زبیر مرزا
محفلین
عمر کی سیڑھیاں
ہاں، سُنو دوستو
جو بھی دُنیا کہے
اُس کو پرکھے بِنا، مان لینا نہیں
ساری دُنیا یہ کہتی ہے
پربت پہ چڑھنے کی نِسبت اُترنا بہت سہل ہے
کس طرح مان لیں
تم نے دیکھا نہیں
سرفرازی کی دُھن میں کوئی آدمی
جب بلندی کے رستے پہ چلتا ہے تو
سانس تک ٹھیک کرنے کو رُکتا نہیں
اور اُسی شخص کا
عمر کی سیڑھیوں سے اُترتے ہوئے
پاؤں اُٹھتا نہیں
اس لیے دوستو، جو بھی دُنیا کہے
اُس کو پرکھے بنا، مان لینا نہیں
ساری دُنیا یہ کہتی ہے
اصل سفر تو مسافر کی آنکھ میں پھیلا ہوا خواب ہے
کس طرح مان لیں
تم نے دیکھا نہیں
عمر کےاس سرابِ اجل خیز میں
خواب تو خواب ہیں
ہم کُھلی آنکھوں سے جو بھی کچھ دیکھتے ہیں
وہ ہوتا نہیں
راستےکے لیے
(راستےکی طرح)
آدمی اپنے خوابوں کو بھی کاٹ دیتے ہیں لیکن
سُلگتا ہوا راستہ
پھر بھی کٹتا نہیں
اس لیے دوستو
جو بھی دُنیا کہے
اس کو پرکھے بنا، مان لینا نہیں