عمران فاروق قتل‘ اصل قاتل کانام سامنے آگیا

کراچی (نیوز ڈیسک) ایم کیو ایم کے گرفتار کارکن عامر خان نے رینجرز نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ میں ایم کیو ایم میں شمولیت کے بعد جرائم میں ملوث ہوا۔تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں اینکر پرسن مبشر لقمان کی طرف سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ عامر خان نے رینجرز کو دیئے گئے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ وہ زمینوں پر قبضے کے علاوہ لسانی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ لانڈھی سیکٹر کے اور لوگ بھی مجرمانہ کاروائیوں میں ملوث ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر کارکن برطانیہ جاتے ہوئے اپنے ساتھ 5ہزازپاونڈ لیکر جاتا ہے جو الطاف حسین کو دیئے جاتے تھے اور عمران فاروق کو بھی پارٹی نے ہی قتل کروایا۔عامر خان نے جج کو کہا ہے کہ وہ ضمانت پر نہیں جانا چاہتے کیو نکہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔مبشر لقمان نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ برطانوی انٹیلی جنس کی ٹیم صولت مرزا سے ملنا چاہتی ہے اور وہ اس سے ملنے کیلئے اگلے ہفتے پاکستان آرہی ہے۔
 
اس میں اصل قاتل کا نام کہاں ہے؟
عمران فاروق کو بھی پارٹی نے ہی قتل کروایا
پارٹی کون ہے !!! الطاف حسین (اصل قاتل کا نام تو یہی ہوا پھر)
clear.png
 
نہیں ایسا نہیں ہوتا۔ پارٹی نے قتل کروایا یہ قانونی طور پر درست بیان نہیں معلوم ہوتا۔ مبہم بیان ہے۔
جناب والا۔۔۔ ایم کیو ایم پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک جناب الطاف حسین ہیں۔ پارٹی کا مطلب الطاف حسین ہی ہے۔
 
ویسے مبشر لقمان میرے نزدیک کوئی زیادہ قابل اعتبار انسان نہیں ہے مگر قرائن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو ایم کیوایم نے ہی قتل کروایا ہوگا۔
 
