کاشفی
محفلین
علی علیہ السلام کی بیٹی
قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
یزیدیت کی ہر ایک سازش پہ چھا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
کہیں بھی ایوانِ ظلم تعمیر ہو سکے گا نہ اب جہاں میں
ستم کی بنیاد اس طرح سے ہلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
عجب مسیحا مزاج خاتون تھی کہ لفظوں کے کیمیا سے
حسینیت کو بھی سانس لینا سکھا گئی ہے علی علیہ السلامکی بیٹی
بھٹک رہا تھا، دماغِ انسانیت، جہالت کی تیرگی میں
جہنم کے اندھے بشر کو رستہ دکھا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
دکانِ وحدت کے جوہری دم بخود ہیں اس معجزے پہ ابتک
کہ سنگ ریزوں کو آبگینے بنا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
خبر کرو اہلِ جور کو کہ اب حسینیت انتقام لے گی
یزیدیت سے سنبل جائے، آ گئی ہے علیہ السلام کی بیٹی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اب سنور سنور کے یہ بات تسلیم کر رہا ہے
اجڑ کے بھی انبیاء کے وعدے نبھا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
نہ کوئی لشکر، نہ سر پہ چادر، مگر نجانے ہوا میں کیونکر
غرورِ ظلم و ستم کے پُرزے اڑا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
پہن کے خاکِ شفا کا احرام، سر برہنہ طواف کر کے
حسین علیہ السلام ! تیری لحد کو کعبہ بنا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
کئی خزانے سفر کے دوران کر گئی خاک کے حوالے
کہ پتھروں کی جڑوں میں ہیرے چھپا گئی ہے علی علیہ السلامکی بیٹی
یقیں نہ آئے تو کوفہ و شام کی فضاؤں سے پوچھ لینا
یزیدیت کے نقوش سارے مٹا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
ابد تلک اب نہ سر اُٹھا کے چلے گا کوئی یزید زادہ
غرورِ شاہی کو خاک میں یوں ملا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
گزر کے چپ چاپ لاشِ اکبر سے پا برہنہ رسن پہن کر
خود اپنے بیٹوں کے قاتلوں کو رلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
میں اس کے در کے گداگروں کا غلام بن کے چلا تھا محسن
اسی لئے مجھ کو رنج و غم سے بچا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
(شہید محسن نقوی)