عمران خان اور ایم کیو ایم

مہوش علی

لائبریرین
ان سب بقراطوں نے اور سوڈو دانشوروں نے مل کر بھی اتنے اچھے کام نہیں کئے جتنے اکیلے عمران خان نے قوم کی خدمت میں کئے ہیں۔ ۔ ۔ ۔
عمران خان کے اچھے کاموں کے باوجود عمران خان ٹکراؤ کی غلط راہ پر چل نکلا ہے۔ یہ سستی شہرت حاصل کرنے کا گھٹیا طریقہ عمران خان نے اختیار کیا ہے۔ آپ کو بھی یاد ہو گا کہ ایم کیو ایم کے خلاف کیس انگلش عدالت میں لے جانے سےپہلے کوئی عمران خان کو اتنی اہمیت نہیں دیتا تھا۔ اب کیس کا تو نام لینے سے عمران بذات خود میلوں دور بھاگتا ہے، مگر اُسے یہ سستی شہرت بہرحال حاصل ہو گئی۔
مگر کس قیمت پر؟
ایم کیو ایم ایک مثبت قوت ہے جو پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بہت بہتر کردار ادا کر سکتی ہے۔
اور ایم کیو ایم کو کوئی تسلیم کرے نہ کرے، مگر اہل کراچی بہرحال تسلیم کرتے ہیں۔ اور اہل کراچی عمران خان کو بہرحال اس نفرت کی سیاست کرنے پر نفرت کی نگاہ سے ہی دیکھنے لگے ہیں۔

ایک بار پھر، ایم کیو ایم پڑھی لکھی، ایک مثبت قوت ہے جو پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکتی ہے۔ مشرف صاحب کو اسکا اندازہ تھا اس لیے یہ ایسے اتحادی ثابت ہوئے جہاں ان کے درمیان کوئی جھگڑے نہیں ہوئے۔

اگر عمران خان اقتدار میں آ بھی گیا تو اسکا ساتھ کون سی قوتیں دیں گی؟ کیا پیپلز پارٹی اور نواز شریف اسکا ساتھ دیں گے؟ یا پھر جماعت اسلامی اسکا ساتھ دے گی؟ عمران خان خود اعتراف کر چکا ہے کہ ایم کیو ایم اس کی جماعت کی فطری حلیف ہے کیونکہ یہ پڑھی لکھی جماعت ہے جو وڈیرہ و جاگیردار کے خلاف ہے۔ عمران کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ اس سستی شہرت حاصل کرنے کے چکر میں اپنے اس "فطرتی حلیف" کو اپنا سب سے بڑا دشمن بنا چکا ہے۔

عمران کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ پہلے پنجاب میں موجود اُس جاگیردارانہ سسٹم سے ٹکراتا جو کہ قیام پاکستان سے ہر الیکشن میں 80 فیصد سیٹیوں پر خاندانی طور پر کامیاب ہوتا چلا آ رہا ہے۔
عمران کو چاہیے تھا وہ ایم کیو ایم سے ٹکرانے کی بجائے اس کو مثبت طور پر استعمال کرتے ہوئے سندھ میں اپنی حلیف پارٹی بناتا اور اندرون سندھ وڈیروں کے خلاف اسکو کو اپنا بازو بناتا۔

مزید عمران کی غلطی یہ ہے کہ سستی شہرت کی چکر میں وہ انتہا پسندوں کے ساتھ تھا۔
طالبان کو بھی عمران خان نے اپنی گود میں بٹھائے رکھا اور کوئی قومی کردار ادا نہ کیا یہاں تک کہ طالبان نے ہزاروں معصوم پاکستانیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
آج کراچی میں پھر لوگ مرنا شروع ہو گئے ہیں اور عمران خان پھر یا تو یہاں سے غائب ہو گا یا پھر الٹا اسے اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتا ہو گا۔ اسکا واحد نتیجہ یہ ہوگا کہ اہل کراچی میں عمران خان کے خلاف پھر سے نفرت میں مزید اضافہ ہو گا۔