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ایم کیو ایم کے کارکن اور سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کی بیوی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پر سنگین الزامات لگا دیے ہیں۔نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صولت مرزا کی بیوی کا کہنا تھا کہ جب صولت مرزا جیل سے باہر تھا تو وہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے رابطے میں تھا ۔انہوں نے کہا کہ ان کے خاوند کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا ہے کہ اس کے بارے میں یہ کہ دیا ایم کیو ایم صولت مرزا کو نہیں جانتی۔انہوں نے کہا کہ ایک نظریہ کے نام پر ان کے خاوند کا استعمال کر کے انہیں پھینک دیا گیا۔مچھ جیل میں صولت مرزا کی منتقلی کے بعد ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اپنے خاوند کو ملنے جانا تھا تو ان کو ایم کیو ایم کے رہنماءڈاکٹر نصرت نے انہیں مچھ جانے کا ٹکٹ لے کر دیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ صولت مرزا کے جیل جانے کے بعد ایم کیو ایم کے مزید رہنماءخالد مقبول صدیقی ، قمر منصور ، ڈاکٹر نصرت سمیت متعدد رہنماءان کے ساتھ رابطے میں تھے اور انور عالم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو انہیں فون کر کے بتا دیا جائے ۔وہ ان کی ہر حال میں مدد کریں گے۔
صولت مرزا کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جس ان کے شوہر جیل میں تھے تو ایم کیو ایم کی جانب سے ان کے دور حکومت میں ہر سہولت میسر تھی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ صولت مرزا سمیت ایم کیو ایم کے ہر لڑکے کو جیل کے اندر پان سگریٹ باآسانی میسر تھے اور ان تمام افراد کو جیل میں ہر جگہ فون کرنے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ صولت مرزا کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جیل میں ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کے احکامات کی وجہ سے ان کی اپنے خاوند کے ساتھ ملاقات ان کے کمرے میں کروائی جاتی تھی ۔ ان کی جانب سے بتایا گیا کہ جس صولت مرزا کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد ہوئی تو ان کی رات گئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے ملاقات ہوئی جبکہ اس کے بعد بھی متعدد مرتبہ ان سے فون کے ذریعے گورنر سندھ کے ساتھ رابطہ رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب چوہدری شجاعت حسین نائن زیرو آئے تھے تو ان کی ملاقات چوہدری شجاعت سے کروائی گئی تھی اور انہوں نے اپنے خاوند کا تمام معاملہ انہیں بتایا تھا۔
صولت مرزا کی بیوی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کے ساتھ ہمارے خاندانی مراسم تھے اور تمام رہنماءہمارے گھر ہر خوشی اور غم کے موقع پر موجود ہوتے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب بھی وہ نائن زیرو پر جاتی تھیں تو کارکنان کی جانب سے کہا جاتا تھا کہ ”بھائی “ کے شیر کی فیملی آ گئی ہے ۔انہوں نے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے ان کے خاوند کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کیا گیا اور اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ کبھی ایم کیو ایم کے خلاف نہ بولتے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی جب مشکل میں پھنسی ہے تو اس نے خود کو بچا لیا ہے اور ان کے خاوند کی قربانی دی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ آخری مرتبہ فروری میں نائن زیرو گئی تھیں لیکن اس کے بعد ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماءفاروق ستار نے انہیں فون کر کے کہا کہ اب ہمارا کام ختم ہو گیا ہے ، ہم نے وکیل لطیف کھوسہ کی فیس بھر دی ہے اب آپ جانیں اور اور آپ کا کام جانے ۔پارٹی کے ساتھ آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے صولت مرزا کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے خاوند کو پشیمانی تھی کہ وہ کہاں پھنس گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم سے لاتعلقی کر کے ہم پر الزامات لگائے گئے ہیں اور صولت مرزا کا یہی کہنا تھا کہ ان لوگوں پر اعتبار کر کے ان سے بہٹ بڑی غلطی ہو گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صولت مرزا نے ان سے آخری ملاقات میں کہا تھا کہ وہ ویڈیو بیان اس لیے دے رہے ہیں کہ جو غلطی ان سے سرزد ہوئی وہ کسی اور سے نہ جائے۔جبکہ انہوں نے مزید کہا تھا کہ وہ اس کا کفارہ ادا کریں گے۔صولت مرزا کی اہلیہ نے بتایا کہا نہوں نے اپنے خاوند سے کئی مرتبہ کہا تھا کہ وہ عدالت میں سچ بولیں لیکن ان کے خاوند کا یہی کہنا تھا کہ تم نہیں جانتی اس کے بعد کیا ہو گا۔انہوں نے مقتول شاہد حیات کی بیوی سے اپیل کی کہ ان کے شوہر اب واپس نہیں آئیں گے اس لیے انہیں چاہیئے کہ اکیلے صولت مرزا نہیں بلکہ ان سب کو بھی قانون کے کٹہرے میں لے کر آئیں جنہوں نے شاہد حامد سے لرائی کی ، جس نے حکم دیا ، جس نے قتل کے لیے اکسایا ۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ صولت مرزا کے علاوہ باقی 4 لوگوں کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے اور تحقیقات کی جائیں کہ حکم کس نے دیا اور ساتھ دینے والے کون تھے۔انہوں نے بتایا کہ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے لڑکے ہیں جو اپنی زبان کھولنا چاہتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ انہیں کیسے استعمال کیا گیا۔ مآخذ
 
کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) ایم کیو ایم کے کارکن اور سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کی بیوی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پر سنگین الزامات لگا دیے ہیں۔نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صولت مرزا کی بیوی کا کہنا تھا کہ جب صولت مرزا جیل سے باہر تھا تو وہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے رابطے میں تھا ۔انہوں نے کہا کہ ان کے خاوند کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا ہے کہ اس کے بارے میں یہ کہ دیا ایم کیو ایم صولت مرزا کو نہیں جانتی۔انہوں نے کہا کہ ایک نظریہ کے نام پر ان کے خاوند کا استعمال کر کے انہیں پھینک دیا گیا۔مچھ جیل میں صولت مرزا کی منتقلی کے بعد ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اپنے خاوند کو ملنے جانا تھا تو ان کو ایم کیو ایم کے رہنماءڈاکٹر نصرت نے انہیں مچھ جانے کا ٹکٹ لے کر دیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ صولت مرزا کے جیل جانے کے بعد ایم کیو ایم کے مزید رہنماءخالد مقبول صدیقی ، قمر منصور ، ڈاکٹر نصرت سمیت متعدد رہنماءان کے ساتھ رابطے میں تھے اور انور عالم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو انہیں فون کر کے بتا دیا جائے ۔وہ ان کی ہر حال میں مدد کریں گے۔
صولت مرزا کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جس ان کے شوہر جیل میں تھے تو ایم کیو ایم کی جانب سے ان کے دور حکومت میں ہر سہولت میسر تھی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ صولت مرزا سمیت ایم کیو ایم کے ہر لڑکے کو جیل کے اندر پان سگریٹ باآسانی میسر تھے اور ان تمام افراد کو جیل میں ہر جگہ فون کرنے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ صولت مرزا کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جیل میں ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کے احکامات کی وجہ سے ان کی اپنے خاوند کے ساتھ ملاقات ان کے کمرے میں کروائی جاتی تھی ۔ ان کی جانب سے بتایا گیا کہ جس صولت مرزا کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد ہوئی تو ان کی رات گئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے ملاقات ہوئی جبکہ اس کے بعد بھی متعدد مرتبہ ان سے فون کے ذریعے گورنر سندھ کے ساتھ رابطہ رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب چوہدری شجاعت حسین نائن زیرو آئے تھے تو ان کی ملاقات چوہدری شجاعت سے کروائی گئی تھی اور انہوں نے اپنے خاوند کا تمام معاملہ انہیں بتایا تھا۔
صولت مرزا کی بیوی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کے ساتھ ہمارے خاندانی مراسم تھے اور تمام رہنماءہمارے گھر ہر خوشی اور غم کے موقع پر موجود ہوتے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب بھی وہ نائن زیرو پر جاتی تھیں تو کارکنان کی جانب سے کہا جاتا تھا کہ ”بھائی “ کے شیر کی فیملی آ گئی ہے ۔انہوں نے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے ان کے خاوند کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کیا گیا اور اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ کبھی ایم کیو ایم کے خلاف نہ بولتے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی جب مشکل میں پھنسی ہے تو اس نے خود کو بچا لیا ہے اور ان کے خاوند کی قربانی دی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وہ آخری مرتبہ فروری میں نائن زیرو گئی تھیں لیکن اس کے بعد ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماءفاروق ستار نے انہیں فون کر کے کہا کہ اب ہمارا کام ختم ہو گیا ہے ، ہم نے وکیل لطیف کھوسہ کی فیس بھر دی ہے اب آپ جانیں اور اور آپ کا کام جانے ۔پارٹی کے ساتھ آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے صولت مرزا کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے خاوند کو پشیمانی تھی کہ وہ کہاں پھنس گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم سے لاتعلقی کر کے ہم پر الزامات لگائے گئے ہیں اور صولت مرزا کا یہی کہنا تھا کہ ان لوگوں پر اعتبار کر کے ان سے بہٹ بڑی غلطی ہو گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صولت مرزا نے ان سے آخری ملاقات میں کہا تھا کہ وہ ویڈیو بیان اس لیے دے رہے ہیں کہ جو غلطی ان سے سرزد ہوئی وہ کسی اور سے نہ جائے۔جبکہ انہوں نے مزید کہا تھا کہ وہ اس کا کفارہ ادا کریں گے۔صولت مرزا کی اہلیہ نے بتایا کہا نہوں نے اپنے خاوند سے کئی مرتبہ کہا تھا کہ وہ عدالت میں سچ بولیں لیکن ان کے خاوند کا یہی کہنا تھا کہ تم نہیں جانتی اس کے بعد کیا ہو گا۔انہوں نے مقتول شاہد حیات کی بیوی سے اپیل کی کہ ان کے شوہر اب واپس نہیں آئیں گے اس لیے انہیں چاہیئے کہ اکیلے صولت مرزا نہیں بلکہ ان سب کو بھی قانون کے کٹہرے میں لے کر آئیں جنہوں نے شاہد حامد سے لرائی کی ، جس نے حکم دیا ، جس نے قتل کے لیے اکسایا ۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ صولت مرزا کے علاوہ باقی 4 لوگوں کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے اور تحقیقات کی جائیں کہ حکم کس نے دیا اور ساتھ دینے والے کون تھے۔انہوں نے بتایا کہ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے لڑکے ہیں جو اپنی زبان کھولنا چاہتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ انہیں کیسے استعمال کیا گیا۔ مآخذ
ایم کیو ایم کے گرد شکنجہ سخت ہونے جا رہا ہے۔ صولت مرزا تو حصہ اول ہے
 

