یائے" لفظ سب میں مکرّر آرہا ہے اور اس سے پہلے زیر کی حرکت مشترک ہے -یہی مشترک حرکت سب قافیوں کو درست کر رہی ہے -

مگر آپ کے قوافی میں "تا "مکرّر آرہا ہے اور اس سے پہلے سکون ہے -یہی سکوں قافیہ خراب کر رہا ہے -
یہ تو ایک مثال دی گئی ہے۔ مکمل مضمون جو مجھے یاد پڑتا ہے (شاید) اس میں مطلع کے ایک مصرعے میں "زمانہ" استعمال کر کے بتانا، اٹھانا، گرانا وغیرہ کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
 

یاسر شاہ

محفلین
یہ تو ایک مثال دی گئی ہے۔ مکمل مضمون جو مجھے یاد پڑتا ہے (شاید) اس میں مطلع کے ایک مصرعے میں "زمانہ" استعمال کر کے بتانا، اٹھانا، گرانا وغیرہ کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
بھائی یہاں بھی زمانہ کے "نہ" کو "نا" ہی تصوّر کیا جاتا ہے چاہے لکھا یوں نہ جائے -ان سب میں بھی "انا" مکرّر آرہا ہے اور اس سے پہلے زبر مشترک ہے -
 

فلسفی

محفلین
بھائی یہاں بھی زمانہ کے "نہ" کو "نا" ہی تصوّر کیا جاتا ہے چاہے لکھا یوں نہ جائے -ان سب میں بھی "انا" مکرّر آرہا ہے اور اس سے پہلے زبر مشترک ہے -
سمجھ گیا شاہ جی۔ کج فہمی کے لیے معذرت۔ نشاندہی کرنے کے لیے ممنون ہوں۔ تصحیح کی کوشش کروں گا۔ ان شاءاللہ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
ارے آپ تو جلدی ہار مان گئے -کوئی مزہ ہی نہ آیا بحث کا -

میں تو سوچ رہا تھا کچھ بحث کر کے جی بہل جائے گا -غم غلط ہو گا -بقول ناصر :

آؤ ناصر (یاسر )کوئی غزل (بحث )چھیڑیں
جی بہل جائے گا ارے کچھ تو

بیگم میکے میں ہے -نہیں تو اس سے کوئی بحث چھیڑتا-
 

فلسفی

محفلین
ارے آپ تو جلدی ہار مان گئے -کوئی مزہ ہی نہ آیا بحث کا -

میں تو سوچ رہا تھا کچھ بحث کر کے جی بہل جائے گا -غم غلط ہو گا -بقول ناصر :

آؤ ناصر (یاسر )کوئی غزل (بحث )چھیڑیں
جی بہل جائے گا ارے کچھ تو

بیگم میکے میں ہے -نہیں تو اس سے کوئی بحث چھیڑتا-
سچی بات ہے شاہ جی اہل علم سے بحث کی تو اوقات ہی نہیں۔ جتنی بات کر لی وہ بھی آپ ہی کا دیا ہوا حوصلہ ہے۔ ورنہ اس میدان میں تو ہم پہلا فائر ہوتے ہی لیٹ جاتے ہیں۔ :D
 

فلسفی

محفلین
یاسر شاہ
شاہ جی قافیہ درست کرنے کی کوشش کی ہے۔

تُو اے دشمن ہماری سر زمیں پر آکے لڑتا ہے
سو تجھ پر وار کرنے کے سوا اب راستہ کیا ہے؟

ہماری خامشی میں ہے چھپا کیا حوصلہ تیرا؟
ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھتا ہے

زبردستی لڑائی پر ہمیں مجبور کر کے اب
خود اپنی موت سے آ کر تُو انجانے میں الجھا ہے

ترا ہر اک سپاہی موت سے ڈرتا ہے بے چارہ
ہمارا ہر جواں شوقِ شہادت دل میں رکھتا ہے

زبانیں کیوں تمہاری منصفو! خاموش ہیں اب تک
تمہارے سامنے دشمن ہمارا حد سے گزرا ہے

شرافت کی زباں تجھ کو سمجھ آتی نہیں شاید
تجھے ہم دوست کہتے ہیں مگر تُو ہم سے لڑتا ہے

علیؓ کے جانشیں خالدؓ کے پیروکار ہیں ہم سب
شہادت کے لیے جذبہ اسی نسبت سے پایا ہے

تجھے گر شوق ہے لڑنے کا اس کے بعد بھی تو سن
خدا کا نام لے کر ہم نے ہر فتنہ مٹایا ہے

ہزاروں سال گزرے ہیں مگر اے دشمنِ اسلام
ابھی تک نعرہِ تکبیر سے خیبر لرزتا ہے​
 

یاسر شاہ

محفلین
جی فلسفی بھائی قافیہ درست ہوگیا مگر اثر پذیری خاصی کم ہے -

ہزاروں سال گزرے ہیں مگر اے دشمنِ اسلام
ابھی تک نعرہِ تکبیر سے خیبر لرزتا ہے

واہ -خوب
 

فلسفی

محفلین
جی فلسفی بھائی قافیہ درست ہوگیا مگر اثر پذیری خاصی کم ہے -
متفق، یہ جلد بازی میں لکھی گئی ہے۔ کبھی وقت نکال کر اس پر مزید محنت کروں گا۔ فی الحال قافیہ درست تو گزارہ شروع۔ :D
آپ کے راہنمائی کا شکریہ۔ جزاک اللہ خیر
 

الف عین

لائبریرین
شاید خیالات کی وجہ سے مجھ ہندوستانی کو اصلاح کے لیے نہیں دی گئی!
اب قوافی تو درست ہیں لیکن محض کچھ جذباتی بیانات کے، کوئی تخیل کار فرما نظر نہیں آتا
 
شاید خیالات کی وجہ سے مجھ ہندوستانی کو اصلاح کے لیے نہیں دی گئی!
اب قوافی تو درست ہیں لیکن محض کچھ جذباتی بیانات کے، کوئی تخیل کار فرما نظر نہیں آتا
ویسے ہم(کشمیر میں رہنے والے) ہندوستانی مسلمانوں کےلیے تو یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔
 
Top