اور آج جو بقراط آپ کو عمران خان پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں، وہ تو کچھ بھی نہیں۔ ایک دفعہ عمران خان کو حکومت میں آنے دیں، اور پھر دیکھئے گا کیسے اُن بقیہ میڈیا کے بقراطوں کے فوج در فوج جو اس وقت عمران خان کو سر پر بیٹھا رہی ہے، وہی کل کو اپنے اسی ممدوح عمران خان کی ٹانگ کھینچ رہی ہو گی۔

اور میں بقیہ لوگوں کو یہاں پر اتنی اہمیت نہیں دیتی، مگر آپ کی بات مختلف ہے اور آپ کو میں کسی اور درجہ میں رکھتی ہوں۔ بے شک عمران خان کے معاملے میں آپ مجھ سے اختلاف کریں گے اور میں آپ سے اختلاف کروں گی، مگر پھر بھی آپ کے دل میں کہیں نا کہیں میری ان باتوں کی سچائی ضرور سے لگے گی۔

میں اندازہ کر سکتی ہوں کہ آپ عمران خان کو کیوں پسند کرتے ہیں۔ آپ کو اس وقت عمران خان بقیہ سیاستدانوں سے بہتر نظر آ رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ عمران ملک سے مخلص بھی ہو، مگر اس وقت عمران خان جو سیاست کر رہا ہے اسکے نقصانات اسے جلد یا بدیر اٹھانے پڑیں گے کیونکہ اس نے مشہور ہونے کے لیے غلط راستے کا انتخاب کیا ہے۔

اور آپ کو یقینا علم ہو گا کہ عمران خان قاضی حسین احمد کے ساتھ ساتھ جنرل حمید گل کی گود میں بھی بیٹھا رہا ہے۔ اور اس ویڈیو سے خبر پتا چلی ہے کہ بہت عرصے کی دوری کے بعد دوبارہ جنرل حمید گل سے آجکل دوستیاں بڑھ رہی ہیں۔ مجھے نہیں علم آپ اسے کس نظر سے دیکھیں گے، مگر جنرل حمید گل طالبان کا دوسرا نام ہے۔ جنرل حمید گل اور حامد میر جیسے لوگ اصل طالبان سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔
 

ریحان

محفلین
میں کسی سیاسستدان یا بیوریکیٹ کے کردار پر بات کرنے سے پہلے خود پر بات کروگا ۔۔ کہ دنیا ہے ۔۔ جہاں پیسا بولتا ہے ۔ ۔ ابھی خرید لے مجھے کوئی ، ہے یہاں ؟ دیکھنا پھر کیسا لکھتا ہو ، میری نعرہ بازی دیکھیے گا پھر ۔۔ حمایتی نعرہ مار مار کندھے ڈھا دو

چاہے جس بھی طریقے سے ہو ۔۔ یہ بات بہت صاف ہے کہ عمران کی پاپیولیرٹی بہت بھڑ چکی ہے ۔۔ جس کی وجہ وہ لوگ خود ہیں جن سے حکومت درست ہو نہیں رہی ۔۔ انڈا دس روپے کا ۔۔ اف ۔۔ جہاں ناشتا بیس روپے کا ہوتا تھا آج چالیس روپے کا ۔۔

عمران خان کی پاپیولیرٹی کریڈیبلٹی کو کم یا ختم کرنے کے لیے ۔۔ ایک کرپٹ امیر انسان ۔۔ کتنے بھی پیسے خرچ کر دے گا ۔۔ کتنے بھی کیا پورے جتنے اس کرپٹ انسان نے بنائے ہو خرچ کر دے گا ۔۔ کالا دھن کون سا حلال اس کا اپنا ہوگا ۔۔ آپ سارے سمجھدار ہیں ۔