محمد امین

لائبریرین
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور آرمی 68 سالوں سے پوری قوم کا ماموں بنا رہے ہیں۔۔۔ بنتے جاؤ بنتے جاؤ بھائیو۔۔۔ اور پاک آرمی پرائویٹ لمیٹڈ زندہ باد کے نعرے لگاتے رہو۔۔۔

عسکری بینک بائے پاک آرمی۔۔۔ فوجی فاؤنڈیشن ہاہاہاا۔۔۔ پوری قوم حب الوطنی کے نام پر چند جرنیلوں کے ہاتھوں بیوقوف بنتی رہتی ہے اور پھر خون گرمانے والے نعرے لگتے ہیں ان رئیل اسٹیٹ ڈیویلپرز کے لیے :D حد ہے۔۔۔
 

آوازِ دوست

محفلین
پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور آرمی 68 سالوں سے پوری قوم کا ماموں بنا رہے ہیں۔۔۔ بنتے جاؤ بنتے جاؤ بھائیو۔۔۔ اور پاک آرمی پرائویٹ لمیٹڈ زندہ باد کے نعرے لگاتے رہو۔۔۔

عسکری بینک بائے پاک آرمی۔۔۔ فوجی فاؤنڈیشن ہاہاہاا۔۔۔ پوری قوم حب الوطنی کے نام پر چند جرنیلوں کے ہاتھوں بیوقوف بنتی رہتی ہے اور پھر خون گرمانے والے نعرے لگتے ہیں ان رئیل اسٹیٹ ڈیویلپرز کے لیے :D حد ہے۔۔۔
دوست ، درست بات غلط وقت پر کریں تو صرف کنفیوژن کا باعث ہو گی۔ غلط آدمی ایک درست کام کرے تو اُسے غلط کہنے میں احتیاط ضروری ہے۔ واضح کریں کہ اُس کا یہ کام اُس کے عمومی کردار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اچھے کام کی بہرحال تایئد ضروری ہے۔ آپ کی لسٹ میں بہت سے نام نہیں ہیں جیسا کہ عسکری سیمنٹ، سی ایس ڈی شاپس، ڈیفینس سیونگ سرٹیفیکیٹ،ملٹری فارمز، ۔۔۔۔۔۔۔۔، میڈیا میں اے آر وائی بھی اپنا ہی سمجھیں، سب سے زیادہ منافع بہرحال رئیل اسٹیٹ ڈیویلپمنٹ میں ہی ہے۔ ملک ریاض زندہ باد، پاک فوج پائندہ باد۔ کون مائی کا لال مبشر لقمان کے لہجے میں چھُپے زمینی خُداوں سے پنگا لے سکا کیا سُپریم کورٹ کیا جیو گروپ! ہم فاتح ہیں ہم فاتح ہیں۔ اِن سب باتوں کے باوجود کراچی میں جرائم پیشہ گروہوں کی بیج کنی خوش آئند ہے۔
 
