تہذیب حافی کی یہ نظم بھی دیکھیں اور بچپن کا ایک کھیل بھی یاد کر لیں۔
تیرے ہونٹوں پہ مکڑی کے جالوں کے جمنے کا دکھ تو
بہرحال مجھ کو ہمیشہ رہے گا
تو نے چپ ہی اگر سادھنی تھی
تو اظہار ہی کیوں کیا تھا؟
یہ تو ایسے ہے بچپن میں جیسے کہیں کھیلتے کھیلتے
کوئی کسی کو سٹیچو کہے
اور پھر عمر بھر اس کو مڑ کر نہ دیکھے۔۔۔