ایک پرسنل بلاگ رائیٹر یا نزیر ناجی جیسے کالم کار ۔۔ پیسا بولتا ہے

میں انٹیرنیٹ پر دیکھتا ہو لوگ الطاف حسین کے خلاف بولتے ہیں ۔۔ میں اٍس کو غلط سمجھتا ہو ۔۔ وہ لیڈر اسی لیے ہے کیونکہ وہ لیڈر ہونے کے قابل ہے ۔۔ مگر ۔ ۔ پنجاب میں کیوں نہیں مقبول وہ ؟ ۔۔ کراچی آنے پر عمران پر پاپندی ! ۔ ۔ جب کہ وہ تو آنا چاہتا ہے ۔ ۔ عمران کے لیے پورا پاکستان اس کا اپنا گھر ہے ۔۔ الطاف بھائی بھی آئے پاکستان ۔۔ فخر سے آنا چاہیے ان کو ۔۔ ایم کو ایم کے سپوورٹس ۔۔ بہتر بتا سکتے ہیں ۔

میں نے آج پہلی بار جانا ہے کہ لوگ عمران سے کس قدر نفرت کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مگر کس وجہ سے ! ۔۔ اس پر حیران ہوں ۔
 
عمران خان سیاسی طور پر واقعی پختہ کار نہیں ہے اور یقیناّ اس نے کئی غلط سیاسی فیصلے کئے ہیں ایم قیو ایم سے خوامخواہ کی محاذآرائی بھی اسی میں شامل ہے۔
لیکن ان سب باتوں سے قطع نظر اس میں کچھ ایسی خوبیاں بھی ہیں جو اسے دیگر سیاستدانوں سے ممتاز کرتی ہیں۔
یہ جو نذیر ناجی اور حسن نثار جیسے بالشتئے جو اس طرح کی باتیں کرکے اپنا قد بلند کرنے کی کوشش کرتے ہیں کم از کم یہ تو سوچ لیتے کہ بقول حضرت عیسیٰ علیہ السلام "اس کو پتھر وہ مارے جس نے ساری زندگی خود بھی کوئی گناہ نہ کیا ہو"
 

dxbgraphics

محفلین
ایم کیو ایم ایک مثبت قوت ہے جو پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بہت بہتر کردار ادا کر سکتی ہے۔

جی ہاں انہوں نے بوری بنانے والی فیکٹریوں کی ترقی میں بہت اچھا کردار ادا کیا ہے :grin:

ور اہل کراچی عمران خان کو بہرحال اس نفرت کی سیاست کرنے پر نفرت کی نگاہ سے ہی دیکھنے لگے ہیں۔
پوری قوم کی نمائندگی سے چھلانگ لگاکر اب کراچی کی نمائندگی پر آگئیں

مشرف صاحب کو اسکا اندازہ تھا اس لیے یہ ایسے اتحادی ثابت ہوئے جہاں ان کے درمیان کوئی جھگڑے نہیں ہوئے۔
اور آج دونوں اتحادی مشرف و الطاف پاکستان آنے کی ہمت نہیں کرتے ۔ باہر رہنے میں دونوں ابھی تک اتحادی ہیں۔
عمران کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ اس سستی شہرت حاصل کرنے کے چکر میں اپنے اس "فطرتی حلیف" کو اپنا سب سے بڑا دشمن بنا چکا ہے۔
کیسی جمہوریت ہے کہ مخالفت کرنے والے کو دشمنی کی دھمکی دی جارہی ہے۔
کیا عمران خان کے سائز کی بوری تیار کر لی آپ نے۔

مزید عمران کی غلطی یہ ہے کہ سستی شہرت کی چکر میں وہ انتہا پسندوں کے ساتھ تھا۔
طالبان کو بھی عمران خان نے اپنی گود میں بٹھائے رکھا اور کوئی قومی کردار ادا نہ کیا

امریکہ کے بارے میں کیا خیال ہے جو آج طالبان کو سیاست میں لانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔

یہاں تک کہ طالبان نے ہزاروں معصوم پاکستانیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا
امریکہ کے بارے میں کیا خیال ہے کہ اب تک ہزاروں بے گناہ ڈرون حملوں میں شہید کر چکا ہے۔ عراق میں لاکھوں افراد کو شہید کیا۔ اب تو یہ حالت ہے کہ وہاں بچے بھی معذور پیدا ہورہے ہیں۔
اور ہاں ایم کیو ایم سے زیادہ قتل و غارت گری پاکستان میں آج تک کوئی نہیں کر سکا۔اس کام میں ایم کیو ایم ابھی تک اول ہے۔

اور میں بقیہ لوگوں کو یہاں پر اتنی اہمیت نہیں دیتی،
آئینہ دکھاتے ہیں اور ان کے سوالات کا جواب نہیں اس لئے۔

کیونکہ اس نے مشہور ہونے کے لیے غلط راستے کا انتخاب کیا ہے
ورلڈ چیمپئین اور پاکستان کو ورلڈ کپ دینے والے کو کبھی بھی مشہور ہونے کی ضرورت نہیں۔ الطاف حسین کو شاید پاکستان کے علاوہ کوئی جانتا ہو۔ لیکن عمران خان کو پوری دنیا جانتی ہے۔ میرا اختلاف عمران خان سے اپنی جگہ لیکن حقیقت کو ماننے میں کوئی برائی نہیں‌ہے

مگر جنرل حمید گل طالبان کا دوسرا نام ہے۔ جنرل حمید گل اور حامد میر جیسے لوگ اصل طالبان سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔

جنرل حمید گل پاکستان کا محب وطن ہے ۔ باہر بیٹھ کر بوری کی سیاست نہیں کرتا۔ قارئین خود سمجھدار ہیں کہ محب وطن زیادہ خطرناک ہوتا ہے یا قتل کر کے لاش بوری میں پھینکنے والا زیادہ۔

مع السلام
 

آفت

محفلین
جی بھائی صاحب یہ وہی نزیر ناجی ہیں جنہوں نے ایک سوال کے جواب پر اپنی ہی برادری کے ایک شخص کو گالیاں دینی شروع کر دی تھیں
اس کے علاوہ موصوف نے حکومت سے اسلام آباد میں پلاٹ بھی حاصل کیا ہے،اپنے بیٹے کے لیے جاب بھی حاصل کی تھی ۔
رہی عمران خان کی تو بھائی اس کے جرائم بہت بڑے ہیں ۔
یہ کم بخت جب کھیلتا تھا تو پاکستان کے لیے کپ جیت کر لاتا تھا ۔ جاوید میاں داد جیسے سیاست دان کھلاڑی کو بھی خاطر میں نہ لایا ۔ ورلڈ کپ سے پہلے وقار یونس نے پریکٹس میچ کھیلنے سے انکار کیا تو اسے آسٹریلیا سے واپس بھجوا دیا ،یاد رہے اس وقت وقار کا عروج کا دور تھا ، اسی پر بس نہیں عمران نے وہ ورلڈ کپ بھی جیت لیا ۔ کراچی کا ایک کھلاڑی تھا ساجد علی ۔ ساجد علی مسلسل کئی سال ڈومیسٹک سیزن میں ٹاپ کرتا رہا بیٹنگ میں َ جس کی وجہ سے عمران نے اسے انٹر نیشنل کرکٹ میں کئی چانس دییے لیکن وہ نہ چل سکا ۔ عمران پر مسلسل تنقید ھوتی رہی کہ وہ ساجد علی کو کیوں کھیلاتا ہے ۔ عمران کا ایک ہی جواب تھا کہ جو بندہ ڈومیسٹک میں پرفارمنس دے اسے میں کیسے نہ کھیلاؤں ۔
عمران خان ایک جرم تو بہت بڑا ہے ، شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کا قیام ۔ جس کی ایک اور شاخ کراچی میں انقریب بننے جا رہی ہے ۔ بچارے غریبوں کو مارنے والے کیوں اس بات کو پسند کریں گے کہ کوئی ان کا مسیحا بنے ۔
عمران خان کو کراچی کی گلی محلے کی دیواروں پر گالیاں لکھنے والے اسے سیتا وائٹ کے ساتھ اسکنڈلائز کرتے رہتے ہیں ۔ اور جواب میں جب وہ کسی ایک کو مذاق میں کالا بولتا ہے تو آگ میں لوٹ پوٹ ہو کر پوری کمیونٹی کو شامل کر کے جھوٹی ہمدردیاں بٹورنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ شاید آپ کو یاد ہو بے نظیر بھٹو نے ایک بار کراچی میں دہشت گردی کرنے والوں کو بزدل چوہا کہا تھا اس پر بھی ایسا ہی ہنگامہ کیا ۔ آج کل پیپلز پارٹی سے اپنے مفاد حاصل کر رہے ہیں ورنہ یہ بات آج بھی دہرائی جاتی ۔