غالباً فوج کے معاشی پروگراموں پر جب سب سے زیادہ سوالات اٹھائے اور "انسائڈ پاک آرمی" (مصنفہ ڈاکٹر عائشہ) نامی کتاب لکھی گئی وہ پرویز مشرف کی فوجی آمریت کا دور تھا۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ مشرف ڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قاتلوں کا سب سے چہیتا حکمران ہے۔ :)
 

x boy

محفلین
کل ہی کراچی والے کہہ رہے تھے اچھا ہوا،،،
کراچی والوں کا سوال یہ بھی ہے کہ " امن کمیٹی" کوپگڑے،، جو پی پی پی کا عسکری ونگ ہے
باخبر ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ عزیربلوچ جو امن کمیٹی کا ڈان(ہیڈن ڈان ذوالفقار مرزا) ہے
ایران کا پاسپورٹ استعمال کرتے ہوئے دبئی میں سکونت اختیار کررکھا ہے اس کو ایران بھی مانگ رہا ہے
اور پاکستان بھی۔ ایران اس لئے مانگ رہا ہے کہ اس نے ایرانی پاسپورٹ کیسے بنوائے،، ایرانی ایجنسی کی بات
کسی شگوفے سے کم نہیں ہے پاکستان کی مانگ ٹھیک ہے کیونکہ وہ پاکستان کا مجرم ہے ایران کا نہیں۔
ویسے بھی ایران اور ہندوستان بلوچیوں کو اور افغانیوں کو پاکستان میں دھشت گردی میں استعمال کررہا ہے
عزیر بلوچ کے سر پر پی پی پی کا آشرواد ہے اور یہ کام بہت جلد ہونے والا نہیں کہ عزیر بلوچ یہاں سے
پاکستان لے جایا جائے۔
اس کے علاوہ،،، اے این پی کے دھشت گرد بھی کراچی میں پاؤں جمائے بیٹھے ہیں، سنی تحریک بھی
بھتہ بازی پتک بازی میں ملوث ہے اور انکے ماتحت چھوٹے چھوٹے لونڈے بھی غنڈہ گردی کررہے ہیں
گولی مار کراچی میں تقریبا 100 سے اوپر گھوٹ ہیں جسمیں میں بلوچی لڑکے جن کا وزن کلاشنکوف سے زیادہ نہ
ہوگا کلاشنکوف اٹھائے پھرتے ہیں اگر کلاشنکوف ان کے بدن سے اتاردیاجائے تو ہوا کا ایک جھونکا ہی کافی
ہے وہ بدمعاشی ، بد فعلی، غنڈہ گردی کرتے نظر آتے ہیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
غالباً فوج کے معاشی پروگراموں پر جب سب سے زیادہ سوالات اٹھائے اور "انسائڈ پاک آرمی" (مصنفہ ڈاکٹر عائشہ) نامی کتاب لکھی گئی وہ پرویز مشرف کی فوجی آمریت کا دور تھا۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ مشرف ڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قاتلوں کا سب سے چہیتا حکمران ہے۔ :)
حق فرمایا آپ نے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کی کتاب کا نام ملٹری انکارپوریٹڈ ہے۔ پاکستانی ڈکٹیٹروں میں سے آخری ڈکٹیٹر مشرف میں گذشتہ تمام ڈکٹیٹروں کی ارواحِ ۔ ۔ ۔ ۔ حلول کر چکی تھیں۔
 
حق فرمایا آپ نے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کی کتاب کا نام ملٹری انکارپوریٹڈ ہے۔ پاکستانی ڈکٹیٹروں میں سے آخری ڈکٹیٹر مشرف میں گذشتہ تمام ڈکٹیٹروں کی ارواحِ ۔ ۔ ۔ ۔ حلول کر چکی تھیں۔
جی اب مجھے کتاب کا مکمل نام یاد آگیا۔ شکریہ
 
Top