آج میں ایک صاحب کے گھر گیا بیچارے تبدیلی کا رونا رو رہے تھے کے کیسی تبدیلی آئی ہے ہمارا گیس کا بل بھی پہلے دو ہزار روپے آتا تھا اب 5 ہزار روپے آیا ہے عمران خان نے تو ہمارا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے اب گیس کا بِل ہر مہینے اتنا ہی آئے گا۔ میں نے سوچا ذرا بِل دیکھ لیں پھر پتا چلے گا کہ کون سی تبدیلی ہے میں نے کہا صاحب ذرا اپنا بِل تو دکھائیں اُنھوں نے بِل دکھایا تو اُس میں پہلے کے چارجز لگے ہوئے تھے حالانکہ نیچے بِل میں میں نے دیکھا کہ سارے بِلز پابندی سے ادا کئے ہوئے تھے میں نے کہا آپ نے کوئی بِل چھوڑا تو نہیں ہے اُنھوں نے کہا میں بِل کی ادائیگی وقت پر کرتا ہوں میں نے کہا پھر اِسے گیس کے دفتر میں دکھائیں اور اُس کو بتائیں کہ میں نے کون سی ادائیگی نہیں کی جو آپ نے میرے بِل میں لگادی ہے اُن صاحب کے جاننے والے تھے ایک گیس کے دفتر میں اُنھوں نے اُسے بِل دے دیا ہے اب دیکھتے ہیں کہ کیا ہوگا۔