یہ ناجی صاحب وہی ہے نا فون پر گالیاں دینے والے ؟



مجھے ایک بات بتائے بس ۔۔ عمران نے اس ملک کو کوئی ایک نقصان پہنچایا ہو وہ بتا دےکوئی بس ۔۔
 

ریحان

محفلین
ایک عورت ڈاکٹر عافیہ صدیقی جس کا چھے مہینے کا بچہ تھا ۔۔ جب اس کو امریکہ کے حوالے کیا گیا ۔۔ کراچی میں حکومت کس تھی ؟
 

arifkarim

معطل
ایک عورت ڈاکٹر عافیہ صدیقی جس کا چھے مہینے کا بچہ تھا ۔۔ جب اس کو امریکہ کے حوالے کیا گیا ۔۔ کراچی میں حکومت کس تھی ؟

بھائی میری نہیں تھی۔ ایم کیو ایم ہی کی ہوگی۔ وہی عموماً اس قسم کے اندرخانے والے کاموں میں ملوث ہوتی ہے۔
 

راشد احمد

محفلین
عمران خان کے اچھے کاموں کے باوجود عمران خان ٹکراؤ کی غلط راہ پر چل نکلا ہے۔ یہ سستی شہرت حاصل کرنے کا گھٹیا طریقہ عمران خان نے اختیار کیا ہے۔ آپ کو بھی یاد ہو گا کہ ایم کیو ایم کے خلاف کیس انگلش عدالت میں لے جانے سےپہلے کوئی عمران خان کو اتنی اہمیت نہیں دیتا تھا۔ اب کیس کا تو نام لینے سے عمران بذات خود میلوں دور بھاگتا ہے، مگر اُسے یہ سستی شہرت بہرحال حاصل ہو گئی۔

آپ نے درست فرمایا شوکت خانم، نمل یونیورسٹی بنواکر اس نے گھٹیا طریقہ اختیار کیا ہے۔ اسی طرح کراچی میں بھی شوکت خانم بنواکر سستی شہرت کے گھٹیا طریقے اختیار کررہا ہے۔

ایم کیو ایم ایک مثبت قوت ہے جو پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بہت بہتر کردار ادا کر سکتی ہے۔
کراچی تو اس سے کنٹرول نہیں ہورہا ۔ آئے دن ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے بے گناہ مررہے ہیں۔

اگر عمران خان اقتدار میں آ بھی گیا تو اسکا ساتھ کون سی قوتیں دیں گی؟ کیا پیپلز پارٹی اور نواز شریف اسکا ساتھ دیں گے؟ یا پھر جماعت اسلامی اسکا ساتھ دے گی؟ عمران خان خود اعتراف کر چکا ہے کہ ایم کیو ایم اس کی جماعت کی فطری حلیف ہے کیونکہ یہ پڑھی لکھی جماعت ہے جو وڈیرہ و جاگیردار کے خلاف ہے۔ عمران کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ اس سستی شہرت حاصل کرنے کے چکر میں اپنے اس "فطرتی حلیف" کو اپنا سب سے بڑا دشمن بنا چکا ہے۔

اقتدار عمران خان جیسے شخص کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتیں۔

