علی سردار جعفری عورت - علی سردار جعفری

حسان خان

لائبریرین
صدف کو خوبئ قسمت سے تو جو مل جاتی
صدف کے سینۂ روشن میں اک گہر ہوتی
ترا نزول جو ہوتا سوادِ گلشن میں
نہالِ فصلِ بہاراں کا اک ثمر ہوتی
اگر ہواؤں کے آغوش میں جگہ پاتی
تو رقصِ شعلہ و بیباکئ شرر ہوتی
زمیں پہ ٹوٹ کے گرتی نہ آسماں سے اگر
ندیم چاند کی، تاروں کی ہم سفر ہوتی
اندھیری شب کو میسر نہیں جمال ترا
نہیں تو رات سحر سے حسین تر ہوتی
جو بحر پر ترے آنچل کی چھاؤں پڑ جاتی
تو موجِ بحر کے شانوں پہ زلفِ تر ہوتی
حیات نے تجھے عورت کا مرتبہ بخشا
نہیں تو شمعِ افق، مشعلِ سحر ہوتی
عطا کیا ہے محبت کا اک جہاں تجھ کو
بنایا فطرتِ آدم کا رازداں تجھ کو
(علی سردار جعفری)
۱۹۴۴ء
 
بہت اعلیٰ حسان خان :applause:
خاص کر یہ اشعار
زمیں پہ ٹوٹ کے گرتی نہ آسماں سے اگر
ندیم چاند کی، تاروں کی ہم سفر ہوتی

اندھیری شب کو میسر نہیں جمال ترا
نہیں تو رات سحر سے حسین تر ہوتی

حیات نے تجھے عورت کا مرتبہ بخشا
نہیں تو شمعِ افق، مشعلِ سحر ہوتی

عطا کیا ہے محبت کا اک جہاں تجھ کو
بنایا فطرتِ آدم کا رازداں تجھ کو
 
Top