عوام اور حکمران

سویدا

محفلین
عن أبي الدرداء قال : قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : " إن الله يقول : أنا الله لا إله إلا أنا مالك الملوك وملك الملوك ، قلوب الملوك بيدي ، وإن العباد إذا أطاعوني حولت قلوب ملوكهم عليهم بالرأفة والرحمة ، وإن العباد إذا عصوني حولت قلوبهم عليهم بالسخط والنقمة فساموهم سوء العذاب ، فلا تشغلوا أنفسكم بالدعاء على الملوك ولكن اشغلوا أنفسكم بالذكر والتضرع ، أكفكم ملوككم " .
ترجمہ: حضرت ابو درداء کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''اللہ تعالیٰ (حدیث قدسی میں) ارشاد فرماتے ہیں کہ میں اللہ ہوں ،میرے سوا کوئی معبود نہیں ، میں بادشاہوں کا مالک اور بادشاہ ہوں ،بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ (یعنی میرے قبضہ قدرت ) میں ہیں لہٰذا جب میرے (اکثر )بندے میری اطاعت وفرمانبرداری کرتے ہیں تو میں ان کے حق میں (ظالم ) بادشاہوںکے دلوں کو رحمت وشفقت کی طرف پھیر دیتا ہوں اور جب میرے بندے میری نافرمانی کرتے ہیں تو میں ان کے حق (عادل ونرم خو)بادشاہوں کے دلوں کو غضبناکی اور سخت گیری کی طرف پھیر دیتا ہوں جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ (بادشاہ )ان کو سخت عقوبتوں میں مبتلا کرتے ہیں ، اس لئے (ایسی صورت میں )تم اپنے آپ کو ان بادشاہو ں کے لئے بدعا کرنے میں مشغول نہ کرو بلکہ (میری بارگاہ مین تضرع وزار ی کرکے اپنے آپ کو (میرے )ذکر میں مشغول کرو تاکہ میںتمہارے ان بادشاہوں کے شر سے تمہیں بچاؤں ۔'' اس روایت کو ابو نعیم نے اپنی کتاب حلیۃ الاولیاء میں نقل کیا ہے ۔''
تشریح: اس حدیث میںاس نکتہ کی طرف اشارہ ہے کہ رعایا کے تئیں حکمرانوں کے رویہ کا تعلق باطنی طور پر لوگوں کے اعمال وکردار سے ہوتا ہے کہ اگر رعایا کے لوگ خدا کی اطاعت وفرمانبرداری کرتے ہیں اوران کے اعمال ومعاملات بالعموم راست بازی ونیک کرداری کے پابند ہوتے ہیں تو ان کا ظالم حکمران بھی ان کے حق میں عادل نرم خوارور شفیق وکرم گستربن جاتا ہے اور اگر رعایا کے لوگ خدا کی سرکشی وطغیانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور ان کے اعمال ومعاملات عام طور پر بدکرداری کے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں تو پھر ان کا عادل ونرم خو حکمران بھی ان کے حق میں غضبناک اورسخت گیر ہوجاتا ہے لہٰذا حکمران کے ظلم کے ظلم وستم اور اس کی سخت گیری وانصافی پر اس کو برا بھلاکہنے اور اس کے لئے بدعا کرنے کی بجائے یہ راہ اختیار کرنی چاہئے کہ اللہ کی طرف رجوع کیا جائے ، اپنی بداعمالیوں پرندامت کے ساتھ توبہ استغفار کیاجائے ،اللہ تعالیٰ کے دربار میں عاجزی وزاری کے ساتھ التجاء فریاد کی جائے اور اپنے اعمال واپنے معاملات کومکمل طور پر اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے تابع کردیا جائے تاکہ رحمت خداوندی متوجہ ہو اور ظالم حکمران کے دل کو عدل وانصاف اور نرمی وشفقت کی طرف پھیر دے ۔
 

میم نون

محفلین
یا خدا ہم بھٹکے ہوؤں کو سیدھا رستہ دکھا، ہم میں صبر تحمل اور برداشت پیدا کر اور ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھ، ہمارے گناہوں کو معاف کر کے ہمیں انصاف کا راستہ اپنانے کی توفیق عطا فرما۔ آمین
 
Top