عید ایسے منائیں گے ہم لوگ

ایم اے راجا

محفلین
عید پر کہی گئی ایک نظم، جو کہ پاک پولیس کے نام کی گئی آپ کی رائے کے لیئے عرض۔

عید ایسے منائیں گے ہم لوگ
خود سے خود کو ملائیں گے ہم لوگ

دور اپنوں سے ہیں بہت لیکن
زہر یہ بھی پی جائیں گے ہم لوگ

غم نہ کر اے مرے وطن تجھ پر
عید کیا جاں لٹائیں گے ہم لوگ

ہم نے کھائی ہے جو وفا کی قسم
ہر گھڑی وہ نبھائیں گے ہم لوگ

جو پکارا ہمیں کبھی تم نے
جان پر کھیل جائیں گے ہم لوگ

لاکھ تکلیف میں سہی لیکن
لب پہ شکوہ نہ لائیں گے ہم لوگ

صرف کہنے کی ہی نہیں راجا
کر کے بھی یہ دکھائیں گے ہم لوگ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شہیدوں کو سرخ سلام
 

الف عین

لائبریرین
زہر یہ بھی پی جائیں گے ہم لوگ
پی کی ی کا اسقاط ہو رہا ہے جو درست نہیں۔
باقی غزل درست ہے، لیکن ایسی خاص بھی نہیں۔
 
شکریہ استاد محترم، کیا ی کا یہاں اسقاط ممنوع ہے، کیوں کہ مجبوری ہے پی لانا۔
سقوط کی ابحاث سب اپنی جگہ۔ اگر شعر کی روانی اور قشنگی کسی صورت بھی مفقود ہو جائے تو شعر شعر نہیں رہتا۔
شاعر کا کمال ہی اس میں ہے کہ مجبوری میں بھی وہ تمام چیزیں منظوم کرے جو مجموعی طور پر بھدی نہ ہوں۔ یعنی لطیف تاثر رکھتی ہوں۔
 
Top