شمشاد
لائبریرین
صفحہ 606
میں صرف ڈیڑھ مہینہ باقی تھا۔ ان حالات میں گوریوں کے سگنل کو دیکھنے کے لیے لازم تھا کہ جمال یا ایلی ان میں سے کوئی دو بجے تک جاگے۔ چونکہ جمال جاگنے کے لیے تیار نہ تھا۔ اس لیے یہ ذمہ داری ایلی کو اپنے سر لینی پڑی۔ وہ دو بجے تک مطالعہ میں مصروف رہتا اور پھر روشنی کر دیکھ کر جمال کو جگاتا اور پھر دونوں مخصوص مقام پر پہنچتے اور وہاں اندھیرے میں ادھر ادھر کی بات چل نکلتی اور ایلی بے تکی ہانکتا۔ گوریاں فقرے چست کرتیں اور ہنستیں اور جمال کبوتر سی آنکھیں بنا کر گوریوں کی طرف دیکھتا۔ ان جانے میں کھجاتا اور جب ضبط کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتا تو بھکاری کی حیثیت سے سلاخوں کے قریب جا کھڑا ہوتا۔ “ خدا کے لیے، خدا کے لیے۔“ وہ چلاتا اور گوریوں کے ماتھے پر شکن پڑ جاتے۔
میں صرف ڈیڑھ مہینہ باقی تھا۔ ان حالات میں گوریوں کے سگنل کو دیکھنے کے لیے لازم تھا کہ جمال یا ایلی ان میں سے کوئی دو بجے تک جاگے۔ چونکہ جمال جاگنے کے لیے تیار نہ تھا۔ اس لیے یہ ذمہ داری ایلی کو اپنے سر لینی پڑی۔ وہ دو بجے تک مطالعہ میں مصروف رہتا اور پھر روشنی کر دیکھ کر جمال کو جگاتا اور پھر دونوں مخصوص مقام پر پہنچتے اور وہاں اندھیرے میں ادھر ادھر کی بات چل نکلتی اور ایلی بے تکی ہانکتا۔ گوریاں فقرے چست کرتیں اور ہنستیں اور جمال کبوتر سی آنکھیں بنا کر گوریوں کی طرف دیکھتا۔ ان جانے میں کھجاتا اور جب ضبط کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتا تو بھکاری کی حیثیت سے سلاخوں کے قریب جا کھڑا ہوتا۔ “ خدا کے لیے، خدا کے لیے۔“ وہ چلاتا اور گوریوں کے ماتھے پر شکن پڑ جاتے۔