عمران خان وزیر اعظم منتخب

536692_4001064_updates.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ملک کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے 172 ووٹ درکار تھے جن میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 176 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالف امیدوار مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے 96 ووٹ حاصل کئے۔
پارلیمانی اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی نگرانی میں ہوا جبکہ ووٹنگ ڈویژن کی بنیاد پر کی گئی تھی۔اس سے قبل وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں رائے شماری کا عمل شروع مکمل ہوا جس کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی تھی۔
 

جان

محفلین
عمران خان صاحب پاکستان کے بائیسویں وزیراعظم منتخب ہو چکے ہیں۔ قومی اسمبلی میں عمران خان کو مجموعی طور پر 176 ووٹ پڑے جبکہ ان کے مدمقابل شہباز شریف کو 96 ووٹ پڑے۔ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے قائد ایوان کے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ عمران خان صاحب کو وزیراعظم بننے پر تہ دل سے مبارکباد۔ امید ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں گے اور ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار کریں گے۔ اللہ ان کا حامی و ناصر ہو۔
 
میں تقاریر تو نہیں سن سکا۔ البتہ جا بجا یہ کمنٹس ضرور پڑھے ہیں کہ عمران خان اور شہباز شریف سے زیادہ میچور تقریر بلاول نے کی ہے۔ البتہ یہ کہ انگریزی میں کی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں تقاریر تو نہیں سن سکا۔ البتہ جا بجا یہ کمنٹس ضرور پڑھے ہیں کہ عمران خان اور شہباز شریف سے زیادہ میچور تقریر بلاول نے کی ہے۔ البتہ یہ کہ انگریزی میں کی ہے۔
بلاول کی تقریر اس لئے بہتر تھی کیونکہ ان کی تقریر کے دوران اسمبلی حال کے اندرمکمل سناٹاتھا۔ جبکہ عمران خان کی تقریر میں ن لیگی، اورشہباز شریف کی تقریر کے وقت تحریک انصاف والے مسلسل شور مچاتے رہے ہیں۔
 

زیک

مسافر
میں تقاریر تو نہیں سن سکا۔ البتہ جا بجا یہ کمنٹس ضرور پڑھے ہیں کہ عمران خان اور شہباز شریف سے زیادہ میچور تقریر بلاول نے کی ہے۔ البتہ یہ کہ انگریزی میں کی ہے۔
بلاول کے حال ہی میں چند بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ بھٹو ہے۔ بولنا اور کہنا جانتا ہے۔ البتہ اردو نہیں آتی۔
 

جاسم محمد

محفلین
بچگانہ رویے والوں جوانوں اور بوڑھوں سے تو بہتر ہے بچوں کو حکومت دے دی جائے۔
تحریک انصاف کے اندر اور باہر بہت سخت تنقید کا طوفان برپا ہو چکاہے۔ عمران خان صاحب کو چاہیئے تھا وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اسمبلی ہال سے چلے جاتے۔ وہ بیٹھے رہے۔ اور وقفہ کے بعد اسی شور شرابہ میں تقریر شروع کر دی۔
 
بلاول کی تقریر اس لئے بہتر تھی کیونکہ ان کی تقریر کے دوران اسمبلی حال کے اندرمکمل سناٹاتھا۔ جبکہ عمران خان کی تقریر میں ن لیگی، اورشہباز شریف کی تقریر کے وقت تحریک انصاف والے مسلسل شور مچاتے رہے ہیں۔
میں شور شرابے کی بات نہیں کر رہا، تقریر کے مواد کی بات کر رہا ہوں۔
 
Top