سید زبیر
محفلین
مصطفیٰﷺ نے آ کے توڑا میرے دل کا سومنات
مصطفیٰﷺ نے آ کے توڑا میرے دل کا سومنات
میرے آقا نے دلائی بعل وعزی سے نجات
تھے مسلط مجھ پہ کتنے آرزوؤں کے ہُبَل
جانے کتنے چھپ کے بیٹھے تھے یہاں لات ومنات
جانے کتنے خاک کے تودے مرے معبود تھے
مانگتا پھرتا تھا میں ظلمات سے آب حیات
بارہا تاریکیوں سے نور کی مانگی ہے بھیک
ماسوا کے سامنے بیکار پھیلائے ہیں ہات
دیوتا شیطاں صفت تھے میری گردن پر سوار
روزو شب تھی کثرت ِ اوہام میری کائنات
میرے آقا نے کیا ایقاں سے مجھ کو بہرہ ور
نعرۂ توحید سے دی میں نے عفریتوں کو مات
میں رہا گو مدتوں فحشا ومنکر کا اسیر
مصطفیٰ نے مجھ کو بخشا تحفۂ صوم وصلات
میں کروں کیونکر ادا اس کی ثنا گوئی کا حق
کس زباں سے سرورِ عالم ﷺ کی گنواؤں صفات
دیدۂ خورشید نے دیکھا نہیں ایسا جمیل
اب تک اس کی منتظر ہے چاند تاروں کی برات
اس کے گرویدہ رہے ہیں اور رہیں گے حشر تک
عابدین ِقانتین وعابداتِ قانتات
اس کے نقش ِ پا کے شیدائی رہیں گے تاابد
مومنین ِ صالحین و مومناتِ صالحات
قولِ فیصل ہے رسول اللہ ﷺ کا ایک ایک قول
صادق وبرحق ہے اس محبوب کی ایک ایک بات
ارضِ جاکرتہ سےلے کر تا رباط اس کے حصار
کارواں در کارواں اس کے عساکر شش جہات
اس نے سمجھائے تھے مجھے توحید کے زریں رموز
اس نے سکھلائے مجھے سنت کے رخشندہ نکات
مل گیا توحید کا مجھ کو صراطِ مستقیم
ورنہ میں ہوتا اسیرِ فاحشات ومنکرات
اور کچھ نیکی نہیں ہے میرے دامن میں علیمؔ
ہیں یہی دوچار نعتیں باقیات ُالصّالحات
میرے آقا نے دلائی بعل وعزی سے نجات
تھے مسلط مجھ پہ کتنے آرزوؤں کے ہُبَل
جانے کتنے چھپ کے بیٹھے تھے یہاں لات ومنات
جانے کتنے خاک کے تودے مرے معبود تھے
مانگتا پھرتا تھا میں ظلمات سے آب حیات
بارہا تاریکیوں سے نور کی مانگی ہے بھیک
ماسوا کے سامنے بیکار پھیلائے ہیں ہات
دیوتا شیطاں صفت تھے میری گردن پر سوار
روزو شب تھی کثرت ِ اوہام میری کائنات
میرے آقا نے کیا ایقاں سے مجھ کو بہرہ ور
نعرۂ توحید سے دی میں نے عفریتوں کو مات
میں رہا گو مدتوں فحشا ومنکر کا اسیر
مصطفیٰ نے مجھ کو بخشا تحفۂ صوم وصلات
میں کروں کیونکر ادا اس کی ثنا گوئی کا حق
کس زباں سے سرورِ عالم ﷺ کی گنواؤں صفات
دیدۂ خورشید نے دیکھا نہیں ایسا جمیل
اب تک اس کی منتظر ہے چاند تاروں کی برات
اس کے گرویدہ رہے ہیں اور رہیں گے حشر تک
عابدین ِقانتین وعابداتِ قانتات
اس کے نقش ِ پا کے شیدائی رہیں گے تاابد
مومنین ِ صالحین و مومناتِ صالحات
قولِ فیصل ہے رسول اللہ ﷺ کا ایک ایک قول
صادق وبرحق ہے اس محبوب کی ایک ایک بات
ارضِ جاکرتہ سےلے کر تا رباط اس کے حصار
کارواں در کارواں اس کے عساکر شش جہات
اس نے سمجھائے تھے مجھے توحید کے زریں رموز
اس نے سکھلائے مجھے سنت کے رخشندہ نکات
مل گیا توحید کا مجھ کو صراطِ مستقیم
ورنہ میں ہوتا اسیرِ فاحشات ومنکرات
اور کچھ نیکی نہیں ہے میرے دامن میں علیمؔ
ہیں یہی دوچار نعتیں باقیات ُالصّالحات
علیم ناصر ی