تہذیب
محفلین
ایک پنجابی دیہاتی بھاگم بھاگ ریل گاری پر سوار ہوا۔ اس کے سر پر چار سیر دیسی گھی سے بھری ہوئی ولٹوہی بھی تھی۔ ڈبے کے اندر آکر وہ خود تو ایک طرف ٹھنس گیا لیکن ولٹوہی رکھنے کے لیے اسے کوئی جگہ نظر نہ آئی۔ مسافروں کے پاؤں میں پہلے ہی بہت زیادہ سامان پڑا ہوا تھا۔ بہت دیر سوچنے کے بعد اس نے ولٹوہی کو اس زنجیر سے لٹکا دیاجو اشد ضرورت کے وقت گاڑی روکنے کے لیے کھینچی جاتی ہے۔
زنجیر پر چار سیر بوجھ پڑا تو وہ کچھ دیر بعد ہلتے ہلتے سیدھی ہوگئی اور گاڑی کھڑی ہوگئی اورپھر کچھ دیر بعد ریلوے گارڈ اس ڈبے پر آگیا۔ اس نے زنجیر کے ساتھ بھری ہوئی ولٹوہی لٹکتے ہوئے دیکھی تو غصہ سے بپھر کر بولا۔
" یہ ولٹوہی کس کی ہے؟ "
دیہاتی نے کھڑے ہوکر کہا۔ " میری ہے جناب"
" اس کو یہاں کیوں لٹکا رکھا ہے؟ دیکھتے نہیں کہ اس کے بوجھ سے گاڑی کھڑی ہوگئی ہے۔"
یہ سنتے ہی بجائے اس کے کہ وہ دیہاتی شرمندہ ہو کت معذرت کرتا۔ اس نے بڑے فخریہ انداز میں ڈبے کے سارے مسافروں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا۔" کیوں جی! ویکھیاں فیر خالص دیسی کہیہو دیاں طاقتاں "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زنجیر پر چار سیر بوجھ پڑا تو وہ کچھ دیر بعد ہلتے ہلتے سیدھی ہوگئی اور گاڑی کھڑی ہوگئی اورپھر کچھ دیر بعد ریلوے گارڈ اس ڈبے پر آگیا۔ اس نے زنجیر کے ساتھ بھری ہوئی ولٹوہی لٹکتے ہوئے دیکھی تو غصہ سے بپھر کر بولا۔
" یہ ولٹوہی کس کی ہے؟ "
دیہاتی نے کھڑے ہوکر کہا۔ " میری ہے جناب"
" اس کو یہاں کیوں لٹکا رکھا ہے؟ دیکھتے نہیں کہ اس کے بوجھ سے گاڑی کھڑی ہوگئی ہے۔"
یہ سنتے ہی بجائے اس کے کہ وہ دیہاتی شرمندہ ہو کت معذرت کرتا۔ اس نے بڑے فخریہ انداز میں ڈبے کے سارے مسافروں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا۔" کیوں جی! ویکھیاں فیر خالص دیسی کہیہو دیاں طاقتاں "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