عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں

ہوا بازی اور بیوی کی مناسبت سے یہ حکایت یاد آئی کہ:
ایک بہت پہنچے ہوئے بزرگ تھے۔ ایک دنیا انکے کمال کی معترف تھی۔ لیکن ایک شخصیت ایسی تھی جو انکو کسی خاطر میں ہی نہ لاتی تھی۔ اور وہ تھی انکی بیوی۔ ایک دن کسی دھیان میں مراقبے میں گم تھے کہ یکایک بیوی کی چنگھاڑتی ہوئی آواز نے ساری توجہ درہم برہم کردی۔
"اے سنتے ہو۔۔یہ کیا ہر وقت سرجھکائے کاہلوں کی طرح پڑے رہتے ہو۔ پتہ نہیں کون لو گ ہیں جو تمہیں پہنچا ہوا بزرگ سمجھتے ہیں، نجانے کیا نظر آیا ہے ان بیوقوفوں کو۔ حد ہوتی ہے حماقت کی بھی۔"
باباجی جو ہمیشہ سنی ان سنی کردیا کرتے تھے اور درزر سے کام لیا کرتے تھے، اس مرتبہ نجانے کس کیفیت میں تھے کہ فوراّ اٹھے اور گھر سے باہر نکل کر اپنی روحانی قوت سے دفعتہّ فضا میں بلند ہوئے اور کافی دیر تک فضا میں پرواز کرتے رہے۔ اپنے گھر کے صحن کے اوپر بھی کافی چکر لائے اور پھر نیچے اتر کر فاتحانہ انداز میں گھر میں داخل ہوئے۔
بیگم صاحبہ بھی دم بخود کسی انسان کو یوں فضا میں اڑتے ہوئے دیکھ رہی تھیں۔ یہ جب داخل ہوئے تو انہوں نے فوراّ خبر لی اور کہا:
"تم بڑے بزر گ بنے پھرتے ہو۔ ابھی میں نے اللہ کے ایک نیک بندے کو دیکھا جو فضاؤں میں چکر کاٹ رہا تھا۔ اگر تم میں بزرگی ہے تو کبھی ایسا کچھ کرکے دکھاؤ، ورنہ خلقِ خدا کو دھوکہ دینا بند کردو"
بابا جی نے فرمایا:
" اری نیک بخت تونے غور سے نہیں دیکھا؟ وہ آدمی میں ہی تو تھا جو اتنا اوپڑ اڑ رہا تھا اور اتنے چکر لا رہا تھا فضا میں"
بیوی نے آنکھیں سکیڑ کر تھوڑی دیر غور کیا اور پھر یہ کہا:
" اوہ۔۔۔تبھی تو۔۔میں بھی کہوں کہ یہ کون اناڑی ہے جو یوں ٹیڑھا ٹیڑھا اڑ رہا ہے، ذرا دیر کیلئے بھی ڈھنگ کے ساتھ نہیں اڑ رہا اور ڈگمگاتا ہوا ادھر ادھر چکر لگاتا جا رہا ہے۔ کوئی کام تو ڈھنگ سے کرلیا کرو"
:D
 

قیصرانی

لائبریرین
ان کو پردہ نہین ہے جو کر لے آئیں گئ جو لینا ہے میں تھکا ہوا آتا ہوں :(
ایک وقت تھا کہ لفظ "وہ" اور "اس" استعمال ہوتے تھے۔ اب یہ وقت ہے کہ "ان" تک بات پہنچ گئی ہے۔ عسکری بیٹا، ہمیں آپ سے ویسے بھی کوئی خاص توقعات نہیں تھیں :rollingonthefloor:
 

عسکری

معطل
ہوا بازی اور بیوی کی مناسبت سے یہ حکایت یاد آئی کہ:
ایک بہت پہنچے ہوئے بزرگ تھے۔ ایک دنیا انکے کمال کی معترف تھی۔ لیکن ایک شخصیت ایسی تھی جو انکو کسی خاطر میں ہی نہ لاتی تھی۔ اور وہ تھی انکی بیوی۔ ایک دن کسی دھیان میں مراقبے میں گم تھے کہ یکایک بیوی کی چنگھاڑتی ہوئی آواز نے ساری توجہ درہم برہم کردی۔
"اے سنتے ہو۔۔یہ کیا ہر وقت سرجھکائے کاہلوں کی طرح پڑے رہتے ہو۔ پتہ نہیں کون لو گ ہیں جو تمہیں پہنچا ہوا بزرگ سمجھتے ہیں، نجانے کیا نظر آیا ہے ان بیوقوفوں کو۔ حد ہوتی ہے حماقت کی بھی۔"
باباجی جو ہمیشہ سنی ان سنی کردیا کرتے تھے اور درزر سے کام لیا کرتے تھے، اس مرتبہ نجانے کس کیفیت میں تھے کہ فوراّ اٹھے اور گھر سے باہر نکل کر اپنی روحانی قوت سے دفعتہّ فضا میں بلند ہوئے اور کافی دیر تک فضا میں پرواز کرتے رہے۔ اپنے گھر کے صحن کے اوپر بھی کافی چکر لائے اور پھر نیچے اتر کر فاتحانہ انداز میں گھر میں داخل ہوئے۔
بیگم صاحبہ بھی دم بخود کسی انسان کو یوں فضا میں اڑتے ہوئے دیکھ رہی تھیں۔ یہ جب داخل ہوئے تو انہوں نے فوراّ خبر لی اور کہا:
"تم بڑے بزر گ بنے پھرتے ہو۔ ابھی میں نے اللہ کے ایک نیک بندے کو دیکھا جو فضاؤں میں چکر کاٹ رہا تھا۔ اگر تم میں بزرگی ہے تو کبھی ایسا کچھ کرکے دکھاؤ، ورنہ خلقِ خدا کو دھوکہ دینا بند کردو"
بابا جی نے فرمایا:
" اری نیک بخت تونے غور سے نہیں دیکھا؟ وہ آدمی میں ہی تو تھا جو اتنا اوپڑ اڑ رہا تھا اور اتنے چکر لا رہا تھا فضا میں"
بیوی نے آنکھیں سکیڑ کر تھوڑی دیر غور کیا اور پھر یہ کہا:
" اوہ۔۔۔ تبھی تو۔۔میں بھی کہوں کہ یہ کون اناڑی ہے جو یوں ٹیڑھا ٹیڑھا اڑ رہا ہے، ذرا دیر کیلئے بھی ڈھنگ کے ساتھ نہیں اڑ رہا اور ڈگمگاتا ہوا ادھر ادھر چکر لگاتا جا رہا ہے۔ کوئی کام تو ڈھنگ سے کرلیا کرو"
:D
وہ چاہے 10 ہزار گھنٹے کا پائلٹ بھی ہوتا تب بھی بیوی نے یہی کہنا تھا :grin:
 

شمشاد

لائبریرین
جتنی عزت اسلام نے عورت کو دی ہے اتنی عزت کسی مذہب اور کسی معاشرے نے عورت کو نہیں دی۔
مزید یہ کہ پاکستان میں ابھی بھی رشتوں ناطوں کا احترام باقی ہے کہ یہ ماں ہے، یہ بہن ہے، یہ بیوی اور یہ بیٹی ہے جبکہ مغرب میں یہ چیز نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔

بہت شکریہ شریک محفل کرنے کا۔
 

عسکری

معطل
734336_575644592447698_150609322_n.jpg
 
Top