جی حسان خان بالکل قزلباش بنیادی طور پر امیر تیمور کے ساتھ آئے تھے اور پھر کچھ خاندان ادھر پشاور میں ہی مقیم ہوگئے(دراصل یہ سرخ ٹوپیوں والا ایک ہراول دستہ تھا جس کا نام قزلباش تھا یہ کوئی ذات نہیں ہے)۔ یہ لوگ مسلک کے اعتبار سے سارے کے سارے شیعہ ہوتے ہیں انتہائی خوبصورت لوگ ہوتے ہیں خاص کر قزلباش لڑکیوں کو دیکھ ایسا گمان ہوتا ہے کہ جیسے کوہ قاف کی پریاں پشاور میں اتر آئی ہوں ۔ میرا قزلباشوں سے بہت اچھا تعلق ہے بہت محبت کرنے والے اور مہمان نواز ہوتے ہیں قدرے جذباتی اور غصیلے بھی ہوتے ہیں ان کی مادری زبان فارسی ہوتی ہے اگر کوئی قزلباش فارسی نہ جانتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ قزلباش نہیں ہے ۔