تعارف علی حسن مرزا کا تعارف

میرا نام علی حسن مرزا ہے۔ سیالکوٹ کا رہائشی تھا آجکل وینکوور، کینیڈا میں رہتا ہوں۔ ایمانیات اور مذاہب کی تحقیق مشغلہ ہے۔ والدین حنفی ہیں لیکن میں فی الحال کسی مسلک سے وابستہ نہیں اور نہ ہی ’’علمی کتابی‘‘ والوں میں سے۔ جہاں حکمت اور علم کی صحیح بات ہو مان لیتا ہوں جہاں غلط ہو تو محض اس لئے نہیں مانتا کہ وہ فلاں اکابرین میں سے کسی نے کہی ہے، اسے غلط ہی کہتا ہوں۔
اردو شاعری سے بھی شغف ہے۔ فیض کو خاتم الشعراء سمجھتا ہوں۔ جون کو مرشد۔ فراز کو استاد۔
علی زریون کی شاعری زہر لگتی ہے۔

باقی تعارف آئندہ !
 
السلام علیکم و رحمتہ اللہ۔
جی آیاں نوں۔
والدین حنفی ہیں لیکن میں فی الحال کسی مسلک سے وابستہ نہیں
مسلمانیت برقرار ہے یا وہ بھی تحقیقی مشغلے کی نذر ہوئی !
جہاں حکمت اور علم کی صحیح بات ہو مان لیتا ہوں جہاں غلط ہو تو محض اس لئے نہیں مانتا کہ وہ فلاں اکابرین میں سے کسی نے کہی ہے، اسے غلط ہی کہتا ہوں۔
علم و حکمت کی صحیح تعریف کا اندازہ تبھی ممکن ہے کہ اگر آپ دونوں کی ایک ایک مثال دے سکیں۔
 
حکمت اور علم کی بات کے صحیح ہونے کا معیار کسے چُنا ہے؟
جناب میرے نزدیک ہدایت کا سب سے یقینی اور کامل ذریعہ قرآن کریم ہے اس سے اتر کر سنت نبوی ﷺ اور اس کے بعد احادیث نبویﷺ ذرائع ہیں۔ مسالک کی تحقیق میں یہی میرا معیار ہے۔ جو بات علم و حکمت کی اس کے مطابقت رکھے وہ سر آنکھوں پر ۔ جو نہ رکھے وہ غلط اور تردید کے قابل۔
مجھے دیگر مذاہب کی تحقیق کا بھی شوق ہے ۔ عیسائیت، مورمنزم، وغیرہ ۔ وہاں بھی ان کے مذہب کی بنیادی کتب میرے نزدیک معیار ہیں۔
 
السلام علیکم و رحمتہ اللہ۔
جی آیاں نوں۔

مسلمانیت برقرار ہے یا وہ بھی تحقیقی مشغلے کی نذر ہوئی !

علم و حکمت کی صحیح تعریف کا اندازہ تبھی ممکن ہے کہ اگر آپ دونوں کی ایک ایک مثال دے سکیں۔

شکریہ عبد القیوم صاحب
فی الحال تو الحمد للہ مسلمان ہوں۔ خدا تعالیٰ کو اپنا خالق اور مالک سمجھتا ہوں۔ اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو اپنا آقا اور مطاع خیال کرتا ہوں۔

اوپر انتہا صاحب کے سوال کے ذیل میں جواب لکھا ہے۔ میرے نزدیک اوّل ذریعہ ہدایت کا قرآن کریم ہے، دوسرے نمبر پر سنت نبویﷺ اور اس کے بعد احادیث ۔ اس لئے علم و حکمت کی وہی بات درست مانتا ہوں جو اس معیار پر پوری اترے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
مجھے دیگر مذاہب کی تحقیق کا بھی شوق ہے ۔ عیسائیت، مورمنزم، وغیرہ ۔ وہاں بھی ان کے مذہب کی بنیادی کتب میرے نزدیک معیار ہیں۔
قرآن و حدیث تو ہمیں بتاتے ہیں کہ سابقہ مذاہب کی کتابیں تحریف ہو چکیں اس کے باوجود بھی آپ کے لیے معیار کیسے بنیں؟
 
قرآن و حدیث تو ہمیں بتاتے ہیں کہ سابقہ مذاہب کی کتابیں تحریف ہو چکیں اس کے باوجود بھی آپ کے لیے معیار کیسے بنیں؟
جناب شاید میں اپنی بات صحیح طور پر بیان نہیں کر سکا۔ میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ان مذاہب کے بارہ میں بھی جب تحقیق ہو تو ان کی بنیادی کتب کو معیار بنا کر تحقیق کرتا ہوں اور رائے قائم کرتا ہوں۔جب آپ مذاہب کے بارہ تحقیق کرتے ہیں تو آپ کو دیگر مذاہب کی ہی بنیادی کتب کو معیار بنانا پڑتا ہے۔ کیونکہ ایک عیسائی یا مورمن کے لئے تو قرآن و سنت حجت نہیں اس کے لئے تو اپنی کتاب ہی حجت ہے اس لئے اسے ہی معیار بنانا پڑے گا۔
ہاں جب ہم ان کی کتب کا موازنہ قرآن کے ساتھ کریں گے تو میرے لئے قرآن حجت قاطعہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو بات اس میں ہو گی وہی میرے نزدیک درست ہے۔
 
Top