ولی دکنی عیاں ہے ہر طرف عالمِ میں حسنِ بے حجاب اس کا

Qaisar Aziz

محفلین
عیاں ہے ہر طرف عالمِ میں حسنِ بے حجاب اس کا
بغیر از دیدۂ حیراں نہیں جگ میں نقاب اس کا

ہوا ہے مجھ پہ شمع بزمِ یک رنگی سوں یوں روشن
کہ ہر ذرے اُپر تاباں ہے دائم آفتاب اس کا

کرے ہے عشاق کو جیوں صورت دیوار حسرت سوں
اگر پردے سوں وا ہووے جمالِ بے حجاب اس کا

سجن نے یک نظر دیکھا نگاہِ مست سوں جس کو
خراباتِ دو عالم میں سدا ہے وہ خراب اس کا

مرا دل پاک ہے از بس، ولیؔ زنگِ کدورت سوں
ہوا جیوں جوہرِ آئینہ مخفی پیچ و تاب اس کا

ولیؔ دکنی
 
واہ کیا زمانہ یاد آیا جب ہم سٹوڈنٹ تھے اور ولی دکنی کا کلام مزا لے لے کر سنتے تھے۔
بہت شکریہ قیصر عزیز بھائی شریک کرنے کا۔

یہ شعر بہت ہی نایاب ہے:
سجن نے یک نظر دیکھا نگاہِ مست سوں جس کو
خراباتِ دو عالم میں سدا ہے وہ خراب اس کا
 

Qaisar Aziz

محفلین
واہ کیا زمانہ یاد آیا جب ہم سٹوڈنٹ تھے اور ولی دکنی کا کلام مزا لے لے کر سنتے تھے۔
بہت شکریہ قیصر عزیز بھائی شریک کرنے کا۔

یہ شعر بہت ہی نایاب ہے:
سجن نے یک نظر دیکھا نگاہِ مست سوں جس کو
خراباتِ دو عالم میں سدا ہے وہ خراب اس کا
آپ کی پسندیدگی کا شکریہ سر۔۔:)
 
Top