عمران کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ پہلے پنجاب میں موجود اُس جاگیردارانہ سسٹم سے ٹکراتا جو کہ قیام پاکستان سے ہر الیکشن میں 80 فیصد سیٹیوں پر خاندانی طور پر کامیاب ہوتا چلا آ رہا ہے۔
سندھ میں بھی جاگیرداری نظام ہے جو پنجاب سے بہت زیادہ ہے۔ ایم کیو ایم نے اب تک اسے ختم کیوں نہیں کیا۔ پنجاب میں تو جاگیرداری نظام خود بخود دم توڑ رہا ہے۔

طالبان کو بھی عمران خان نے اپنی گود میں بٹھائے رکھا اور کوئی قومی کردار ادا نہ کیا یہاں تک کہ طالبان نے ہزاروں معصوم پاکستانیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
آج امریکہ طالبان سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہے تو پاکستان کیوں نہیں کرسکتا۔ آپ کے الطاف بھائی اور ایم کیو ایم نے کتنے ڈرون حملوں پر مذمت کی ہے اور ان کو رکوانے میں کیا کردار ادا کیا ہے؟ کتنے لوگوں کو مارو گے کہ امن قائم ہو؟ عمران خان کا موقف یہی ہے کہ ان سے مذاکرات کرو ان سے پوچھو کہ آپ لوگوں کو مسئلہ کیا ہے۔ ان میں ایسے دھڑوں کو علیحدہ کرو جو امریکی ڈرون حملوں سے نفرت کے نتیجے میں طالبان بنے ہیں۔ اگر لوگوں کو مارنے سے امن قائم ہوسکتا تو آج کراچی پرامن شہر ہوتا۔


آج جو بقراط آپ کو عمران خان پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں، وہ تو کچھ بھی نہیں۔ ایک دفعہ عمران خان کو حکومت میں آنے دیں، اور پھر دیکھئے گا کیسے اُن بقیہ میڈیا کے بقراطوں کے فوج در فوج جو اس وقت عمران خان کو سر پر بیٹھا رہی ہے، وہی کل کو اپنے اسی ممدوح عمران خان کی ٹانگ کھینچ رہی ہو گی۔
اللہ تعالٰی آپ کی زبان مبارک کرے اور عمران خان کو حکومت میں لائے پھر دیکھیں گے
آپ کو یقینا علم ہو گا کہ عمران خان قاضی حسین احمد کے ساتھ ساتھ جنرل حمید گل کی گود میں بھی بیٹھا رہا ہے۔ اور اس ویڈیو سے خبر پتا چلی ہے کہ بہت عرصے کی دوری کے بعد دوبارہ جنرل حمید گل سے آجکل دوستیاں بڑھ رہی ہیں۔ مجھے نہیں علم آپ اسے کس نظر سے دیکھیں گے، مگر جنرل حمید گل طالبان کا دوسرا نام ہے۔ جنرل حمید گل اور حامد میر جیسے لوگ اصل طالبان سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔
اس شرابی بقراط نے تو یہ بھی کہا ہے کہ عمران‌خان ضیاء الحق کی حمایت بھی کرتاتھا۔ ضیاء الحق کی حمایت تو ن لیگ بھی کرتی تھی۔ کیا ایم کیو ایم جنرل مشرف کی گود میں نہیں بیٹھی رہی؟

میں اندازہ کر سکتی ہوں کہ آپ عمران خان کو کیوں پسند کرتے ہیں۔ آپ کو اس وقت عمران خان بقیہ سیاستدانوں سے بہتر نظر آ رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ عمران ملک سے مخلص بھی ہو، مگر اس وقت عمران خان جو سیاست کر رہا ہے اسکے نقصانات اسے جلد یا بدیر اٹھانے پڑیں گے کیونکہ اس نے مشہور ہونے کے لیے غلط راستے کا انتخاب کیا ہے۔
میں‌آپ کی بات سے متفق ہوں عمران خان کو منافقت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے جو باقی جماعتیں استعمال کررہی ہیں۔
 
Top